ETV Bharat / city

'گوشت تاجروں کی گرفتاریاں غیر قانونی'

اترپردیش میں ذبیحہ کے طور پر اب بھینس نسل کے جانوروں کی نقل و حمل اور گھروں میں پالنا جرم بنتا جا رہا ہے۔

slaughterer_arresting_is_illegal
'گوشت تاجروں کی گرفتاریاں غیر قانونی'
author img

By

Published : Sep 8, 2020, 5:16 AM IST

ریاست اترپردیش کے ضلع رامپور میں ایک ہفتہ کے اندر پولیس نے 3 گاڑیوں سے بھینس نسل کے 21 جانوروں کو لانے والی گاڑیوں کو ضبط کیا اور اس میں بیٹھے چار افراد کو گرفتار کیا ہے۔ وہیں قصاب برادری کے محلہ سے گھروں میں بندھے 36 جانوروں کو پولیس کھول کر لے گئی اور وہاں سے 11 افراد کو گرفتار کیا۔ یہ تمام کارروائیاں جانوروں کے استحصال قانون کے تحت کی جا رہی ہیں۔

'گوشت تاجروں کی گرفتاریاں غیر قانونی'

اس سے متعلق ایڈووکیٹ زہیب رسول خان نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کی۔ آپ کو بتا دیں کہ' ملک کی جن جن ریاستوں میں بی جے پی کی سربراہی والی حکومتیں قائم ہیں وہاں قانونی طور پر گائے اور گائے نسل والے تمام جانوروں کے ذبیحہ پر پابندی عائد ہے۔

اترپردیش میں بھی اس قانون پر پولیس سختی سے عمل کر رہی ہے بلکہ اس سے آگے بڑھ کر اترپردیش پولیس کی سختیوں کی وجہ سے ریاست میں اب بھینس نسل کے جانور کا ذبیحہ بھی ممنوع ہوتا جا رہا ہے۔جس کی تازہ مثال رامپور ضلع میں نظر آ رہی ہے۔رامپور میں گذشتہ ایک ہفتہ کے اندر گاڑیوں کی چیکنگ مہم کے دوران پولیس نے تین گاڑیوں سے 21 بھینس نسل کے جانوروں کو برآمد کیے اور ان گاڑیوں میں بیٹھے 4 افراد کو بھی گرفتار کرکے جیل بھیج دیا۔

وہیں رامپور کے قصاب برادری کے ایک محلہ سے پولیس نے 11 گوشت تاجروں کو گرفتار کیا ان کے گھروں سے 36 بھینس نسل کے جانوروں کو بھی پولیس یہ کہ کر کھول کر لے گئی کہ ان جانوروں کے ساتھ ظلم و استحصال کیا جا رہا تھا۔ دراصل تعزیرات ہند کی دفعہ 3/11 کے تحت جانوروں کے ہاتھ پیر، منھ وغیرہ باندھنا جرم ہے۔ اسی کے تحت پولیس یہ تمام کارروائیاں کر رہی ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ایڈووکیٹ زہیب رسول خان نے کہا کہ' عدالت عظمی اور عدالت عالیہ کے کئی ایسے فیصلے موجود ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ آپ کسی کی خوراک پر پابندی عائد نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ سفید جانور کے ذبیحہ پر تو مکمل طور پر پابندی عائد ہے لیکن اگر کوئی شخص کہیں سے جانور لارہا ہے تو پولیس کو اس طرح گرفتار نہیں کرنا چاہئے بلکہ پہلے ثبوت پیش کئے جانے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے حقوق انسانی تنظیم کی جانب سے بھی ایسی بے جا گرفتاریوں پر مسلسل آواز اٹھاتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کی یہ کارروائیاں راست طور پر اقلیتی طبقہ بالخصوص مسلمانوں کو پریشان کرنے کے لئے کی جا رہی ہیں۔

مزید پڑھیں:

'ان لاک فور کی گائیڈ لائن سے شادی ہال مالکان مایوس'

ایڈووکیٹ زہیب نے کہا کہ پولیس کی جانب سے قائم کئے گئے اس قسم کے مقدمہ اکثر عدالتوں میں نہیں چل پاتے ہیں کیونکہ پولیس کے پاس اس بات کو ثابت کرنے کے لئے مکمل ثبوت نہیں ہوتے ہیں کہ فلاں شخص جانوروں کا استحصال کر رہا تھا یا نہیں۔

ریاست اترپردیش کے ضلع رامپور میں ایک ہفتہ کے اندر پولیس نے 3 گاڑیوں سے بھینس نسل کے 21 جانوروں کو لانے والی گاڑیوں کو ضبط کیا اور اس میں بیٹھے چار افراد کو گرفتار کیا ہے۔ وہیں قصاب برادری کے محلہ سے گھروں میں بندھے 36 جانوروں کو پولیس کھول کر لے گئی اور وہاں سے 11 افراد کو گرفتار کیا۔ یہ تمام کارروائیاں جانوروں کے استحصال قانون کے تحت کی جا رہی ہیں۔

'گوشت تاجروں کی گرفتاریاں غیر قانونی'

اس سے متعلق ایڈووکیٹ زہیب رسول خان نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کی۔ آپ کو بتا دیں کہ' ملک کی جن جن ریاستوں میں بی جے پی کی سربراہی والی حکومتیں قائم ہیں وہاں قانونی طور پر گائے اور گائے نسل والے تمام جانوروں کے ذبیحہ پر پابندی عائد ہے۔

اترپردیش میں بھی اس قانون پر پولیس سختی سے عمل کر رہی ہے بلکہ اس سے آگے بڑھ کر اترپردیش پولیس کی سختیوں کی وجہ سے ریاست میں اب بھینس نسل کے جانور کا ذبیحہ بھی ممنوع ہوتا جا رہا ہے۔جس کی تازہ مثال رامپور ضلع میں نظر آ رہی ہے۔رامپور میں گذشتہ ایک ہفتہ کے اندر گاڑیوں کی چیکنگ مہم کے دوران پولیس نے تین گاڑیوں سے 21 بھینس نسل کے جانوروں کو برآمد کیے اور ان گاڑیوں میں بیٹھے 4 افراد کو بھی گرفتار کرکے جیل بھیج دیا۔

وہیں رامپور کے قصاب برادری کے ایک محلہ سے پولیس نے 11 گوشت تاجروں کو گرفتار کیا ان کے گھروں سے 36 بھینس نسل کے جانوروں کو بھی پولیس یہ کہ کر کھول کر لے گئی کہ ان جانوروں کے ساتھ ظلم و استحصال کیا جا رہا تھا۔ دراصل تعزیرات ہند کی دفعہ 3/11 کے تحت جانوروں کے ہاتھ پیر، منھ وغیرہ باندھنا جرم ہے۔ اسی کے تحت پولیس یہ تمام کارروائیاں کر رہی ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ایڈووکیٹ زہیب رسول خان نے کہا کہ' عدالت عظمی اور عدالت عالیہ کے کئی ایسے فیصلے موجود ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ آپ کسی کی خوراک پر پابندی عائد نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ سفید جانور کے ذبیحہ پر تو مکمل طور پر پابندی عائد ہے لیکن اگر کوئی شخص کہیں سے جانور لارہا ہے تو پولیس کو اس طرح گرفتار نہیں کرنا چاہئے بلکہ پہلے ثبوت پیش کئے جانے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے حقوق انسانی تنظیم کی جانب سے بھی ایسی بے جا گرفتاریوں پر مسلسل آواز اٹھاتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کی یہ کارروائیاں راست طور پر اقلیتی طبقہ بالخصوص مسلمانوں کو پریشان کرنے کے لئے کی جا رہی ہیں۔

مزید پڑھیں:

'ان لاک فور کی گائیڈ لائن سے شادی ہال مالکان مایوس'

ایڈووکیٹ زہیب نے کہا کہ پولیس کی جانب سے قائم کئے گئے اس قسم کے مقدمہ اکثر عدالتوں میں نہیں چل پاتے ہیں کیونکہ پولیس کے پاس اس بات کو ثابت کرنے کے لئے مکمل ثبوت نہیں ہوتے ہیں کہ فلاں شخص جانوروں کا استحصال کر رہا تھا یا نہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.