گیا میں موسم کے مزاج میں تبدیلی آنے کے ساتھ ہی ٹھنڈ سے بچاؤ کے انتظامات کی تیاری شروع ہوگئی ہے۔ یومیہ مزدوری کرنے والے، غریب و بے سہارا افراد جو کھولے آسمان کے نیچے رات گزارنے پر مجبور ہوتے ہیں،حکومت کی جانب سے ان کے رہنے کے لیے رین بسیرا، الاؤ اور کمبل وغیرہ تقسیم ہوتے ہیں۔
اس مرتبہ کورونا وبا سے کچھ حد تک راحت ملتے ہی سردی میں گرم کپڑے کی تجارت کرنے والوں نے بھی تیاری کر لی ہے۔ لدھیانہ، کشمیر اور دوسری ریاستوں جہاں گرم کپڑے تیار ہوتے ہیں وہاں کے گرم کپڑوں کا اسٹاک کرنے میں تاجر مصروف ہیں۔
گزشتہ برس کورونا وبا کی وجہ سے نافذ لاک ڈاون کے دوران گرم کپڑے کے تاجروں کو کافی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا تھا، دوسری ریاستوں سے گرم کپڑے کا اسٹاک بہت کم پہنچا تھا، جس کی وجہ سے شہر کے لوگوں کو اہم برانڈز کے اونی کپڑوں کی خریداری میں کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
اب اس کے ازالے کی تیاری ہورہی ہے۔ شہر گیا کے ایک معروف کپڑے کا مال " بمبے بازار مال" نے ایک بڑی پہل کی ہے کہ وہائٹ ہاوس روڈ میں چھ اسکوائر فٹ پر صرف اور صرف گرم کپڑے کا مال کھول دیا ہے۔
مقامی باشندہ شبیر عالم کہتے ہیں کہ گیا کی سردی خون جما دینے والی پڑتی ہے، یہاں درجہ حرارت ایک ڈگری سیلسیس تک جا پہنچتا ہے۔ اس کی وجہ سے یہاں سردی کے انتظامات ہر شخص کرتا ہے۔ گرم کپڑوں کی مارکیٹ بہت بہتر ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
بارہ بنکی: اولڈ ایج ہوم میں گرم کپڑوں کی تقسیم
بامبے بازار کے مالک محمد عاقل کہتے ہیں کہ گیا میں اس مرتبہ شدید سردی پڑنے کی توقع ہے، محکمہ موسمیات نے بھی شدید سردی پڑنے کی پیش گوئی کی ہے، جسکو لیکر گرم کپڑوں کی تجارت ابھی سے بڑھ گئی ہے۔
گزشتہ برس کورونا کی وجہ سے کافی نقصان ہوا تھا اور صارفین بھی پریشان تھے۔ اس مرتبہ دوسری ریاستوں سے بھی کافی گرم کپڑے آرہے ہیں جبکہ گیا کے ایم پی وجے کمار مانجھی کہتے ہیں، گیا میں شدید سردی کے پیش نظر حکومت اور انتظامیہ کی تیاری اچھی ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ ضلع گیا میں گزشتہ برس ٹھنڈ ایک ڈگری سیلسیس تک جا پہنچا تھا۔ گیا میں ہر برس گرمی اور سردی دونوں ہی زیادہ پڑتی ہے۔ گیا بہار کا سب سے سرد ضلع ہوتا ہے یہاں اس ضلعے میں قریب پچاس لاکھ کی آبادی بستی ہے، ایسے میں گزشتہ 2019 میں گرم کپڑوں کی تجارت قریب پچاس کروڑ روپے کی ہوئی تھی۔