ریاست مدھیہ پردیش کا تعلیمی مرکز کہے جانے والا شہر اندور کی مسلم طالبہ اقصیٰ مہک نے نیٹ امتحانات میں، 720 نمبر میں سے 653 نمبر حاصل کرکے اندور میں اول پوزیشن حاصل کی ہے، اس نے والدین، خاندان اور پورے شہر کے طلبا و طالبات کے لیے ایک مثال پیش کی ہے۔ اقصیٰ مہک کے والد ایک پرائیویٹ کمپنی میں ملازم ہیں جبکہ والدہ اسکول میں استانی کے ساتھ ہی سماجی کارکن بھی ہیں۔
مذہبی ماحول میں رہ کر والدین نے اپنی اولادوں کو عصری علوم دلایا ہے۔ اس سے قبل بھی اقصی کی بڑی بہن شمائلہ کوکب نے نیٹ امتحانات میں امتیازی نمبرات حاصل کر کے فی الوقت میڈیکل کالج میں ایم بی بی ایس کی پڑھائی کر رہی ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے اقصیٰ نے کہا کہ 'میں اللہ کی شکر گزار ہوں کی مجھے امتیازی نمبرات سے نوازا۔ دوسرا یہ کہ میرے والدین کو اس شعبے کی اچھی معلومات تھیں اور میری بڑی بہن نیٹ کے امتحانات میں کامیابی حاصل کر چکی تھیں۔ والدین نے بہت موٹیویٹ کیا کہ مسلم طلبہ کو آگے بڑھنا بہت ضروری ہے اور بہن کا بھی بہت سپورٹ رہا۔ میں نے 10 سے 12 گھنٹے مسلسل اپنی پڑھائی جاری رکھی اور جب بھی مایوس ہوتی تھی تو بہن سے بات کرکے موٹیویٹ ہو جاتی تھی اور مجھے اتنے ہی نمبروں کی امید بھی تھی۔ انشاءاللہ ایمس میں داخلے کی خواہش ہے۔
بڑی بہن شمائلہ کوکب نے کہا کہ کبھی کبھی ایسا لگتا ہے پڑھتے پڑھتے کچھ سمجھ نہیں آتا کہ صحیح پڑھ رہے ہیں یا غلط۔، نمبر حاصل تو ہوتے ہیں مگر یہ مناسب ہے کہ نہیں۔ اس وقت مورل سپورٹ چاہیے کہ بس آپ پڑھتے رہو۔ اللہ جو بھی کریں گے وہ بہتر کریں گے بس ہمیں اپنی پڑھائی جاری رکھنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حیرت انگیز کشمیری سٹنٹ مین پر خصوصی رپورٹ
والدہ غازیہ آفتاب نے بتایا کہ میں پرائیویٹ اسکول میں قرآن کی تعلیم ضرور دیتی تھی مگر میرا سب سے پہلا مقصد تھا کہ مجھے اللہ کو اپنے کنبے کا جواب دینا ہے۔ اول میں نے اپنے بچوں پر توجہ دی اور جب یہ اس لائق ہوگئیں تو پھر میں نے دوسروں کو علم سکھانے کی ٹھانی۔ یہ میرے لئے بڑی خوشی کی بات ہے کہ میری دونوں بیٹیاں ڈاکٹر بننے جا رہی ہیں اور امید کرتی ہوں کہ سب کچھ اچھا ہوگا۔
والد رضوان خان نے کہا کہ جب بچے قابل ہوں اور صحیح سمت جا رہے ہوں تو والدین کی ذمہ داری کم ہو جاتی ہے۔ ماشااللہ بچی نے بہت محنت کی۔ اساتذہ نے اچھی رہبری کی اور بزرگوں کی دعائیں رہیں جس کا نتیجہ خوب سے خوب تر ملا ہے۔