ETV Bharat / city

کورونا وائرس جانچ میں تمام وسائل استعمال کرنا فائدہ مند نہیں - (پی ایچ ایف آئی) کے چیئرمین پروفیسر کے سری ناتھ ریڈی

ایک انٹرویو میں پبلک ہیلتھ فاؤنڈیشن آف انڈیا (پی ایچ ایف آئی) کے چیئرمین پروفیسر کے سری ناتھ ریڈی نے بتایا ہے کہ 130 کروڑ آبادی کو جانچنا تقریبا ناممکن ہے ہمارے تمام وسائل کو صرف جانچ کے لئے استعمال کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

COVID-19
COVID-19
author img

By

Published : Apr 29, 2020, 5:39 PM IST

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے ملک بھر میں لاک ڈاؤن نافذ کرنے کے حکومتی اقدام کی تعریف کرتے ہوئے پی ایچ ایف آئی کے چیئرمین پروفیسر کے سری ناتھ ریڈی نے کہا کہ بھارت میں صرف ان لوگوں کی جانچ کرنا جن میں ہلکے یا شدید علامات پائے جا رہے ہیں، صحیح نقطہ نظر ہے کیونکہ اس ملک کی پوری آبادی کو جانچنا ناممکن ہے۔

مسٹر ریڈی آندھرا پردیش حکومت کے عوامی صحت کے مشیر بھی ہیں۔ انہوں نے بھارتی کمپنیوں پر اعتماد کا اظہاربھی کیا، جن کمپنیوں نے کوویڈ 19 میں ویکسین تیار کرنے کی کوششیں تیز کردی ہیں۔

امریکہ اور چین کو صحت کی دیکھ بھال کے شدید بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ہم نے وائرس کے پھیلاؤ کے متعلق کیا سبق حاصل کیا اور اس لاک ڈاؤن کے بعد کیا ہوسکتا ہے؟

بھارت میں حالات دوسرے ممالک سے مختلف ہے۔ میں لوگوں کو انتہائی احتیاط برتنے کا مشورہ دوں گا کیونکہ اس وائرس کی نوعیت کا پتہ نہیں ہے۔ ملک بھر میں لاک ڈاؤن عائد کرنا ایک قابل ستائش اقدام ہے۔ یہ واضح ہے کہ اس اقدام نے پھیلاؤ کی حد کو کامیابی کے ساتھ روک لیا ہے۔ اس سے مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے کچھ مثبت نتائج برآمد کئے ہیں۔

کیا130 کروڑ آبادی والے بھارت جیسے ملک میں حالیہ جانچ کی شرح کافی ہے؟

130کروڑ آبادی کو جانچنا تقریبا ناممکن ہے۔ ہلکے اور شدید علامات والے لوگوں کی جانچ کرنا بہتر ہے۔ ہمارے تمام وسائل کو صرف جانچ کے لئے استعمال کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

وائرس پر قابو پانے کے لئے کس طرح کی تحقیق کی جارہی ہے؟

متعدد بھارتی کمپنیاں ویکسین تیار کرنے کے لئے آگے آئی ہیں۔ ویکسین تیار کرنے یا علاج تلاش کرنے میں 18 ماہ لگ سکتے ہیں۔ ہمارے پاس کم لاگت والی ہیپاٹائٹس ویکسین تیار کرنے کی تاریخ ہے اور اسے ہم نے دوسرے ممالک میں برآمد بھی کیا ہے۔

کیا چین میں پیدا ہوئے کوویڈ 19 کا جینیٹک مواد ہندوستان سے مختلف ہے؟

جب کوویڈ 19 کی طرح بڑے پیمانے پر وائرس پھوٹ پڑے گا تو وہاں تغیرات ہوں گے لیکن جینیٹیک مواد میں تبدیلی کے امکانات کم ہیں۔ یہ فرق نہ ہونے کے برابر ہے۔

میڈیکیٹ وشاکھاپٹنم طبی سامان کی تیاری میں کیا کردار ادا کرتا ہے؟کیا یہ صحت کی دیکھ بھال اور فارما میں سنگ میل ثابت ہوگا؟

مستقبل میں میڈ ٹیک ایک اہم کردار ادا کرنے جا رہا ہے۔ ہم نہ صرف گھریلو ضروریات کے لئے بلکہ بین الاقوامی برآمدات کے لئے بھی طبی سازوسامان کی تیاری پر غور کر رہے ہیں۔ طبی سامان کم قیمت پر تیار کیا جاسکتا ہے۔ یہ صحت کی دیکھ بھال کا بحران کم لاگت والے سامان کی تیاری کا صحیح وقت بھی ہے۔

افواہیں ہیں کہ چین کی ٹیسٹنگ کیٹس وائرس کو منتقل کر سکتی ہے؟

ٹیسٹنگ کٹس کے ذریعہ ٹرانسمیشن کا کوئی امکان نہیں ہے لیکن ان کا معیار تشویش پیدا کر رہا ہے۔ ہمیں درآمد کرنے سے پہلے معیار کی جانچ پڑتال کرنے کی ضرورت ہے۔ ریاستی حکومتیں ان کیٹس کے متعلق حتمی فیصلہ لیں گی۔

ہم وائرس کے پھیلاؤ کو کیسے کنٹرول کرتے ہیں؟

لاک ڈاؤن کے ختم ہونے کے بعد بھی لوگوں کو چوکس رہنے کی ضرورت ہے۔ جب تک کوئی ویکسین تیار نہیں کی جاتی ہے، سماجی فاصلہ بہت اہم ہے۔ ہم ان اقدامات کے ذریعے اس کے پھیلاؤ کو کنٹرول کرسکتے ہیں لیکن یہ وائرس یہاں موجود ہے۔ ہمارے پاس ایک یا دو سال تک حفاظتی اقدامات پر عمل کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ بزرگ اور دیگر انتہائی کمزور لوگوں کو محتاط رہنا چاہئے کیونکہ ان میں انفیکشن کا خطرہ زیادہ ہے۔

کوویڈ 19 کو اسکول کے نصاب میں شامل کرنے کی تجویز پر آپ کا کیا نظریہ ہے؟

نوجوان نسل کو ذاتی حفظان صحت سے متعلق آگاہی ضروری ہے۔ کوویڈ 19 کے بعد بچوں کو مستقبل میں وائرل ہونے سے بچنے کے طریقوں کی تعلیم دی جانی چاہئے۔

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے ملک بھر میں لاک ڈاؤن نافذ کرنے کے حکومتی اقدام کی تعریف کرتے ہوئے پی ایچ ایف آئی کے چیئرمین پروفیسر کے سری ناتھ ریڈی نے کہا کہ بھارت میں صرف ان لوگوں کی جانچ کرنا جن میں ہلکے یا شدید علامات پائے جا رہے ہیں، صحیح نقطہ نظر ہے کیونکہ اس ملک کی پوری آبادی کو جانچنا ناممکن ہے۔

مسٹر ریڈی آندھرا پردیش حکومت کے عوامی صحت کے مشیر بھی ہیں۔ انہوں نے بھارتی کمپنیوں پر اعتماد کا اظہاربھی کیا، جن کمپنیوں نے کوویڈ 19 میں ویکسین تیار کرنے کی کوششیں تیز کردی ہیں۔

امریکہ اور چین کو صحت کی دیکھ بھال کے شدید بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ہم نے وائرس کے پھیلاؤ کے متعلق کیا سبق حاصل کیا اور اس لاک ڈاؤن کے بعد کیا ہوسکتا ہے؟

بھارت میں حالات دوسرے ممالک سے مختلف ہے۔ میں لوگوں کو انتہائی احتیاط برتنے کا مشورہ دوں گا کیونکہ اس وائرس کی نوعیت کا پتہ نہیں ہے۔ ملک بھر میں لاک ڈاؤن عائد کرنا ایک قابل ستائش اقدام ہے۔ یہ واضح ہے کہ اس اقدام نے پھیلاؤ کی حد کو کامیابی کے ساتھ روک لیا ہے۔ اس سے مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے کچھ مثبت نتائج برآمد کئے ہیں۔

کیا130 کروڑ آبادی والے بھارت جیسے ملک میں حالیہ جانچ کی شرح کافی ہے؟

130کروڑ آبادی کو جانچنا تقریبا ناممکن ہے۔ ہلکے اور شدید علامات والے لوگوں کی جانچ کرنا بہتر ہے۔ ہمارے تمام وسائل کو صرف جانچ کے لئے استعمال کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

وائرس پر قابو پانے کے لئے کس طرح کی تحقیق کی جارہی ہے؟

متعدد بھارتی کمپنیاں ویکسین تیار کرنے کے لئے آگے آئی ہیں۔ ویکسین تیار کرنے یا علاج تلاش کرنے میں 18 ماہ لگ سکتے ہیں۔ ہمارے پاس کم لاگت والی ہیپاٹائٹس ویکسین تیار کرنے کی تاریخ ہے اور اسے ہم نے دوسرے ممالک میں برآمد بھی کیا ہے۔

کیا چین میں پیدا ہوئے کوویڈ 19 کا جینیٹک مواد ہندوستان سے مختلف ہے؟

جب کوویڈ 19 کی طرح بڑے پیمانے پر وائرس پھوٹ پڑے گا تو وہاں تغیرات ہوں گے لیکن جینیٹیک مواد میں تبدیلی کے امکانات کم ہیں۔ یہ فرق نہ ہونے کے برابر ہے۔

میڈیکیٹ وشاکھاپٹنم طبی سامان کی تیاری میں کیا کردار ادا کرتا ہے؟کیا یہ صحت کی دیکھ بھال اور فارما میں سنگ میل ثابت ہوگا؟

مستقبل میں میڈ ٹیک ایک اہم کردار ادا کرنے جا رہا ہے۔ ہم نہ صرف گھریلو ضروریات کے لئے بلکہ بین الاقوامی برآمدات کے لئے بھی طبی سازوسامان کی تیاری پر غور کر رہے ہیں۔ طبی سامان کم قیمت پر تیار کیا جاسکتا ہے۔ یہ صحت کی دیکھ بھال کا بحران کم لاگت والے سامان کی تیاری کا صحیح وقت بھی ہے۔

افواہیں ہیں کہ چین کی ٹیسٹنگ کیٹس وائرس کو منتقل کر سکتی ہے؟

ٹیسٹنگ کٹس کے ذریعہ ٹرانسمیشن کا کوئی امکان نہیں ہے لیکن ان کا معیار تشویش پیدا کر رہا ہے۔ ہمیں درآمد کرنے سے پہلے معیار کی جانچ پڑتال کرنے کی ضرورت ہے۔ ریاستی حکومتیں ان کیٹس کے متعلق حتمی فیصلہ لیں گی۔

ہم وائرس کے پھیلاؤ کو کیسے کنٹرول کرتے ہیں؟

لاک ڈاؤن کے ختم ہونے کے بعد بھی لوگوں کو چوکس رہنے کی ضرورت ہے۔ جب تک کوئی ویکسین تیار نہیں کی جاتی ہے، سماجی فاصلہ بہت اہم ہے۔ ہم ان اقدامات کے ذریعے اس کے پھیلاؤ کو کنٹرول کرسکتے ہیں لیکن یہ وائرس یہاں موجود ہے۔ ہمارے پاس ایک یا دو سال تک حفاظتی اقدامات پر عمل کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ بزرگ اور دیگر انتہائی کمزور لوگوں کو محتاط رہنا چاہئے کیونکہ ان میں انفیکشن کا خطرہ زیادہ ہے۔

کوویڈ 19 کو اسکول کے نصاب میں شامل کرنے کی تجویز پر آپ کا کیا نظریہ ہے؟

نوجوان نسل کو ذاتی حفظان صحت سے متعلق آگاہی ضروری ہے۔ کوویڈ 19 کے بعد بچوں کو مستقبل میں وائرل ہونے سے بچنے کے طریقوں کی تعلیم دی جانی چاہئے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.