بامبے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ نے حکومت کے اس فیصلے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'ریاستی حکومت نے اخبارات اور رسائل وغیرہ کے اسٹالس اور دکانوں پر فرخت کی اجازت دی ہے لیکن گھروں پر تقسیم کرنے پر پابندی کیوں لگائی یہ بات سمجھ سے قاصر ہے۔'
اس ضمن میں عدالت نے سوموٹو ایکشن لیتے ہوئے ایک وکیل کو مفاد عامہ کی ایک رٹ پٹیشن فوری پر داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔
19 اپریل کو ایک اخبار میں شائع خبر پر ازخود ایکشن لیتے ہوئے ہائی کورٹ جج پرسنّا ورالے نے ایڈوکیٹ ستیہ جیت بورا کو عدالت کی جانب سے ایمیکس کیوری (عدالت کا دوست) نامزد کر کے انہیں 22 اپریل یا اس سے قبل عوامی مفاد کی ایک رٹ پٹیشن ڈاخل کرنے کے لیے کہا۔
ساتھ ہی یہ بھی حکم دیا کہ ریاست کے محکمہ انتظامی امور کے پرنسپل سیکریٹری کو 24 اپریل تک قابل واپسی نوٹس جاری کیا جائے۔ اسی کے ساتھ عدالت نے سرکاری وکیل ڈی آر کالے سے کہا کہ وہ 27 اپریل تک اس کا جواب داخل کریں۔
واضح رہے کہ حکومت نے اخبارات کی اشاعت کو جاری رکھنے کی اجازت دی ہے۔ تاہم ریاست کے چیف سیکریٹری اجوئے مہتا نے ایک حکم کے ذریعے 17 اپریل سے اخبارات و رسائل کی گھروں گھر ترسیل پر پابندی لگا رکھی ہے۔