ممبئی: بامبے ہائی کورٹ نے آج یہاں مہاراشٹر کے اقلیتی امور کے وزیر نواب ملک کی جانب سے منی لانڈرنگ کیس میں ان کی گرفتاری کے خلاف دائر عرضی کی سماعت کے دوران محکمہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے نام نوٹس جاری کر کے 7 سات مارچ تک جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے Bombay HC Seeks ED’s Reply to Nawab Malik’s Plea Against “Illegal” Arrest۔
عدالت کے روبرو سنئر وکیل امیت دیسائی نے نواب ملک کی پیروی کرتے ہوئے ان پر عائد تمام الزامات کی تردید کی اور کہا کہ ای ڈی نے نواب ملک کی تحویل حاصل کرتے وقت جو ریمانڈ کی درخواست دی تھی اس میں ان کی جانب سے جرم کی نوعیت کا کوئی ٹھوس تذکرہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی داؤد ابراہیم گروہ سے ان کے درمیان مالی لین دین کا کوئی پختہ ثبوت ہے۔
امیت دیسائی نے مزید کہا کہ 1999 میں ہوئے مبینہ جرم کی پرتیں آج نکالی جارہی ہے اور ایک عوامی نمائندے کی عوامی شبیہ کو خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ملک نے اپنی درخواست میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے ان کی گرفتاری کو چیلنج کیا ہے اور خصوصی عدالت کی جانب سے انھیں 3 مارچ تک منی لانڈرنگ معاملے میں ای ڈی کی تحویل میں رکھے جانے والے فیصلے کو مسترد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے فوری رہائی کی مانگ کی ہے۔
گرفتاری کو "مرکزی ایجنسیوں کے غلط استعمال کے خلاف اٹھائی جانے والی آواز کا خمیازہ'' قرار دیتے ہوئے نواب ملک نے عرضداشت میں گرفتاری سے لیکر تحویل میں دیے جانے والے تمام مراحل کا تزکرہ کرتے ہوئے آئین ہند سمیت سپریم کورٹ و دیگر عدالتوں کے حوالے سے پوری کاروائی کو غیر آئینی و غیر قانونی بتایا۔
ایڈیشنل سالیسٹر جنرل انیل سنگھ نے ان کی عرضی کو مسترد کرنے کی مانگ کی۔ معاملے کی کارروائی 7 مارج تک ملتوی کرتے ہوئے عدالت نے وضاحت کی کہ موجودہ عرضداشت کا خصوصی عدالت کی جانب سے ملزم کی تحویل میں توسیع یا کسی دوسرے حکم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
نواب ملک کو 23 فروری کو گرفتار کیا گیا تھا، ان پر الزام ہے کہ داؤد ابراہیم گروہ کی جائیداد کو ان کی ملکیت والی کمپنی نے مارکیٹ ریٹ سے کم داموں میں خریدا تھا اور اس کی خرید میں نقد روپیوں کا استعمال ہوا ہے جو کالا دھن کے زمرے میں آتا ہے۔
(یو این آئی)