اویسی نے حیدرآباد کے تیگل کنٹا میں بی جے پی پرطنز کرتے ہوئے کہا کہ:' بی جے پی کہتی ہے کہ وہ تلنگانہ میں حکومت بنائے گی،
چندر شیکھر راؤ خود راسخ العقیدہ ہندو ہیں، اگر مودی دو مندر تعمیر کرتے ہیں تو چندر شیکھر راؤ چھ مندر تعمیر کریں گے۔
صدر مجلس کا مزید کہناتھا:' بی جے پی جانتی ہے کہ وہ کے سی آر کو ہرانے کے لیے انتخابات میں ہندوتوا کو استعمال نہیں کر سکتی'۔
انہوں نے کہا کہ وہ ہندوازم کے خلاف نہیں ہیں، لیکن ہندوتوا کے خلاف ضرور ہیں۔
اویسی اپنا موضوع بدلتے ہوئے مسلمانوں سے مخاطب ہوئے، مسلمانوں کی حالت زار کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ اب ہم نے انجینئرنگ اور ڈاکٹری بہت کر لی مسلمانوں کو اب ضرورت ہے کہ وہ وکالت کی تعلیم حاصل کریں۔
ملک کے بگڑتے ہوئے حالات کے پیش نظر آج ہر گھر میں ایک وکیل کا ہونا بیحد ضروری ہے۔
اویسی نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ نظریاتی اختلافات کو بھلا کر اب متحد ہو جائیں، مارنے والا آپکا مسلک نہیں بلکہ وہ آپکا مذہب دیکھتا ہے، اس کسمپرسی کے عالم میں ہمیں ایک ہوکر ان شر پسند عناصر طاقتوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہوگا۔
تبریز کے قاتلوں کو آئی ایس آئی ایس کے مماثل قرار دیتے ہوئےصدر مجلس نے وزیر اعظم کو ان کی ذمہ داری کا احساس دلاتے ہوئے کہا کہ وہ پورے ملک کی عوام کے وزیر اعظم ہیں نہ کہ کسی ایک مخصوص مذہب یا فرقے کے۔ انکا حق بنتا ہے کہ وہ بلا تفریق کے سب کے ساتھ مساوی رویہ اپنائیں، اور ملک کے آئین کا پاس و لحاظ ان پر لازم ہے۔
انہوں نے وزیراعظم سے تبریز کے قاتلوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نےمسلمانوں کو حالات سے خوفزدہ نہ ہونے اور اپنے ایمان کا سودا نہ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے بتایا کہ خوف زدہ ہونا مسلمانوں کا شیوہ نہیں۔ ہمیں ڈٹ کر اور متحد ہوکر حالات کا مقابلہ کرنا چاہیے۔
رکن پارلیمان نے کہا کہ ملک میں افراتفری کا ماحول پیدا کرنا ہی بی جے پی اور آر ایس ایس کا مقصد ہے،
لیکن گاندھی کے ملک میں امبیڈکر کے آئین کے ہوتے ہوئے انہیں اپنے مقصد میں کبھی کامیابی حاصل نہیں ہوگی۔