ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی میں مشترکہ سماجی تنظیموں کی جانب سے کسانوں پر ہونے والی زیادتی کے خلاف مشترکہ جدوجہد کے ضمن میں ایک اہم میٹنگ ہوئی۔
واضح رہے کہ یہ اجلاس امن کمیٹی مسافر خانہ میں منعقد کیا گیا جس میں مختلف سماجی و مذہبی تنظیموں کے رہنماؤں نے شرکت کی اور پر زور انداز میں اس بات کو رکھا کہ بڑے پیمانے پر کسانوں پر ہو رہے مظالم کے خلاف آواز اٹھانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔
تمام شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ممبئی میں بڑے پیمانے پر مرکز کی جانب سے بنائے گئے نئے تین کسان قوانین کے خلاف مدد کرنی چاہیے۔
واضح رہے کہ اس ضمن میں یہ طے پایا ہے کہ 15 جنوری کو رانی باغ سے لے کر کالا گھوڑا تک مورچہ لیا جائے گا جس کا نعرہ 'ایک کسان لاکھ کسان' ہوگا۔
اس مورچہ میں قرب و جوار کے کسانوں کو شامل کیا جائے گا۔ تاہم اس ضمن میں پریس کانفرنس 29 دسمبر کو انجام دی جائے گی جس میں جسٹس کولسے پاٹل، راجو شیٹی، بچو کالو، پرتبھا شندے اور جينت پاٹل وغیرہ خطاب کریں گے۔ آگے کی سرگرمیوں کو ترتیب دینے کے لیے ایک کمیٹی طے کی گئی جو 15 جنوری کے مورچہ کو کامیاب کرنے کے لیے الگ الگ مقامات پر کارنر میٹنگ بھی کرے گی۔
کمیٹی کے لوگوں نے بے حد دلجمعی اور انتھک جد وجہد کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسانوں پر ہوئے مظالم کی پرزور مخالفت کرنے کی بات کہی ہے۔
میٹنگ میں راکیش راٹھوڑ، حافظ اطہر، مدُھوکر جادھو، ڈاکٹر سلیم خان، اسلم غازی، مولانا محمود دریابادی، فرید شیخ، اعجاز کشمیری، عبد الحسیب بھاٹکر، یوگیش شندے، پربھاکر نارکر، پرمود کامبلے، سچن کامبلے، ودیا نائک، محمد مہتاب شیخ، شاکر شیخ، سورنا ساولے، ہرشالی پوتدار، بامسیف کے کارکنان اور بھی کئی قد اور سماجی کارکنان و رہنماؤں نے شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔