حیدرآباد: وزیر اعظم نریندر مودی نے راجیہ سبھا میں تلنگانہ کے قیام پر غیر ذمہ دارانہ اور بے بنیاد بیان دیا ہے جس سے تلنگانہ کے کروڑوں عوام کی توہین ہوئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار ریاستی وزیر داخلہ محمد محمود علی نے چہار شنبہ کو چادر گھاٹ چمن اورگن پارک میں منعقدہ احتجاجی ریلیوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا Mahmood Ali Says Modi's statement insulted of people of Telangana۔
انہوں نے کہا کہ تلنگانہ ریاست ابتدا میں ایک علیٰحدہ ریاست تھی مگر سال 1956 میں اس ریاست کو آندھرا میں ضم کر دیا گیا۔
علیٰحدہ تلنگانہ کی تشکیل کے لیے جدوجہد کا آغاز آنجہانی ڈاکٹر مری چنا ریڈی نے سال 1969 میں تلنگانہ پراجا سمیتی کے تحت کیا تھا۔ اس دور سے ہی قیام تلنگانہ کا آغاز کیا گیا۔
مگر سال 2001 سے عزت مآب وزیر اعلیٰ کلوا کنٹلا چندرا شیکھر راؤ نے تلنگانہ راشٹرا سمیتی پارٹی کی شروعات کرتے ہوئے علیٰحدہ تلنگانہ کے لیے احتجاج شروع کیا اور اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر مرکز کی جانب سے قیام تلنگانہ کے اعلان تک اپنا احتجاج جاری رکھا Telangana Rashtiya Samiti Party۔
بالآخر 58 سال کے بعد تلنگانہ کے قیام کے لیے اس وقت کی کانگریس حکومت نے پارلیمنٹ میں بل پاس کر کے سال 2014 میں علیٰحدہ تلنگانہ کا اعلان کیا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ تلنگانہ کا قیام راتوں رات وجود میں نہیں آیا بلکہ سالوں کی انتھک جدوجہد اور سینکڑوں افراد کی جانی قربانیوں کے وجود میں آیا ہے Telangana Home Minister Mahmood Ali۔
محمد محمود علی نے کہا کہ ملک کا وزیر اعظم بغیر کسی ایجنڈے کے غیر ضروری طور پر ملک کے ایوان بالا میں تلنگانہ کے قیام پر بے بنیاد بیان دیا ہے Rajya Sabha، جس کو برادشت نہیں کیا جائے گا۔ اسی بات کے مدنظر وزیر داخلہ نے کہا کہ نریندر مودی کو تلنگانہ کی تاریخ سے کوئی واقفیت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کا وزیر اعظم کا فرض ہوتا ہے کہ تمام ریاستوں کے ساتھ انصاف کا معاملہ کریں، مگر مودی جی چند ریاستوں کے ساتھ مسلسل ناانصافی کر رہے ہیں۔ بالخصوص تلنگانہ ریاست کے ساتھ بہت زیادہ سوتیلا سلوک اختیار کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں تلنگانہ ریاست ہی کم عمر والی ریاست ہے، اس کے باوجود تلنگانہ حکومت نے عمومی طور پر کافی ترقی حاصل کرلی ہے۔ اسی لیے وہ تلنگانہ کے خلاف غیر ضروری اور بے موقعہ بیان بازی کر رہے ہیں۔
تلنگانہ حکومت ایک سیکولر حکومت ہے جہاں پر تمام مذاہب کے لوگ مل جل کر زندگی بسر کرتے ہیں اور گنگا جمنی تہذیب کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
وزیر داخلہ محمد محمود علی نے وزیر اعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا کہ وہ تلنگانہ کے عوام سے معافی مانگتے ہوئے اپنے بیان کو واپس لیں اور تلنگانہ جیسی پرسکون ریاست میں انتشار اور بد امنی پھیلانے سے باز آجائیں۔
نقاب کے متعلق صحافی کے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ نقاب خواتین کا بنیادی اور دستوری حق ہے Niqab is a Fundamental and Constitutional Right of women۔ اس پر کسی کو اعتراض نہیں کرنا چاہئیے۔ نقاب کو مسلم خواتین اپنی پسند اور خواہش سے استعمال کرتی ہیں۔
انہوں نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کرناٹک میں اسکولوں اور کالجوں میں لڑکیوں کے نقاب پر پابندی عائد کی جارہی ہے۔ چادر گھاٹ احتجاجی ریالی میں پارٹی کارکنان نے وزیر اعظم نریندر مودی کا پتلا نظر آتش کیا اور گن پارک میں واقع شہیدانِ مارگ کو دودھ سے نہلایا گیا TRS Protest against Narendra Modi at Chaderghat Hyderabad۔
مزید پڑھیں:
اس موقع پر ریاستی وزیر تلاسانی سرینیواس یادو، اراکین اسمبلی ماگنٹی فوپی ناتھ، دانم ناگیندر، موٹھا گوپال، رکن قانون ساز کونسل ایم ایس پربھاکر، سابق مئیر بابا فصیح الدین، پارٹی انچارج تلاسانی سائی، کرن یادو، عنایت علی باقری، آنند گوڑ، منور خاں، شریف الدین، عبدالباسط اور پارٹی کارکنان شریک تھے۔