ETV Bharat / city

لو جہاد اور مذہب تبدیلی معاملوں میں ہندو تنظیموں کی مداخلت

اترپردیش میں لو جہاد کے نام پر جبراً مذہب تبدیلی کے خلاف لائے گئے قانون کے تحت درج ہونے والے معاملوں میں تیزی آئی ہے۔ قانون کے ماہرین اور سماجی ملّی تنظیموں کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ ہندو تنظیموں کی جانب سے غیر ضروری مداخلت اور پولیس پر دباؤ بنایا جا رہا ہے، جس سے لوگوں کو کافی پریشانی کا سامنا ہے۔

Interference of Hindu organizations in jihad and conversion matters
لو جہاد اور مذہب تبدیلی معاملوں میں ہندو تنظیموں کی مداخلت
author img

By

Published : Feb 6, 2021, 7:33 AM IST

ریاست اُتر پردیش میں 24 نومبر سے نافذ ہوئے لو جہاد قانون کے بعد 29 نومبر کو بریلی میں اس قانون کے تحت پہلا معاملہ درج ہوا اور اس کے بعد مختلف اضلاع میں اب تک درجنوں معاملے درج ہو چکے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس طرح کے تمام معاملوں میں لڑکا مسلم اور لڑکی ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والی رہی ہیں اور زیادہ تر معاملوں میں اس قانون کے تحت ایف آئی آر ہندو مذہبی تنظیموں کی جانب سے پولیس پر دباؤ بنا کر درج کرائی گئی ہے۔

ویڈیو

گذشتہ روز میرٹھ کے نوچندی تھانے میں درج کیا گیا معاملہ اسی کی ایک مثال ہے۔ اس سے قبل میرٹھ کے ہی ایک معاملے میں شادی شدہ جوڑے اور لِیو ان تعلقات میں ساتھ رہ رہے بالغ جوڑے کو بجرنگ دل جیسی ہندو تنظیموں سے جان کا خطرہ ہونے پر پولیس سے حفاظت کی گہار لگانی پڑی اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ قانون کے ماہرین مانتے ہیں کہ لو جہاد کی بنیاد پر لائے گئے اس قانون کا سہارا لیکر اب اس طرح کے جوڑوں کو نشانہ بنانے کی شروعات ہو چکی ہے، جو سماج میں مذہبی منافرت کو اور بڑھانے کا کام کریگی۔

Interference of Hindu organizations in jihad and conversion matters
لو جہاد اور مذہب تبدیلی معاملوں میں ہندو تنظیموں کی مداخلت

صوبہ اتر پردیش میں جس طرح لو جہاد اور مذہب تبدیلی قانون کا سہارا لیکر ہندو تنظیموں کے دباؤ میں پولیس کی کارروائی سے دونوں مذاہب کے پیچ کھائی پیدا ہوئی ہے ضرورت اس طرح کے قانون کا سہارا لیکر منافرت پیدا کرنے والی تنظیموں پر لگام لگانے کی تاکہ ملک سے نفرت کے ماحول کو ختم کیا جا سکے۔

Pressure on the police
پولیس پر دباؤ

ریاست اُتر پردیش میں 24 نومبر سے نافذ ہوئے لو جہاد قانون کے بعد 29 نومبر کو بریلی میں اس قانون کے تحت پہلا معاملہ درج ہوا اور اس کے بعد مختلف اضلاع میں اب تک درجنوں معاملے درج ہو چکے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس طرح کے تمام معاملوں میں لڑکا مسلم اور لڑکی ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والی رہی ہیں اور زیادہ تر معاملوں میں اس قانون کے تحت ایف آئی آر ہندو مذہبی تنظیموں کی جانب سے پولیس پر دباؤ بنا کر درج کرائی گئی ہے۔

ویڈیو

گذشتہ روز میرٹھ کے نوچندی تھانے میں درج کیا گیا معاملہ اسی کی ایک مثال ہے۔ اس سے قبل میرٹھ کے ہی ایک معاملے میں شادی شدہ جوڑے اور لِیو ان تعلقات میں ساتھ رہ رہے بالغ جوڑے کو بجرنگ دل جیسی ہندو تنظیموں سے جان کا خطرہ ہونے پر پولیس سے حفاظت کی گہار لگانی پڑی اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ قانون کے ماہرین مانتے ہیں کہ لو جہاد کی بنیاد پر لائے گئے اس قانون کا سہارا لیکر اب اس طرح کے جوڑوں کو نشانہ بنانے کی شروعات ہو چکی ہے، جو سماج میں مذہبی منافرت کو اور بڑھانے کا کام کریگی۔

Interference of Hindu organizations in jihad and conversion matters
لو جہاد اور مذہب تبدیلی معاملوں میں ہندو تنظیموں کی مداخلت

صوبہ اتر پردیش میں جس طرح لو جہاد اور مذہب تبدیلی قانون کا سہارا لیکر ہندو تنظیموں کے دباؤ میں پولیس کی کارروائی سے دونوں مذاہب کے پیچ کھائی پیدا ہوئی ہے ضرورت اس طرح کے قانون کا سہارا لیکر منافرت پیدا کرنے والی تنظیموں پر لگام لگانے کی تاکہ ملک سے نفرت کے ماحول کو ختم کیا جا سکے۔

Pressure on the police
پولیس پر دباؤ
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.