کل شام وادیٔ کشمیر کے کولگام میں دو غیر مقامی مزدوروں کی ہلاکت سے محض 24 گھنٹے قبل یعنی ہفتے کی شام سرینگر اور پلوامہ اضلاع میں 'ٹارگیٹ کلنگ' کے دو الگ الگ واقعات میں دو غیر مقامی مزدوروں کا قتل ہوا۔
اس واقعہ کے بعد سے وادیٔ کشمیر میں رہ رہے غیر مقامی مزدوروں میں خوف کا ماحول ہے اور مزدوروں نے کشمیر سے نکلنا شروع کردیا ہے۔ مزدور جموں کے ریلوے اسٹیشن پر بیٹھے ٹرین کا انتظار کررہے ہیں۔ چھتیس گڑھ کے مزدور جوکہ کشمیر کے کاکہ پورہ میں اینٹ کے بھٹوں پر کام کرتے تھے انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بتایا کہ کل رات کو وہ کاکہ پورہ علاقہ سے بارہ بجے نکل کر جموں پہنچے ہیں۔
بھٹہ مالک پر الزام عائد کرتے ہوئے ان مزدوروں نے کہا کہ انہوں نے ہمیں رات میں ہی بغیر ہماری مزدوری دیے باہر نکال دیا، الٹا ہم پر ہی یہ الزام عائد کیا کہ ہم ڈر سے بھاگنے پر مجبور ہوئے۔ جب کہ ہمیں ہماری مزدوری بھی نہیں ملی ہے۔ مزدوروں نے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ ان کی مزدوری دلائی جائے۔
للیتا درما نامی ایک غیر مقامی مزدور خاتون نے کہا کہ چار پانچ ماہ سے ہم کشمیر کے کاکہ پورہ علاقہ میں مزدوری کررہے ہیں، لیکن اب جس طرح سے ہمیں اچانک وہاں سے نکلنا پڑا ایک بے حد افسوس کی بات ہے۔
انہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ کشمیر میں مقیم غیر مقامی مزدوروں کو بحفاظت یہاں سے نکالنے کے ساتھ ساتھ انہیں ان کی مزدوری بھی دلائی جائے تاکہ وہ اپنے گھروں کو بآسانی لوٹ سکیں۔