اکیسویں صدی کو سائنس و ٹکنالوجی کا دور کہا جاتا ہے۔ جو قوم اور ملک ٹکنالوجی کا جتنا زیادہ استعمال کرے گی وہ اتنی ہی ترقی یافتہ کہلائے گی اور اسے دنیا میں غلبہ حاصل ہوگا۔
سائنس و ٹکنالوجی کے استعمال نے بہت سے مشکل کاموں کو آسان بنادیا ہے۔ اس کے ساتھ سائنسی فکر معاشرہ کی ترقی کے لیے مددگار ثابت ہوتی ہے۔
کرناٹک یونیورسٹی نے اسی مقصد کے تحت اپنے کیمپس میں ریاست بھر کا سب سے بڑا سائنس سنٹر کا قیام عمل میں لایا۔
سائنس سنٹر کے ذریعے سائنسی تحقیقات کو منظر عام پر لانا اور طلبا کے اندر سائنسی سوچ و فکر کو عام کرنا اس سنٹر کا اہم مقصد ہے۔
کرناٹک سنٹرل یونیورسٹی کے شعبہ کمسٹری کے پروفیسر ڈاکٹر کے بی گوڈاسی نے ای ٹی وی بھارت کو بتاتے ہوئے کہا کہ 'موجودہ حالات میں اس طرح کے سائنس سنٹر کا ہونا بہت ضروری ہے۔ اس طرح کے سائنس آرٹ اور کرافٹ نمائش کا مقصد طلبہ کے تخلیقی صلاحیتوں کواجاگر کرتاہے'۔
کرناٹک یونیورسٹی میں موجود سائنسی سنڑ کو کرناٹک کا سب سے بڑا سائنس سنڑ مانا جاتا ہے۔ اس سائنسی سنڑ کو 23ایکٹر زمین میں بنایا گیا ہے۔ جہاں طلبا کو سائنس کے ہر طرح سے تجربہ کروائے جاتے ہیں۔
اس سائنسی سنٹر میں الیکٹرانک، ڈیجٹل اور دیگر سائنسی تجربات کے نمونہ بنائے گئے ہیں۔ اس کو دیکھنے کے لئے کم سے کم پانچ گھنٹوں کا وقت لگتا ہے۔
ریاست بھر سے طلبا کو اس سنٹر میں سائنسی تجربات کروائے جاتے ہیں، جس سے طلبا میں سائنسی ترقی کے راہ پر جانے کے لئے کافی معلومات حاصل ہوتی ہیں۔
واضح رہے کہ سنٹرل یونیورسٹی آف کرناٹک ( سی یو کے) میں ریاست تلنگانہ کے بھی طلبا و طالبات کثیر تعداد میں پڑھتے ہیں۔
مزید پڑھیں: دہلی: دہائی کی شدید ترین سردی!
اس موقعہ پر شعبہ ہند کے پروفیسر ڈاکٹر یل پی لمانی نے بتاتے ہوے کہاکہ 'اس طرح کے اور بھی اضلاع میں سائنس سنڑ ہونا بہت ضروری ہے۔ کیوں کہ دیگر اضلاع سے یہاں پر آنے والے طلبا، اپنے اپنے علاقوں میں اس سائنس سنٹر کے فوائد حاصل کرسکیں'۔