ETV Bharat / city

سرحدی تنازع: آسام نے میزورم سے امن بحالی کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھانے کی اپیل کی

میزورم کے ساتھ سرحدی کشیدگی کے پیش نظر آسام کی حکومت نے پیر کے روز ہمسایہ ریاست سے اپنے ’’عوام اور پولیس اہلکاروں‘‘ کو ’’بے تحاشا تشدد‘‘ سے روکنے اور امن کی بحالی کے لیے کام کرنے پر زور دیا۔

سرحدی تنازعہ: آسام نے میزورم سے امن بحالی کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھانے کی اپیل کی
سرحدی تنازعہ: آسام نے میزورم سے امن بحالی کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھانے کی اپیل کی
author img

By

Published : Jul 27, 2021, 1:24 PM IST

ایک اعلامیے میں آسام حکومت نے کہا ہے کہ ’’طے کیے گئے معاہدوں کی ایک اور خلاف ورزی‘‘ کرتے ہوئے میزورم نے آسام میں رینگتی بستی میں ایک سڑک کی تعمیر شروع کی جس سے ’’لیلہ پور کے علاقے میں اندرونی لائن ریزرو فاریسٹ کو کافی نقصان پہنچا ہے۔‘‘

آسام حکومت نے بتایا کہ ’’اسی کے ساتھ ہی میزورم نے بھی اسی پہاڑی علاقے میں ایک نیا مسلح گروپ کا کیمپ لگایا ہے۔ صورتحال کو قابو میں کرنے اور معاملات کو پر امن طور حل کرنے کی کوشش میں حکومت آسام کے عہدیداروں کی ایک ٹیم بشمول آئی جی پی، ڈی آئی جی، ڈی سی کیچار، ایس پی کیچار اور ڈی ایف او کیچار آج صبح اس علاقے میں گئے تاکہ میزورم سے صورتحال کو قابو کرنے کی درخواست کی جائے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ میزورم سے وابستہ شرپسندوں کے ہجوم نے انہیں گھیر لیا اور ان پر حملہ کیا۔‘‘

آسام حکومت نے آفیشلز پر حملے میں میزورم پولیس کی حمایت حاصل ہونے کا بھی الزام عائد کیا۔

قابل ذکر ہے کہ دونوں ریاستوں کے مابین 165 کلومیٹر طویل سرحد پر آئے روز تنازعات بپا ہوتے رہتے ہیں۔ یہاں کے مقامی باشندوں اور آفیشلز کے مابین تصادم اور اختلاف روٹین بن چکا ہے۔ طویل عرصے سے چلے آرہے تنازعے کی تاریخ ہندوستان میں برطانوی دور سے شروع ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں: یکساں سول کوڈ غیر آئینی اور ناقابل عمل: مسلم پرسنل لا بورڈ

ایک اعلامیے میں آسام حکومت نے کہا ہے کہ ’’طے کیے گئے معاہدوں کی ایک اور خلاف ورزی‘‘ کرتے ہوئے میزورم نے آسام میں رینگتی بستی میں ایک سڑک کی تعمیر شروع کی جس سے ’’لیلہ پور کے علاقے میں اندرونی لائن ریزرو فاریسٹ کو کافی نقصان پہنچا ہے۔‘‘

آسام حکومت نے بتایا کہ ’’اسی کے ساتھ ہی میزورم نے بھی اسی پہاڑی علاقے میں ایک نیا مسلح گروپ کا کیمپ لگایا ہے۔ صورتحال کو قابو میں کرنے اور معاملات کو پر امن طور حل کرنے کی کوشش میں حکومت آسام کے عہدیداروں کی ایک ٹیم بشمول آئی جی پی، ڈی آئی جی، ڈی سی کیچار، ایس پی کیچار اور ڈی ایف او کیچار آج صبح اس علاقے میں گئے تاکہ میزورم سے صورتحال کو قابو کرنے کی درخواست کی جائے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ میزورم سے وابستہ شرپسندوں کے ہجوم نے انہیں گھیر لیا اور ان پر حملہ کیا۔‘‘

آسام حکومت نے آفیشلز پر حملے میں میزورم پولیس کی حمایت حاصل ہونے کا بھی الزام عائد کیا۔

قابل ذکر ہے کہ دونوں ریاستوں کے مابین 165 کلومیٹر طویل سرحد پر آئے روز تنازعات بپا ہوتے رہتے ہیں۔ یہاں کے مقامی باشندوں اور آفیشلز کے مابین تصادم اور اختلاف روٹین بن چکا ہے۔ طویل عرصے سے چلے آرہے تنازعے کی تاریخ ہندوستان میں برطانوی دور سے شروع ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں: یکساں سول کوڈ غیر آئینی اور ناقابل عمل: مسلم پرسنل لا بورڈ

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.