جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے کنوینر مشتاق ملک نے کہا کہ اگر وزیراعلیٰ معذرت نہیں کرتے ہیں تو شدید احتجاج کیا جائے گا، مساجد کی شہادت کے متعلق کے سی آر سے ملاقات کے لیے گئے وفد میں شامل علماء کی جانب سے اس مسجد میں موجود قرآنی نسخوں کے متعلق سوال نہ کیے جانے پر انہوں نے افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ دنیا کے کسی حصے میں قرآن مجید کی بے حرمتی پر یہاں ہنگامہ برپا ہوتا ہے لیکن حکومت کی جانب سے اپنے ہی شہر میں بے حرمتی پر مسلم قیادت و علماء چپ ہیں جس کا مسلمانوں کو افسوس ہے۔
مساجد کی شہادت پر پارٹی سے ناراضگی کا اظہار کرنے والے ایڈوکیٹ عبدالحق قمر نے وزیراعلیٰ کی جانب سے مساجد کی تعمیر کے اعلان کا خیر مقدم کیا اور اس کا ایوان اسمبلی میں اعلان کرنے کی خواہش کی تاکہ وزیراعلیٰ کی زبانی سننے سے مسلمانوں میں موجود بے چینی دور ہو پائے۔
کانگریس کے رہنماء عثمان محمد خان نے عوام کو وزیراعلیٰ کے وعدے پر اعتبار نہ کرنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ کے سی آر کے چھ سالہ اقتدار میں پانچ مساجد، دو عاشور خانے شہید ہوئے جن کی تعمیر کا وعدہ کیا جو آج تک وفا نہ ہو سکا، ریاست کی مزید کئی مساجد ان کے نشانے پر ہیں، انہوں نے رکن پارلیمان حیدرآباد بیرسٹر اسد الدین اویسی سے مطالبہ کیا کہ وہ کے سی آر پر دباؤ بناتے ہوئے تمام مساجد کی تعمیر کو یقینی بنائیں۔