اندور میں حالیہ دنوں گوگل داس ہاسپٹل (گرین کٹیگری) کا ایک ویڈیو وائرل ہوا جس میں ایک خاتون اسپتال انتظامیہ پر لاپروائی برتنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہہ رہی ہیں کی ’’آدھے گھنٹے کے اندر تین کی موت ہو چکی ہے جو انتظامیہ کی پروائی کے سبب ہوئی ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’یہاں پر صرف پیسہ وصول کیا جا رہا ہے۔‘‘
جب یہ ویڈیو محکمہ صحت عملے اور انتظامیہ تک پہنچا تو محکمہ صحت نے ایک ٹیم کو گوکولداس اسپتال تفتیش کے لئے بھیجا۔ جس میں میڈیکل آفیسر اور سینئر ڈاکٹر موجود تھے۔
اس ضمن سے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر جٹیاں نے بتایا کہ ’’کل ایک ویڈیو وائرل ہوا تھا جس کے بعد ہماری ٹیم نے گوکلداس اسپتال میں جانچ پڑتال کی اور سارے دستاویز ضبط کر لئے، وہاں 6 گھنٹوں میں چھ لوگوں کی موت ہوئی ہے۔‘‘
چیف میڈیکل افسر کا مزید کہنا تھا کہ ’’تفتیش ابھی جاری ہے اور اگر لاپروائی سامنے آتی ہے تو معقول کارروائی کی جائے گی، فی الحال اسپتال کا لائسنس عارضی طور پر منسوخ کر دیا گیا ہے۔‘‘
انکا مزید کہنا تھا کہ ’’کیونکہ یہاں پر 13 مریض ابھی بھرتی ہیں جس میں بارہ جنرل وارڈ میں جب کہ ایک آئی سی یو میں بھرتی ہے، اس وجہ سے ہم اسپتال کو ابھی سیل نہیں کر رہے ہیں سبھی مریضوں کو جلدی ہم دیگر ہاسپیٹل میں منتقل کر دیں گے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ ریاست مدھیہ پردیش کے اندور میں کرونا وائرس کے مریضوں میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اس سے بچنے کے لیے انتظامیہ اور صحت عملے نے اسپتالوں کو تین زمروں میں تقسیم کر دیا ہے۔