کولکاتا کے این آر ایس ہسپتال کے ڈاکٹر ارچشمان بھٹاچاریہ کے خلاف اس سلسلے میں ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔ ان پر سوشل میڈیا کے ذریعے مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کا الزام ہے۔
تبلیغی جماعت کے متعلق سوشل میڈیا پر جھوٹی خبروں کا سلسلہ رک نہیں رہا ہے جبکہ کئی جھوٹی خبروں کی خود پولیس کی ذریعے تردید کی جا چکی ہیں۔ اس کے باوجود جماعت اور مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی کا سلسلہ نہیں رک رہا ہے۔ خصوصی طور پر سوشل میڈیا پر مسلمانوں پر تبلیغی جماعت کے بہانے نفرت انگیز باتیں پھیلائی جا رہی ہیں۔
کورونا وائرس کے بہانے سے مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے والے این آر ایس ہسپتال کے جونئیر ڈاکٹر ارچشمان بھٹاچاریہ کے خلاف جوائنٹ کمشنر آف پولیس کولکاتا کو پروگریسیو جونئیر ڈاکٹرز ایسوسی ایشن ویسٹ بنگال کی طرف سے شکایت درج کرائی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر ارچشمان بھٹاچاریہ کے خلاف دو فرقوں کے درمیان دشمنی کا باعث بننے اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کے خلاف باراسات کے تسلیم عارف کی طرف سے بھی باراسات تھانے میں شکایت درج کرائی گئی ہے۔
ڈاکٹر ارچشمان نے اپنے فیس بک پوسٹ میں ایک جگہ تبصرہ کیا ہے کہ تبلیغی جماعت کے لوگ دہشت گرد ہیں اور وہ سازش کے تحت کورونا وائرس پھیلا رہے ہیں اور لوگوں کے سامنے جان بوجھ کر تھوک رہے ہیں اور کھانس رہے جبکہ ڈاکٹروں پر تبلیغی جماعت کے لوگوں کی طرف سے تھوکنے والی بات غلط ثابت ہو چکی ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے ایک زہریلے سانپ کی تصویر پوسٹ کی ہے جس کے سر پر ٹوپی ہے۔ ڈاکٹر ارچشمان کے نفرت انگیز تبصروں پر سوشل میڈیا پر لوگوں نے اپنی ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں اور ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
جماعت اسلامی مغربی بنگال کے نائب صدر شاداب معصوم کا کہنا ہے کہ بنگال میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا ماحول ہے اعر ایسے میں اگر ڈاکٹر اس طرح کی باتیں کر رہے ہیں تو بہت تشویش کی بات ہے ان کے خلاف حکومت کو کارروائی کرنی چاہیے۔