ریاست بہار کے ضلع ارریہ کے پپو پاسوان نے ضلع پریشد ہال میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سنہ 2019 تا 2020 تک تقریباً 330 کروڑ روپے کی بدعنوانی ہوئی ہے، پپو پاسوان نتیش حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ایگزیکٹو کے اثاثے کی سی بی آئی سے تحقیقات کرائی جائے، تاکہ پتہ چل سکے کہ 28 سے 30 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ لینے والا کروڑوں کا مالک کیسے ہو بن گیا۔
انہوں نے کہا کہ ایگزیکٹو کی من مانی اس قدر بڑھ گئی ہے کہ وہ اپنے ما تحت والوں سے گالی گلوج کر بات کرتا ہے، جس کی ویڈیو ریکارڈنگ موجود ہے، وہ خود کو بہار حکومت میں ایک وزیر کے بھائی ہونے کا دھونس جماتے ہوئے ناجائز وصولی کرتا ہے مگر محکمہ کے کوئی افسران ان پر کارروائی نہیں کرتے کیونکہ وہ ایک وزیر موصوف کا بھائی ہے۔
پپو پاسوان نے موجودہ تمام رکن اسمبلی پر بھی سوال کھڑا کرتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں کی موجودگی میں مختلف ٹینڈر میں بھی سیدھے طور سے ایگزیکٹو ملوث ہوتا ہے اور بدعنوانی ہوتی ہے مگر یہ نمائندگان خاموش تماشائی بنے رہتے ہیں۔
اگر ایگزیکٹو کی اثاثے کی جانچ، فون کال کی تفصیلات اور گاڑی کی سی بی آئی سے جائے ہو جائے تو ساری چیزیں واضح ہو جائیں گی، وہیں ایگزیکٹو اروند کمار نے ان تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی سچائی نہیں ہے۔