ETV Bharat / city

مالیگاؤں میں انتخابی سرگرمیاں عروج پر - یہ شہر مسلمانوں کی اکثریتی آبادی والا ریاست کا واحد شہر ہے۔

مالیگاؤں انتخابی تشہیر زوروں پرہے، مفتی محمد اسمٰعیل اور شیخ آصف رشید کے درمیان کانٹے کا مقابلہ تشہیری مہم کے دوران ایک دوسرے پر الزام تراشیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

مالیگاؤں میں انتخابی سرگرمیاں عروج پر
author img

By

Published : Oct 16, 2019, 8:39 AM IST

ریاست مہاراشٹر اسمبلی کی 288سیٹوں کے لیے 21 اکتوبر 2019 کو ووٹنگ کرائی جائے گی۔یوں تو پورے مہاراشٹر کی فضا ان دنوں الیکشن زدہ ہو گئی ہے۔ کانگریس راشٹر وادی، کانگریس متحدہ محاذ سے اور بی جے پی شیو سینا محاذ سے براہ راست ٹکر ہے۔

مالیگاؤں میں انتخابی سرگرمیاں عروج پر

علاقائی پارٹیاں اور چھوٹی چھوٹی پارٹیوں کے امیدوار بھی اس الیکشن میں اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔ جیسے جیسے پولنگ کا دن قریب آ رہا ہے ویسے ویسے انتخابی پر چار اپنے شباب پر پہنچ رہا ہے۔

مہاراشٹر کی 288سیٹوں میں ایک سیٹ مالیگاؤں سینٹرل اسمبلی حلقہ نمبر 114ہے۔ یہ شہر مسلمانوں کی اکثریتی آبادی والا ریاست کا واحد شہر ہے۔ پاورلوم صنعت والے اس پاور لوم سٹی اور مسجدوں میناروں اور مدرسوں کے اس شہر میں ان دنوں اسمبلی انتخابی سرگرمیاں اپنے عروج پر پہنچ رہی ہیں۔

اس مسلم اکثریتی ووٹوں کے حلقے میں یوں تو 13 امیدوار اپنی قسمت اور زور آزمائی کر رہے ہیں لیکن اصل مقابلہ کانگریس اور مجلس اتحاد المسلمین (ایم آئی ایم) کے درمیان ہی ہے۔

شہر مالیگاؤں کے مشہور و معروف عالم دین، جامع مسجد کے امام و خطیب، عیدہ گاہ کے امام و خطیب، دارالعلوم دیوبند مجلس شوریٰ کے رکن، جمعیۃ علماء ہند مالیگاؤں کے صدر اور سابق ایم ایل اے مفتی محمد اسماعیل قاسمی ایم آئی ایم کے نامزد امیدوار ہیں۔ جبکہ ان کی حمایت جنتادل سیکولر متحدہ محاذ کر رہی ہے۔

مفتی محمد اسماعیل قاسمی سال 2019کے اسمبلی الیکشن میں جن سوراج پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑکر کامیاب ہو کر مہاراشٹر کی اسمبلی ہاؤس میں پہونچے تھے۔

سنہ 2014کے اسمبلی میں انھوں نے راشٹر وادی کانگریس پارٹی کے ٹکٹ پر امیدواری کی تھی اور کانگریس پارٹی کے نامزد امیدوار سابق میئر شیخ آصف شیخ رشید جنھیں قائد نسل نو کا خطاب دیا گیا انہوں نے بھاری اکثریت سے مفتی محمد اسماعیل قاسمی کے مقابلے میں اپنی کامیابی درج کرائی تھی۔

شیخ آصف شیخ رشید فی الحال موجودہ ایم ایل اے ہیں اور اس بار پھر کانگریس پارٹی سے ٹکٹ پر اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔ مفتی محمد اسماعیل کو قائدو سالار کا خطاب دیا گیا ہے تو آصف شیخ رشید کو قائد نسل نو کا خطاب سے نوازا گیا۔

ان دنوں پورا شہر انتخابی تشہیری بخار میں تپ رہا ہے۔ پورے شہر میں روزانہ جلسے جلوس ہو رہے ہیں۔ جبکہ کانگریس پارٹی کے امیدوار کی تائید و حمایت راشٹر وادی کانگریس پارٹی نے کی ہے۔

اسی طرح سے ایم آئی ایم کی حمایت جنتادل سیکولر پارٹی نے کی ہے۔ دیگر آزاد پارٹیوں سے جڑے لیڈران اور ورکرس متحدہ محاذ کے نام سے کام کر رہے ہیں ان کی انتخابی تشہیری مہم میں شب و روز جٹے ہوئے ہیں۔

وہیں مفتی محمد اسماعیل قاسمی کی انتخابی تشہیری مہم میں ابتک ایم آئی ایم کے کل ہند صدر ممبر آف پارلیمنٹ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے دو بڑے بڑے انتخابی جلسوں سے خطاب کر چکے ہیں۔ جبکہ کانگریس کے انتخابی جلسوں میں اس شہر کے سابق ایم ایل اے اور موجودہ میئر شیخ رشید شیخ شفیع نے عوام سے انتخابی جلسوں میں خطاب کیا ہے۔

واضح رہے شیخ رشید شیخ شفیع موجودہ ایم ایل اے شیخ آصف کے والد محترم ہیں۔ شیخ رشید سنہ 1999سے 2009تک اس شہر کے د و مرتبہ ایم ایل اے رہ چکے ہیں۔ سنہ 2019میں شیخ رشید نے سابق منسٹر اورشوسلیٹ پارٹی جنتادل سیکولر کے نامور لیڈر ساتھی نہال احمد کو ہرا کر مہاراشٹر کی اسمبلی میں پہلی بار پہنچے تھے۔

آنجہانی نہال احمد نے 1999تک اس شہر میں 6 مرتبہ اسمبلی الیکشن میں کامیابی حاصل کی تھی اور 35سال اس شہر کے ایم ایل اے رہے۔ لیکن 1999میں وہ شیخ رشید کے سامنے الیکشن ہار گئے۔ تک سے اس شہر میں ایک نئی لیڈر نے جنم لیا۔ مسلسل 10 برسوں سے ایم ایل اے رہے شیخ رشید کو اس کے بعد مفتی محمد اسماعیل قاسمی نے ہرایا اور 2014سے 2019تک نوجوان لیڈر شیخ آصف رشید ایم ایل اے رہے۔

ایک مرتبہ پھر مفتی محمد اسماعیل قاسمی قائد وسالار اور شیخ آصف شیخ رشید قائد نسل نو انتخابی دنگل میں آمنے سامنے ہیں اور دونوں اپنی قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔ دونوں پارٹیوں کی طرف سے ابھی تک صرف کانگریس پارٹی نے سب سے پہلے 15اکتوبر کو انتخابی منشور جاری کیا گیا ہے۔ جبکہ دونوں پارٹیوں کی جانب انتخابی تشہری مہم ان دنوں شباب پر ہے۔

مالیگاؤں کو مسائل کے انبار کا شہر کہا جا رہا ہے۔ بنیادی مسائل وحل تعمیروترقی اورروز گارکے موقع پیدا کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اس شہر کی ریڑھ کی ہڈی سمجھے جانے والی پاورلوم گھریلو صنعت آزادی کے بعد سے آج تک لا تعداد مسائل کا شکار ہو رہی ہے۔

پاورلوم صنعت سے لاکھوں مزدور جڑے ہوئے ہیں اور ا س کی بدولت چھوٹے بڑے روزگار و کاروبار چل رہے ہیں۔ سنہ 1950سے لیکر آج تک کبھی بھی کسی حکومت نے اس صنعت کے مسائل کی طرف توجہ نہیں دیا۔ حالانکہ مہاراشٹر اسمبلی میں ہر وقت یہاں سے مسلم امیدوار ہی چن کر جاتا ہے۔ لیکن ان نمائندوں نے بھی کبھی اس صنعت کی ترقی اور تحفظ و بقاء کیلئے ٹھوس اقدامات نہیں کئے۔ صرف زبانی جملے بازی اور وعدے کئے ہیں۔

مزید پڑھیں: مالیگاؤں میں کانگریس پارٹی نے جاری کیا منشور

اس شہر کے لوگوں کو کبھی فسادات، کبھی بم دھماکوں، مسلمانوں پر ہونے واے ظلم، بابری مسجد اور ملی مسائل سمیت دیگر جذباتی مسائل کے حصار میں باندھ کر ان سے ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کرتے رہے۔ لیکن کبھی کسی نے اس شہر کو عوام معیاری و اعلیٰ تعلیم، بنیادی ضروریات، روزگار اور تعمیر و ترقی کے نقشہ میں نہیں ڈھالا۔

آج پورا شہر مسائل کے گہرے سمندر میں غرق اور اس کے باوجود الیکشن میں دونوں پارٹیوں کے انتخابی تشہری مہم میں کوئی تعمیر و ترقی کے نعرہ اور وعدہ دینے کی بجائے ایک دوسرے پر الزام تراشیاں اور کردار کشی کی جا رہی ہے۔

ملکی سطح کے مسلم جذباتی مسائل کو پیش کیا جار ہا ہے۔ مالیگاؤں شہر کی تعمیری و ترقی کیلئے کیا اقدامات کئے جانے چاہئے اسے نظر انداز کیا جار ہاہے۔

یہ شہر ہمیشہ حکومتی نظر کرم کا محتاج رہا ہے۔کبھی بھی سنجیدگی کے ساتھ اس شہر کے عوامی بنیادی اور روزگار کے مسائل کو حل کرنے کیلئے حکومتوں نے باہر رکھا ہے۔ کہا جاتا رہا کہ مالیگاؤں مسلم اکثریتی شہر ہے اسی لئے ہمیشہ تعصب کا شکار رہا ہے۔

سنہ 2006میں اس شہر میں ایک زبردشت بم دھماکہ ہوا جس میں 36سے زائد لوگ شہید ہوئے۔ بم دھماکہ کے بعد سونیا گاندھی نے اس شہر کا دورہ کیا اور انھوں نے شہر میں ایک جنرل ہاسپٹل بنانے کا وعدہ کیا۔ ان کے وعدے پر عمل کیا گیا اور ایک بڑا جنرل ہاسپٹل تعمیر ہو گیا اور جاری بھی ہے لیکن اس ہاسپٹل میں آج بھی تمام طبی و جدید لوزامات اور سہولیات کا فقدان ہے۔ کوئی بڑی طبی سہولت نہیں ہے۔ 21کروڑ کی لاگت کا یہ ہاسپٹل آج سفید ہاتھی بن کر کھڑا ہے اور آج بھی شہر کے مریضوں کو ضلع دھولیہ، ناسک، ممبئی، سورت اور دیگر بڑے شہروں کا رخ کرنا پڑ رہا ہے۔

چونکہ شہر کی 80فیصد آبادی غریب مزدوروں پر مشتمل ہے جو بڑی بڑی بیماریوں کا شکار ہے اور علاج کے خرچ نہیں اٹھا سکتی ہے۔ شہرآج بھی تمام تر طبی لوزمات اور سہولیات سے محروم ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ آئندہ دنوں میں پولنگ اور نتائج میں کانگریس پارٹی سے شیخ آصف شیخ رشید یا ایم آئی ایم پارٹی سے مفتی محمد اسماعیل قاسمی دنوں امیدواروں میں سے کون کامیاب ہوتا ہے۔

ریاست مہاراشٹر اسمبلی کی 288سیٹوں کے لیے 21 اکتوبر 2019 کو ووٹنگ کرائی جائے گی۔یوں تو پورے مہاراشٹر کی فضا ان دنوں الیکشن زدہ ہو گئی ہے۔ کانگریس راشٹر وادی، کانگریس متحدہ محاذ سے اور بی جے پی شیو سینا محاذ سے براہ راست ٹکر ہے۔

مالیگاؤں میں انتخابی سرگرمیاں عروج پر

علاقائی پارٹیاں اور چھوٹی چھوٹی پارٹیوں کے امیدوار بھی اس الیکشن میں اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔ جیسے جیسے پولنگ کا دن قریب آ رہا ہے ویسے ویسے انتخابی پر چار اپنے شباب پر پہنچ رہا ہے۔

مہاراشٹر کی 288سیٹوں میں ایک سیٹ مالیگاؤں سینٹرل اسمبلی حلقہ نمبر 114ہے۔ یہ شہر مسلمانوں کی اکثریتی آبادی والا ریاست کا واحد شہر ہے۔ پاورلوم صنعت والے اس پاور لوم سٹی اور مسجدوں میناروں اور مدرسوں کے اس شہر میں ان دنوں اسمبلی انتخابی سرگرمیاں اپنے عروج پر پہنچ رہی ہیں۔

اس مسلم اکثریتی ووٹوں کے حلقے میں یوں تو 13 امیدوار اپنی قسمت اور زور آزمائی کر رہے ہیں لیکن اصل مقابلہ کانگریس اور مجلس اتحاد المسلمین (ایم آئی ایم) کے درمیان ہی ہے۔

شہر مالیگاؤں کے مشہور و معروف عالم دین، جامع مسجد کے امام و خطیب، عیدہ گاہ کے امام و خطیب، دارالعلوم دیوبند مجلس شوریٰ کے رکن، جمعیۃ علماء ہند مالیگاؤں کے صدر اور سابق ایم ایل اے مفتی محمد اسماعیل قاسمی ایم آئی ایم کے نامزد امیدوار ہیں۔ جبکہ ان کی حمایت جنتادل سیکولر متحدہ محاذ کر رہی ہے۔

مفتی محمد اسماعیل قاسمی سال 2019کے اسمبلی الیکشن میں جن سوراج پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑکر کامیاب ہو کر مہاراشٹر کی اسمبلی ہاؤس میں پہونچے تھے۔

سنہ 2014کے اسمبلی میں انھوں نے راشٹر وادی کانگریس پارٹی کے ٹکٹ پر امیدواری کی تھی اور کانگریس پارٹی کے نامزد امیدوار سابق میئر شیخ آصف شیخ رشید جنھیں قائد نسل نو کا خطاب دیا گیا انہوں نے بھاری اکثریت سے مفتی محمد اسماعیل قاسمی کے مقابلے میں اپنی کامیابی درج کرائی تھی۔

شیخ آصف شیخ رشید فی الحال موجودہ ایم ایل اے ہیں اور اس بار پھر کانگریس پارٹی سے ٹکٹ پر اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔ مفتی محمد اسماعیل کو قائدو سالار کا خطاب دیا گیا ہے تو آصف شیخ رشید کو قائد نسل نو کا خطاب سے نوازا گیا۔

ان دنوں پورا شہر انتخابی تشہیری بخار میں تپ رہا ہے۔ پورے شہر میں روزانہ جلسے جلوس ہو رہے ہیں۔ جبکہ کانگریس پارٹی کے امیدوار کی تائید و حمایت راشٹر وادی کانگریس پارٹی نے کی ہے۔

اسی طرح سے ایم آئی ایم کی حمایت جنتادل سیکولر پارٹی نے کی ہے۔ دیگر آزاد پارٹیوں سے جڑے لیڈران اور ورکرس متحدہ محاذ کے نام سے کام کر رہے ہیں ان کی انتخابی تشہیری مہم میں شب و روز جٹے ہوئے ہیں۔

وہیں مفتی محمد اسماعیل قاسمی کی انتخابی تشہیری مہم میں ابتک ایم آئی ایم کے کل ہند صدر ممبر آف پارلیمنٹ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے دو بڑے بڑے انتخابی جلسوں سے خطاب کر چکے ہیں۔ جبکہ کانگریس کے انتخابی جلسوں میں اس شہر کے سابق ایم ایل اے اور موجودہ میئر شیخ رشید شیخ شفیع نے عوام سے انتخابی جلسوں میں خطاب کیا ہے۔

واضح رہے شیخ رشید شیخ شفیع موجودہ ایم ایل اے شیخ آصف کے والد محترم ہیں۔ شیخ رشید سنہ 1999سے 2009تک اس شہر کے د و مرتبہ ایم ایل اے رہ چکے ہیں۔ سنہ 2019میں شیخ رشید نے سابق منسٹر اورشوسلیٹ پارٹی جنتادل سیکولر کے نامور لیڈر ساتھی نہال احمد کو ہرا کر مہاراشٹر کی اسمبلی میں پہلی بار پہنچے تھے۔

آنجہانی نہال احمد نے 1999تک اس شہر میں 6 مرتبہ اسمبلی الیکشن میں کامیابی حاصل کی تھی اور 35سال اس شہر کے ایم ایل اے رہے۔ لیکن 1999میں وہ شیخ رشید کے سامنے الیکشن ہار گئے۔ تک سے اس شہر میں ایک نئی لیڈر نے جنم لیا۔ مسلسل 10 برسوں سے ایم ایل اے رہے شیخ رشید کو اس کے بعد مفتی محمد اسماعیل قاسمی نے ہرایا اور 2014سے 2019تک نوجوان لیڈر شیخ آصف رشید ایم ایل اے رہے۔

ایک مرتبہ پھر مفتی محمد اسماعیل قاسمی قائد وسالار اور شیخ آصف شیخ رشید قائد نسل نو انتخابی دنگل میں آمنے سامنے ہیں اور دونوں اپنی قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔ دونوں پارٹیوں کی طرف سے ابھی تک صرف کانگریس پارٹی نے سب سے پہلے 15اکتوبر کو انتخابی منشور جاری کیا گیا ہے۔ جبکہ دونوں پارٹیوں کی جانب انتخابی تشہری مہم ان دنوں شباب پر ہے۔

مالیگاؤں کو مسائل کے انبار کا شہر کہا جا رہا ہے۔ بنیادی مسائل وحل تعمیروترقی اورروز گارکے موقع پیدا کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اس شہر کی ریڑھ کی ہڈی سمجھے جانے والی پاورلوم گھریلو صنعت آزادی کے بعد سے آج تک لا تعداد مسائل کا شکار ہو رہی ہے۔

پاورلوم صنعت سے لاکھوں مزدور جڑے ہوئے ہیں اور ا س کی بدولت چھوٹے بڑے روزگار و کاروبار چل رہے ہیں۔ سنہ 1950سے لیکر آج تک کبھی بھی کسی حکومت نے اس صنعت کے مسائل کی طرف توجہ نہیں دیا۔ حالانکہ مہاراشٹر اسمبلی میں ہر وقت یہاں سے مسلم امیدوار ہی چن کر جاتا ہے۔ لیکن ان نمائندوں نے بھی کبھی اس صنعت کی ترقی اور تحفظ و بقاء کیلئے ٹھوس اقدامات نہیں کئے۔ صرف زبانی جملے بازی اور وعدے کئے ہیں۔

مزید پڑھیں: مالیگاؤں میں کانگریس پارٹی نے جاری کیا منشور

اس شہر کے لوگوں کو کبھی فسادات، کبھی بم دھماکوں، مسلمانوں پر ہونے واے ظلم، بابری مسجد اور ملی مسائل سمیت دیگر جذباتی مسائل کے حصار میں باندھ کر ان سے ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کرتے رہے۔ لیکن کبھی کسی نے اس شہر کو عوام معیاری و اعلیٰ تعلیم، بنیادی ضروریات، روزگار اور تعمیر و ترقی کے نقشہ میں نہیں ڈھالا۔

آج پورا شہر مسائل کے گہرے سمندر میں غرق اور اس کے باوجود الیکشن میں دونوں پارٹیوں کے انتخابی تشہری مہم میں کوئی تعمیر و ترقی کے نعرہ اور وعدہ دینے کی بجائے ایک دوسرے پر الزام تراشیاں اور کردار کشی کی جا رہی ہے۔

ملکی سطح کے مسلم جذباتی مسائل کو پیش کیا جار ہا ہے۔ مالیگاؤں شہر کی تعمیری و ترقی کیلئے کیا اقدامات کئے جانے چاہئے اسے نظر انداز کیا جار ہاہے۔

یہ شہر ہمیشہ حکومتی نظر کرم کا محتاج رہا ہے۔کبھی بھی سنجیدگی کے ساتھ اس شہر کے عوامی بنیادی اور روزگار کے مسائل کو حل کرنے کیلئے حکومتوں نے باہر رکھا ہے۔ کہا جاتا رہا کہ مالیگاؤں مسلم اکثریتی شہر ہے اسی لئے ہمیشہ تعصب کا شکار رہا ہے۔

سنہ 2006میں اس شہر میں ایک زبردشت بم دھماکہ ہوا جس میں 36سے زائد لوگ شہید ہوئے۔ بم دھماکہ کے بعد سونیا گاندھی نے اس شہر کا دورہ کیا اور انھوں نے شہر میں ایک جنرل ہاسپٹل بنانے کا وعدہ کیا۔ ان کے وعدے پر عمل کیا گیا اور ایک بڑا جنرل ہاسپٹل تعمیر ہو گیا اور جاری بھی ہے لیکن اس ہاسپٹل میں آج بھی تمام طبی و جدید لوزامات اور سہولیات کا فقدان ہے۔ کوئی بڑی طبی سہولت نہیں ہے۔ 21کروڑ کی لاگت کا یہ ہاسپٹل آج سفید ہاتھی بن کر کھڑا ہے اور آج بھی شہر کے مریضوں کو ضلع دھولیہ، ناسک، ممبئی، سورت اور دیگر بڑے شہروں کا رخ کرنا پڑ رہا ہے۔

چونکہ شہر کی 80فیصد آبادی غریب مزدوروں پر مشتمل ہے جو بڑی بڑی بیماریوں کا شکار ہے اور علاج کے خرچ نہیں اٹھا سکتی ہے۔ شہرآج بھی تمام تر طبی لوزمات اور سہولیات سے محروم ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ آئندہ دنوں میں پولنگ اور نتائج میں کانگریس پارٹی سے شیخ آصف شیخ رشید یا ایم آئی ایم پارٹی سے مفتی محمد اسماعیل قاسمی دنوں امیدواروں میں سے کون کامیاب ہوتا ہے۔

Intro:Body:

fauzan


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.