پرچہ نامزدگی کی واپسی کی آخری تاریخ گذرنے کے بعد ریٹرنگ آفیسر نے امیدواروں کے بلا مقابلہ منتخب ہونے کا اعلان کیا جن میں بی جے پی کے 8، ایس پی و بی ایس پی کے ایک۔ایک امیدوار شامل ہیں۔
راجیہ سبھا کے لئے منتخب ہونے والے بی جے پی کے 8 امیدواروں میں وفاقی وزیر ہردیپ سنگھ پوری،بی جے پی جنرل سکریٹری ارون سنگھ، سینئر بی جے پی لیڈر ہریدوار دوبے، سابق یو پی ڈی جی پی برج لال، نیرج شیکھر، گیتا شاکیہ، بی ایل ورما اور سیما دیویدی شامل ہیں۔ دوسرے دو امیدوار جو راجیہ سبھا کے لئے منتخب ہوئے ان میں سماج وادی پارٹی کے پروفیسر رام گوپال ایدو اور بی ایس پی کے رام جنی گوتم ہیں۔
29اکتوبر کو دستاویزات کی جانچ کے دوران بی ایس پی امیدوار رام جی گوتم کی حمایت کرنے والے پانچ اراکین اسمبلی کے بغاوت کے بعد بڑا سیاسی ڈرامہ شروع ہوگیا۔ بی ایس پی اراکین نے کھلے طور پر پارٹی سے بغاوت کردی اور امیدوار کے حمایت سے انکار کردیا اس دوران انہوں نے ایس پی سربراہ اکھلیش یادو سے ملاقات بھی کی تھی۔
لیکن 5 حامی اراکین اسمبلی کے بغاوت کے بعد بھی بی ایس پی امیدوار رام جی گوتم کے دستاویزات درست پائے گئے لیکن سماج وادی پارٹی حمایت یافتہ آزاد امیدوار پرکاش بجاج کا پرچہ ان کے تجویز کنندہ کے نام پر غلطی کی وجہ سے منسوخ کردیا گیا۔
پرچہ نامزدگی منسوخ ہونے کے بعد آزاد امیدوار پرکاش بجاج نے سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا کہ کورٹ نے ان کی عرضی خارج کرتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ کے پاس جانے کو کہا ہے۔پانچ بی ایس پی اراکین اسمبلی جنہوں نے پارٹی امیدوار کے خلاف بغاوت کی تھی ان میں اسلم چودھری، اسلم رائینی،مجتبی صدیق،حکیم لال بند اور گوند جاٹو شامل ہیں۔ان پانچ کے ساتھ بی ایس پی کے 2مزید اراکین اسمبلی کو پارٹی مخالف سرگرمیوں کے پاداش میں پارٹی سے معطل کردیا گیا ۔
راجیہ سبھا کے اراکین جن کی میعاد کار 20نومبر 2020 کو پوری ہوری تھی ان میں مرکزی وزیر اور بی جے پی ممبر ہردیپ سنگھ پوری، بی جے پی قومی سکریٹری اران سنگھ، بی جے پی کے نیرج شیکھر، ایس پی کے رام گوپال داس،روی پرکاش ورما،ڈاکٹر چندرپال سنگھ یادو اور جاوید علی خان جبکہ بی ایس پی کے ویر سنگھ اور راجا رام و کانگریس کے پی ایل پنیا شامل ہیں۔