مشروط اجازت کے ساتھ سیلون کو لاک ڈاؤن میں کھولنے کی اجازت تو دی گئی ہے لیکن اس سے انہیں کوئی خاص فائدہ نہیں ہو رہا ہے کیوں کہ عوام میں کورونا وائرس کا خوف اس قدر ہے کہ وہ سیلون جانے سے بچ رہے ہیں۔ زیادہ تر بالوں کی حجامت کرانے والے افراد ہی سیلون کا رخ کر رہے ہیں۔ مزید حجاموں میں بھی کورونا وائرس کے تعلق سے ڈر ہے۔
تقریباً 40 روز سے زیادہ وقفے سے سیلون کی دکانیں بند رہنے سے حجامت کے پیشے سے جڑے افراد فاقہ کشی کرنے پر مجبور تھے۔ بہر کیف اورینج اور گرین زون میں سیلون کی دکانوں کو کھولنے کی اجازت دی گئی ہے جس کے لیے ہدایات بھی جاری گی گئی ہیں۔
ہدایات کے مطابق واحد استعمال (سنگل یوز) چیزوں کا استعمال کرنا ہے جس کی وجہ سے ان کی لاگت میں اضافہ ہوگیا ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے متعدد سیلون مالکان نے کہا کہ 'لاک ڈاؤن کی وجہ سے زندگی کا ہر شعبہ متاثر ہوا ہے، ان سے زیادہ روپے وصول کرنا مناسب نہیں لگ رہا ہے۔'
مجبوری میں سیلون کی دکانیں تو کھول دیے ہیں لیکن حجام خوف میں رہ کر کام کر رہے ہیں کیوںکہ حجامت کے دوران انہیں چہرے کو چھونا پڑتا ہے جس کی وجہ سے کورونا وائرس کے پھیلنے کا خطرہ ہوتا ہے۔
حجام برادری نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا ہےکہ انہیں بھی امداد فراہم کی جائے۔