جب سے مرکزی حکومت کی جانب سے شہریت ترمیمی قانون بنا ہے تب سے ملک میں احتجاج جاری ہے جس کا اثر مالوہ اور نیماڑ میں دیکھنے کو ملا جب یہاں کے کارکنان نے اجتماعی طورپر استعفیٰ دیا تھا۔
صنعتی شہر اندور کے سب سے بڑے اقلیتی علاقے کھجرانہ سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے کارپوریٹر عثمان پٹیل نے بھی استعفی دے دیا۔
مسلسل چالیس برس تک پارٹی کی خدمت کرنے والے عثمان پٹیل کھجرانہ اقلیتی علاقے سے آتے ہیں جہاں دو کارپوریٹر ہے ایک کانگریس کا دوسرا بھارتی جنتا پارٹی کا مگر عثمان پٹیل یہاں سے مسلسل دو مرتبہ جیتنے والے واحد بھارتی جنتا پارٹی کے کارپوریٹر ہیں۔
اندور میں لمبے وقت سے بھارتی جنتا پارٹی کا نگر نگم پر قبضہ رہا ہے اور یہ واحد ایسے کارپوریٹر ہیں جو بھارتی جنتا پارٹی کی جانب سے اقلیتی علاقے سے جیتے آئے ہیں۔
عثمان پٹیل کا کہنا ہے کہ اب یہ وہ بھارتی جنتا پارٹی نہیں رہی جس میں سب کا ساتھ سب کا وکاس اور سب کا وشواش تھا، اب مسلسل کسی نہ کسی بہانے سے اقلیتی طبقہ کو نشانہ بنایا جارہا ہے جس سے ناراض ہو کر پارٹی سے استعفی دے رہا ہوں۔
اسی علاقے کے بھارتی جنتا پارٹی کے ٹکٹ پر کارپوریٹ کے الیکشن لڑنے والے رحیم سرور نے بھی اسی برس پارٹی سے استعفی دے چکے ہیں انہوں نے کہا کہ پارٹی میں اب ہمارا دم گھٹنے لگا تھا جس کی وجوہات کے چلتے میں نے پہلے ہی پارٹی سے استعفی دے دیا۔