ممبئی پولیس کی جانب سے ری پبلک ٹی وی کے ایڈیٹر ارنب گوسوامی کو گرفتار کرنے کے بعد سیاست تیز ہوگئی ہے اور بی جے پی کے رہنماؤں نے اسے صحافت کا سیاہ دن کہا ہے جبکہ مہاراشٹر کے وزیر داخلہ انل دیشمُکھ نے پولیس کی کاروائی کو تفتیش کا حصہ قرار دیا۔
انل دیشمُکھ نے کہا کہ قانون سے بڑھ کر کوئی نہیں ہے اور مہاراشٹر پولیس بھی قاعدے کے مطابق ہی کارروائی کرے گی۔
اس کے علاوہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی صدر جگت پرکاش نڈا نے کہا کہ 'کہ 'ارنب کی گرفتاری صحافت کا سیاہ دن ہے۔
بی جے پی صدر جے پی نڈا بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں انتخابی سرگرمیوں میں حصہ لینے پہنچے تھے، پٹنہ ایئر پورٹ پر انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'ایک صحافی کو گرفتار کرنا انتہائی افسوسناک بات ہے اور آج کا دن صحافت کے لیے کافی برا دن ہے۔
نڈا نے کہا کہ ایمرجنسی کے بعد سے آج تک کانگریس نے جو بھی کام کیا ہے وہ یقیناً قابل مذمت ہے اور اس بار ہم صحافیوں پر حملے کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'یہ کانگریس کا طریقہ بن گیا ہے کہ جو بھی فیصلہ اس کے خلاف آتا ہے وہ اس کی مخالفت کرنے اتر جاتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ مہاراشٹر میں ایک صحافی کے ساتھ کانگریس نے ایسا کرنا شروع کیا ہے کیوں کہ یہ صحافی کانگریس کی ناکامیوں کو اجاگر کرتا ہے۔
شیوسینا کے سینیئر رہنما اور راجیہ سبھا رکن سنجے راؤت نے ارنب کے خلاف پولیس کی کارروائی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی پولیس قانون پر عمل کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کے پاس اگر کسی کے خلاف کوئی ثبوت ہے تو وہ اس پر کارروائی کرسکتی ہے۔
راؤت نے مزید کہا کہ جب سے ریاست میں اُدھو ٹھاکرے کی قیادت میں حکومت آئی ہے کسی کے خلاف کوئی بدلے کی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ ریاست آسام کے وزیر ہیمنت بسوا سرما نے ممبئی پولیس کمشنر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 'میں سُنا تھا کہ ممبئی پولیس کمشنر بہت بہادر آفیسر ہیں لیکن محض ایک شخص(ارنب گوسوامی) کو گرفتار کرنے کے لیے اے کے 47 سے لیس پولیس اہلکار کے ساتھ ان کے گھر پنچے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ممبئی پولیس کمشنر بزدل افسر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے قوم کے اعتماد کو ٹھیس پنچائی ہے، وہ بالا صاحب ٹھاکرے کے نقش قدم پر نہیں چل رہے ہیں نیز انہوں نے اپنے والد آنجہانی بالا صاحب ٹھاکرے، مہاراشٹر اور ملک کی عوام کو بدنام کیا ہے۔
ہیمنت بسوا سرما نے مزید کہا کہ 'مہاراشٹر حکومت کو چاہیے کہ وہ ارنب گوسوامی کو فوری طور پر رہا کرے اور عوام سے معافی مانگنے۔ وزیر اعلی کو جمہوریت کی آواز سننی چاہئے اور ایک صحافی کو ہراساں نہیں کرنا چاہئے۔