ریاست اترپردیش کے ضلع کانپورمیں ایک نابالغ لڑکی نے ایک وکیل پرجنسی ہراسانی کا الزام لگا یا ہے جس پروکیلوں کے درمیان ناراضگی دیکھی جا رہی ہے۔
پولیس نے اس معاملے میں مقدمہ درج کر جا نچ شروع کر دی ہے۔ مگر وکیلوں کے ایک وفد نے پولیس کو ایک میمورنڈم دیا ہے جس میں پولیس سے غیر جانبدار ہوکر معاملے کی تحقیق کرنے کی گزارش کی ہے۔
وکیلوں کی تنظیم بار ایسوسی ایشن نے بھی چار افراد پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی ہے جو آپ خود اپنے طریقہ سے جانچ کرے گی اور پولیس کی مدد کرے گی۔
کانپور کورٹ میں ان دنوں سوشل ڈسٹنسنگ کے ساتھ کام کاج جاری ہے، وکیل اور مؤکل دونوں کی تعداد کورٹ حدود میں کافی کم رہتی ہے۔
ایک نابالغ لڑکی اپنے کسی مقدمے کے سلسلے میں اپنے وکیل کے چیمبر میں آئی تھی، لڑکی کا کہنا ہے کہ' ملزم وکیل اس کے محلے ہی کا رہنے والا ہے اس نے مجھے مقدمہ کے سلسلے میں اپنے چیمبر پر بلایا تھا جہاں ملزم وکیل کے علاوہ اور کوئی نہیں تھا، اکیلا پا کر وکیل نے اس کے ساتھ زبردستی کی۔'
لڑکی نے ملزم وکیل کے خلاف تحریر دے کر مقدمہ درج کرا دیا جس پر پولیس نے تفتیش شروع کر دی ہے، وکیل پر لگے الزام کو دیکھتے ہوئے معاملہ بار ایسوسی ایشن تک پہنچ گیا'۔
بار ایسوسیشن نے خود چار افراد پر مشتمل ایک پینل بنایا اور اس معاملے کی تحقیق کرنے کا حکم دیا ہے، ساتھ ہی پولیس کو اس تحقیق میں مدد کرنے کا بھی حکم دیا ہے لیکن وکیلوں کی ایک ٹیم نے اس معاملے پر احتجاج کرتے ہوئے ایک میمورنڈم ایس ایس پی کانپور کو دیا ہے جس میں اس مقدمے کو فرضی بتایا ہے اور اس مقدمے کو جلد از جلد تحقیق کر کے ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔