ETV Bharat / city

کولکاتا: مختلف تنظیموں کا زرعی قوانین کے خلاف احتجاج - ریاست مغربی بنگال

مرکزی حکومت کی جانب سے لائے گئے نئے زرعی قوانین کے خلاف پورے ملک میں احتجاج جاری ہے۔ کسانوں کی حمایت میں کولکاتا کے پارک سرکس میں مختلف تنظیموں نے احتجاجی ریلی نکالی۔ احتجاجی ریلی میں بڑی تعداد میں بھیم آرمی کے حامی موجود تھے۔

کولکاتا: مختلف تنظیموں کا زرعی قوانین کے خلاف احتجاج
کولکاتا: مختلف تنظیموں کا زرعی قوانین کے خلاف احتجاج
author img

By

Published : Dec 15, 2020, 4:00 AM IST

ریاست مغربی بنگال میں مختلف سماجی، فلاحی و سیاسی تنظیموں سے جانب سے مرکزی حکومت کے خلاف تحریک چلائی جا رہی ہے۔ ریلی میں شامل تنظیموں کا کہنا تھا کہ' مرکزی حکومت کی جانب سے لائے گئے نئے زرعی قوانین صرف کسان مخالف نہیں ہیں بلکہ عوام مخالف ہیں۔ جب تک یہ قوانین واپس نہیں لئے جاتے ہم اسی طرح احتجاج کرتے رہیں گے۔

کولکاتا: مختلف تنظیموں کا زرعی قوانین کے خلاف احتجاج

کسانوں کی حمایت میں کولکاتا میں 20 سماجی تنظیموں نے مشترکہ طور پر احتجاجی ریلی نکالی جس کی قیادت ڈاکٹر بی آر امبیڈکر سنگھ نے کی۔ اس کے علاوہ اس میں ہاکرس سنگرام کمیٹی، سی آر پی پی، آئسا، اے آئی پی ایف، ایف او ڈی، نو این آر سی مومنٹ، سواراج ابھیان، پی ایف آئی، این اے پی ایم،شرامک کریشی سنگرام منچ، بندی مکتی کمیٹی، آر ایس ایف، ناگرک ادیوگ، قومی بنگلہ سممیلن، پی یو سی ایل، قومی نوجوان تنطیم، گڈ ہیومن فاؤنڈیشن شامل تھے۔

احتجاجی ریلی میں کافی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور کولکاتا کے پارک سرکس 4 نمبر بریج سے پارک سرکس سیون پوائنٹ تک ریلی نکالی اس موقع پر بھیم آرمی کے ریاستی کنوینر شیو شنکر داس نے کہا کہ مرکزی حکومت کی پالیسیاں عوام مخالف ہیں۔ زرعی قوانین کا اثر صرف کسانوں پرنہیں بلکہ عام لوگوں پر پڑے گا۔ مرکزی حکومت کی جانب سے مسلسل پالیسیاں بنائی جا رہی ہیں۔ جس کی وجہ سے ان کی حالت دن بہ دن خراب ہوتی جا رہی ہے۔

کسان ملک کی ترقی کے لئے بہت اہم ہیں لیکن حکومت کے اس قوانین سے کسانوں کو مزید پریشانیوں کا شکار ہونا پڑے گا۔ ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں اور جب تک حکومت اس قوانین کو واپس نہیں لیتی ہے ہم اس کے خلاف تحریک چلاتے رہیں گے ۔

مزید پڑھیں: مخالفت یا احتجاج کرنے والوں کو غدار کہا جاتا ہے

مکتی بندی کمیٹی کے ریاستی جنرل سیکریٹری چھوٹن داس نے کہا کہ زرعی قوانین کسانوں اور عام لوگوں کے مفاد میں نہیں ہے۔ مرکزی حکومت سرمایہ داروں کے مفاد میں کام کر رہی ہے ہم اس کی زرعی قوانین کو قبول نہیں کرتے ہیں اور ہم کسانوں کے ساتھ ہیں۔ حکومت جب تک یہ قوانین واپس نہیں لیتی ہم اپنی تحریک جاری رکھیں گے۔

ریاست مغربی بنگال میں مختلف سماجی، فلاحی و سیاسی تنظیموں سے جانب سے مرکزی حکومت کے خلاف تحریک چلائی جا رہی ہے۔ ریلی میں شامل تنظیموں کا کہنا تھا کہ' مرکزی حکومت کی جانب سے لائے گئے نئے زرعی قوانین صرف کسان مخالف نہیں ہیں بلکہ عوام مخالف ہیں۔ جب تک یہ قوانین واپس نہیں لئے جاتے ہم اسی طرح احتجاج کرتے رہیں گے۔

کولکاتا: مختلف تنظیموں کا زرعی قوانین کے خلاف احتجاج

کسانوں کی حمایت میں کولکاتا میں 20 سماجی تنظیموں نے مشترکہ طور پر احتجاجی ریلی نکالی جس کی قیادت ڈاکٹر بی آر امبیڈکر سنگھ نے کی۔ اس کے علاوہ اس میں ہاکرس سنگرام کمیٹی، سی آر پی پی، آئسا، اے آئی پی ایف، ایف او ڈی، نو این آر سی مومنٹ، سواراج ابھیان، پی ایف آئی، این اے پی ایم،شرامک کریشی سنگرام منچ، بندی مکتی کمیٹی، آر ایس ایف، ناگرک ادیوگ، قومی بنگلہ سممیلن، پی یو سی ایل، قومی نوجوان تنطیم، گڈ ہیومن فاؤنڈیشن شامل تھے۔

احتجاجی ریلی میں کافی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور کولکاتا کے پارک سرکس 4 نمبر بریج سے پارک سرکس سیون پوائنٹ تک ریلی نکالی اس موقع پر بھیم آرمی کے ریاستی کنوینر شیو شنکر داس نے کہا کہ مرکزی حکومت کی پالیسیاں عوام مخالف ہیں۔ زرعی قوانین کا اثر صرف کسانوں پرنہیں بلکہ عام لوگوں پر پڑے گا۔ مرکزی حکومت کی جانب سے مسلسل پالیسیاں بنائی جا رہی ہیں۔ جس کی وجہ سے ان کی حالت دن بہ دن خراب ہوتی جا رہی ہے۔

کسان ملک کی ترقی کے لئے بہت اہم ہیں لیکن حکومت کے اس قوانین سے کسانوں کو مزید پریشانیوں کا شکار ہونا پڑے گا۔ ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں اور جب تک حکومت اس قوانین کو واپس نہیں لیتی ہے ہم اس کے خلاف تحریک چلاتے رہیں گے ۔

مزید پڑھیں: مخالفت یا احتجاج کرنے والوں کو غدار کہا جاتا ہے

مکتی بندی کمیٹی کے ریاستی جنرل سیکریٹری چھوٹن داس نے کہا کہ زرعی قوانین کسانوں اور عام لوگوں کے مفاد میں نہیں ہے۔ مرکزی حکومت سرمایہ داروں کے مفاد میں کام کر رہی ہے ہم اس کی زرعی قوانین کو قبول نہیں کرتے ہیں اور ہم کسانوں کے ساتھ ہیں۔ حکومت جب تک یہ قوانین واپس نہیں لیتی ہم اپنی تحریک جاری رکھیں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.