بی جے پی کی ترنگا یاترا میں ترنگا پرچم بہت کم نظر آیا جبکہ پارٹی کے جھنڈے کی بھرمار رہی۔ پارٹی جموں و کشمیر سے دفعہ 370 اور 35 اے ہٹائے جانے کا جشن منانے کی آڑ میں گھوسی اسمبلی حلقہ میں اپنی سیاسی زمین تیار کرنے میں مصروف ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بی جے پی کی ترنگا یاترا پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔
ضلع پنچایت ممبر اودھیش کمار باغی نے الزام عائد کیا کہ ترنگا یاترا پوری طرح ایک سیاسی ریلی ہے۔
اس معاملہ میں جب یوپی کے کابینہ وزیر دارا سنگھ چوہان سے سوال کیا گیا تو وہ بھی تذبذب میں نظر آئے۔ یہی رخ دیگر بی جے پی رہناؤں کا بھی رہا۔
مؤ کے ضلع بنچایت کے رکن اور بی جے پی باغی رکن نے صاف طور پر کہا کہ بی جے پی اس ترنگا یاترا کے ذریعے انتخاب میں کامیابی حاصل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
بی ایس پی کے سکٹر انچارج سنجیت کمار نے کہا کہ لوک سبھا انتخاب میں بی جے پی کے کوئی بھی مدع نہیں تھا۔ انہوں نے راشٹرواد کا مدع اٹھایا تھا۔ ترنگا یاترا بھی وؤٹروں کو متاثر کرنے کے لیے کی گئی ہے۔
اس کے برعکس اتر پردیش حکومت میں کابینہ وزیر دارا سنگھ چوہان نے کہا کہ یہاں انتخابات ہونے ہیں اس لیے وزیراعلی نے یہاں خاص توجہ دینے کا وعدہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلی نے اس ضلع کی ترقی کے لیے منصوبے بنائے ہیں۔