ریاست بہار کے ضلع کشن گنج کے معروف بربٹہ مارکیٹ میں مسلم دانشوروں سے اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے رائے جاننے کی کوشش کی۔
تقریبا 70 سے 75 فیصدی مسلم آبادی والے کشن گنج ضلع کے لوگوں نے کہا کہ وہ اسلام کے پیروکار ہیں، اسلامی قانون ان کے لیے ہر قانون سے افضل ہے۔ وہ قرآن و حدیث کے مطابق ہی چیزوں کو دیکھیں گے۔
جمعیت علماء کوچادھامن کے صدر اظہار اصفی نے کہا کہ اگر ملک کے وزیر اعظم کو واقعی خواتین کی فکر اور پرواہ ہے تو وہ سب سے پہلے اپنی بیوی کے ساتھ انصاف کریں، جنہیں ایک زمانہ پہلے ہی انہوں نے چھوڑ دیا ہے۔
سماجی کارکن حسنین کوثر جنیدی نے کہا کہ جس طرح پچھلی بار راجیہ سبھا میں تین طلاق بل ریجکٹ ہوگیا تھا انشاءاللہ اس بار بھی ایسا ہی ہوگا۔ اسلامی قانون کے ساتھ چھیڑ چھاڑ جمہوری حکومت کا غلط استعمال کرنا ہے۔ کیونکہ ہماری آئین ہر مذہب کو برابری کا حق دیتا ہے۔
وہیں مولانا اشفاق اللہ نے کہا کہ مومن قرآن و حدیث کو سامنے رکھ کر زندگی گزارتا ہے، اب اگر سرکار زبردستی اسلامی قانون کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرے گی تو ہمیں یہ منظور نہیں۔ اسلامی قانون میں مداخلت ناقابل برداشت ہے۔