ایک اعلامیے میں آسام حکومت نے کہا ہے کہ ’’طے کیے گئے معاہدوں کی ایک اور خلاف ورزی‘‘ کرتے ہوئے میزورم نے آسام میں رینگتی بستی میں ایک سڑک کی تعمیر شروع کی جس سے ’’لیلہ پور کے علاقے میں اندرونی لائن ریزرو فاریسٹ کو کافی نقصان پہنچا ہے۔‘‘
آسام حکومت نے بتایا کہ ’’اسی کے ساتھ ہی میزورم نے بھی اسی پہاڑی علاقے میں ایک نیا مسلح گروپ کا کیمپ لگایا ہے۔ صورتحال کو قابو میں کرنے اور معاملات کو پر امن طور حل کرنے کی کوشش میں حکومت آسام کے عہدیداروں کی ایک ٹیم بشمول آئی جی پی، ڈی آئی جی، ڈی سی کیچار، ایس پی کیچار اور ڈی ایف او کیچار آج صبح اس علاقے میں گئے تاکہ میزورم سے صورتحال کو قابو کرنے کی درخواست کی جائے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ میزورم سے وابستہ شرپسندوں کے ہجوم نے انہیں گھیر لیا اور ان پر حملہ کیا۔‘‘
آسام حکومت نے آفیشلز پر حملے میں میزورم پولیس کی حمایت حاصل ہونے کا بھی الزام عائد کیا۔
قابل ذکر ہے کہ دونوں ریاستوں کے مابین 165 کلومیٹر طویل سرحد پر آئے روز تنازعات بپا ہوتے رہتے ہیں۔ یہاں کے مقامی باشندوں اور آفیشلز کے مابین تصادم اور اختلاف روٹین بن چکا ہے۔ طویل عرصے سے چلے آرہے تنازعے کی تاریخ ہندوستان میں برطانوی دور سے شروع ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں: یکساں سول کوڈ غیر آئینی اور ناقابل عمل: مسلم پرسنل لا بورڈ