ETV Bharat / city

حکومت ہند کے فرانسیسی صدر کی غیر معقول حمایت پر جمعیۃ علماء ہند کا رد عمل - انتہا پسندی اور دہشت گردی کو فروغ

ترکی کے ذریعہ فرانسیسی صدر کی مبینہ توہین اور نازیبا الفاظ کے استعمال سے متعلق حکومت ہند کے تنقیدی بیانیہ پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود دمدنی نے دعوی کہ ہمیں حیرت ہے کہ حکومت ہند نے فرانسیسی صدر کی ’توہین‘ پر اپنے دکھ اور ہمدردی کا اظہار تو کیا لیکن خود فرانسیسی صدر کے قابل مذمت اور غیر مناسب عمل کو یکسر نظر انداز کردیا۔

Jamiat Ulema-i-Hind's reaction
جمعیۃ علماء ہند کا رد عمل
author img

By

Published : Oct 29, 2020, 8:58 PM IST

مولانا مدنی نے کہا کہ ہندوستان کی خارجہ پالیسی ہمیشہ سے غیر جانب داری اور انصاف پر مبنی رہی ہے، اس طرح کی یک طرفہ کارروائی ہماری پالیسی اور روایت کے بالکل خلاف ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت ہند نے حمایت کا جو طریقہ اختیار کیا ہے، اس سے اسلام دشمنی اور مسلمانوں سے نفرت عیاں ہو تی ہے جس سے نہ صرف ملک کے 20 کروڑ مسلمانوں بلکہ سارے عالم کے مسلمانوں اور سیکولر افراد کی دل آزاری ہوتی ہے۔

مولانا مدنی نے مزید کہا کہ بھارت کا ’سیکولرزم‘ کسی بھی مذہب یا مذہبی پیشوا کی توہین کی ہرگز اجازت نہیں دیتا بلکہ تمام مذاہب اور ان کے پیشواؤں کا یکساں احترام ہمارے سیکولرزم اور بھارتیہ سنسکرتی کا لازمی جز ہے۔ یہ ایک آئینی حقیقت ہے کہ ہماراسیکولرزم، فرانس کے سیکولرزم سے بالکل مختلف ہے جس کی بنیاد مذہب سے بیزاری پر ہے۔

جہاں تک دہشت گردی اور دہشت گردانہ حملو ں کا تعلق ہے تو جب 2015ء میں فرانس پر دہشت گردانہ حملہ ہوا تھا تو بھارت کے مسلمانوں بالخصوص جمعیۃ علماء ہند نے پورے ملک میں اس کے خلاف احتجاج کیا تھا، جمعےۃ علماء ہند ہر طرح کی دہشت گردی کی مخالفت کرتی رہی ہے، چاہے وہ کسی ریاست کی طرف سے ہو یا کسی فرد یا تنظیم کی طرف سے۔ لیکن آج فرانس خود انتہا پسندی اور دہشت گردی کو فروغ دے رہاہے۔اس لیے یہ ضروری ہے کہ ہماری حمایت اور مخالفت میں توازن قائم ہو۔

مولانا مدنی نے کہا کہ ہندوستان کی خارجہ پالیسی ہمیشہ سے غیر جانب داری اور انصاف پر مبنی رہی ہے، اس طرح کی یک طرفہ کارروائی ہماری پالیسی اور روایت کے بالکل خلاف ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت ہند نے حمایت کا جو طریقہ اختیار کیا ہے، اس سے اسلام دشمنی اور مسلمانوں سے نفرت عیاں ہو تی ہے جس سے نہ صرف ملک کے 20 کروڑ مسلمانوں بلکہ سارے عالم کے مسلمانوں اور سیکولر افراد کی دل آزاری ہوتی ہے۔

مولانا مدنی نے مزید کہا کہ بھارت کا ’سیکولرزم‘ کسی بھی مذہب یا مذہبی پیشوا کی توہین کی ہرگز اجازت نہیں دیتا بلکہ تمام مذاہب اور ان کے پیشواؤں کا یکساں احترام ہمارے سیکولرزم اور بھارتیہ سنسکرتی کا لازمی جز ہے۔ یہ ایک آئینی حقیقت ہے کہ ہماراسیکولرزم، فرانس کے سیکولرزم سے بالکل مختلف ہے جس کی بنیاد مذہب سے بیزاری پر ہے۔

جہاں تک دہشت گردی اور دہشت گردانہ حملو ں کا تعلق ہے تو جب 2015ء میں فرانس پر دہشت گردانہ حملہ ہوا تھا تو بھارت کے مسلمانوں بالخصوص جمعیۃ علماء ہند نے پورے ملک میں اس کے خلاف احتجاج کیا تھا، جمعےۃ علماء ہند ہر طرح کی دہشت گردی کی مخالفت کرتی رہی ہے، چاہے وہ کسی ریاست کی طرف سے ہو یا کسی فرد یا تنظیم کی طرف سے۔ لیکن آج فرانس خود انتہا پسندی اور دہشت گردی کو فروغ دے رہاہے۔اس لیے یہ ضروری ہے کہ ہماری حمایت اور مخالفت میں توازن قائم ہو۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.