آخرکار ساڑھے گیارہ ماہ طویل جدوجہد کے بعد وزیراعظم نریندر مودی نے کسانوں سے معافی مانگتے ہوئے تینوں زرعی قوانین (Farm laws) کو واپس لینے کا اعلان کردیا ہے۔ زرعی قوانین کی واپسی کے اعلان کے بعد ملک کے دیگر خطوں سمیت رامپور میں بھی جشن کا ماحول ہے۔ رامپور میں کسانوں نے ایک دوسرے کو مٹھائیاں تقسیم کرکے اور آتشبازی کے ذریعہ اپنی خوشی کا اظہار کیا۔
کسانوں کا ماننا ہے کہ ان کی طویل جدوجہد اور قربانیاں رنگ لائی ہیں۔ اس موقع پر بھارتی کسان یونین (bharti kisan union) کے ضلع صدر حسیب احمد نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ کسانوں کی جیت ہے۔ اس موقع پر انہوں نے کسان تحریک کے دوران ہلاک کسانوں کو بھی یاد کیا۔ حسیب احمد نے کہا کہ اس موقع پر ان سات سو سے زائد شہید کسانوں کو نہیں بھولنا چاہئے جنہوں نے کسان تحریک کے دوران تینون قوانین کی مخالفت کرتے ہوئے اپنی جان کی قربانی دی ہیں۔
زرعی قوانین کی واپسی کے اعلان کے بعد کیا کسان اپنی تحریک ختم کریں گے؟ ہمارے اس سوال کے جواب میں کسان رہنماء نے کہا کہ فی الحال کسان تحریک جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ابھی کسانوں کے متعدد مسائل ہیں جن پر سرکار کو توجہ دلانے کی جدوجہد کی جارہی ہے۔
وہیں حسیب احمد نے 22 نومبر کو لکھنؤ میں ہونے والی کسانوں کی مہاپنچائت سے متعلق کہا کہ اسے ضرور منعقد کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:
Rampur Police-Traders dispute: تاجروں اور پولیس افسر کے درمیان سمجھوتہ
اب دیکھنا ہوگا کہ جس طرح سے بیک فٹ پر آکر حکومت نے زرعی قوانین کی واپسی کا اعلان کیا ہے۔ اب پارلیمنٹ میں اس کی منسوخی کا بل کس طرح پیش کیا جائے گا۔