ہندوستان میں جس طرح کا ماحول چل رہا ہے وہ آپ سبھی لوگوں کے سامنے ہے، جہاں پر احتجاجی مظاہرہ شہریت ترمیمی قانون کو لے کر مرکزی حکومت کے خلاف کیا جارہا ہے وہاں پر طلباء اور نوجوانوں پر کس طرح سے ظلم کا قہر برپایا جارہا ہے یہ ہم لوگوں سے بہتر کوئی بھی نہیں جان سکتا۔
یہ کہنا ہے سابق طلباء لیڈر مسکور عثمانی کا۔ جے پور کے شہید اسمارک پر چل رہے غیرمعینہ دھرنے کے درمیان خطاب کرتے ہوۓ مسکور عثمانی نے کہا کہ چاہے ہمارے اوپر کتنا بھی ظلم کیوں نہ کر لیا جائے ہم تو اس قانون کی مخالفت کرتے ہیں کرتے تھے اور مستقبل میں بھی کرتے رہیں گے۔
وہیں دیگر طلبا کا کہنا تھا کہ آج ہمارے ساتھ تمام مذاہب کے لوگ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہوئے ہیں اس لئے مرکزی حکومت کو یہ بات اچھی نہیں لگ رہی ہے، آج ہندوستان میں ہر چیز کو بیچا جا رہا ہے کوئی بھی سوال کرتا ہے تو اس کو پاکستانی کے نام سے پکارا جارہا ہے، بے روزگاری کی وجہ سے روزانہ نوجوان خود کشی کر رہے ہیں لیکن مرکزی حکومت کی جانب سے کوئی بھی توجہ نہیں دی جا رہی ہے بلکہ حکومت ہندو مسلمان کے درمیان اختلاف پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
طلبہ کا کہنا تھا کہ آج جو یہ کہتے تھے کہ ہم بالکل بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے وہ لوگ ہی پیچھے ہٹتے ہوئے نظر آرہے ہیں اور ڈرتے ہوئے نظر آرہے ہیں، وہیں اس درمیان کسی طرح سے ماحول خراب نہیں ہوا اس کے لئے پورے شہید اسمارک کو ہی پولیس چھاونی میں تبدیل کردیا گیا۔
میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا لیڈر مسکور عثمانی نے کہا کہ جس طرح سے آسام میں این آر سی ہوئی وہاں کے لوگوں کو باہر کیا گیا، ڈیٹینشن سینٹر بنائے گئے اسی بات کی ہم یہاں پر مخالفت کر رہے ہیں۔ جس طرح کے حالات اصل میں پیدا ہوئے ہیں ہیں اس طرح کے حالات ملک میں دیگر حصوں میں پیدا نہ ہوں اس لیے ہم اس چیز کی ہے مخالفت کر رہے ہیں۔
مسکور عثمانی نے کہا کہ کچھ لوگوں نے سوچا کہ دو یا تین یونیورسٹی کو ٹارگٹ کرکے اس معاملے کو کم کردیا جائے گا لیکن جب ان دو یونیورسٹیز پر معاملہ ہوئے تو الگ الگ یونیورسٹی بھی ہماری حمایت میں آگے آئیں۔