کونسل کی جاری کردہ ریلیز کے مطابق انہوں نے کہاکہ اسی لیے کونسل ہندوستان کی تہذیب و ثقافت اور فلسفے پر مبنی کتابوں کی اشاعت پر زور دے گی۔ انھوں نے کہا کہ قومی اردو کونسل کو عربی میں کتابیں شائع کرنے کا گوکہ مینڈٹ نہیں ملا ہے مگر عربی زبان میں کتابوں کی اشاعت کے لیے مالی تعاون فراہم کرتی ہے۔ اب کونسل اس مینڈٹ کو حاصل کرنے کے لیے ایگزیکیٹو بورڈ کی میٹنگ میں ایجنڈ ا رکھے گی۔
انھوں نے کہا کہ عالم عرب کے بازار تک کتابوں کی فروخت کے لیے ماحول ساز گار کیا جائے گا تاکہ عالم عرب کو ہندوستان کی صدیوں پرانی تہذیب و ثقافت اور ہندوستانی فلسفے سے روبرو کرایا جاسکے۔ اس حوالے سے حکومت ہند بھی بہت سنجیدہ ہے۔
ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے مزید کہا کہ عرب ممالک میں قومی اردو کونسل کی کتابوں کی فروخت کی اجازت نہیں ہے، ہمیں حکومت ہند سے اس بابت بھی گزارش کرنی ہوگی۔ قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر نے مزید کہا کہ جس طرح داراشکوہ کی فارسی کتابوں کا اردو میں ترجمہ کرایا جارہا ہے اسی طرح عربی زبان کے ماہرین کی مدد سے داراشکوہ کی کتابوں کا عربی میں بھی ترجمہ کرایا جائے گا اس سے عالم عرب اور ہندوستان کے درمیان رشتوں میں اور مضبوطی آئے گی۔
میٹنگ کی صدارت پروفیسر نعمان خان نے کی۔ انھوں نے عربی پینل کی کارکردگی کا جائزہ لیا اور اطمینان کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ عنقریب تاریخ ادب عربی، اور ہندوستان میں عربی زبان و ادب کی تاریخ شائع ہوکر منظرعام پر آجائے گی۔ جب کہ ’مشاہیر ادبیات مشرقی‘ اور ’اردو زبان و ادب پر عربی کے اثرات‘ یہ دونوں کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر ممبران نے بھی کئی تجاویز رکھیں جن پر غور و خوض کیا گیا۔ آخر میں ڈاکٹر ایوب صدیقی (حیدرآباد) کی موت پر دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی اور انھیں خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔
میٹنگ میں جن حضرات نے شرکت کی ان میں پروفیسر حسنین اختر، پروفیسر مسعود انور علوی، پروفیسر رضوان الرحمن، ڈاکٹر اورنگ زیب اعظمی، ڈاکٹر سید علیم اشرف جائسی، ڈاکٹر مشیر حسین صدیقی، ڈاکٹر حسین پی کے مداوُور، مولانا علاء الدین ندوی، ڈاکٹر محمد قطب الدین کے علاوہ اسسٹنٹ ڈائرکٹر (اکیڈمک) ڈاکٹر شمع کوثر یزدانی، اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسر ڈاکٹر فیروز عالم، محترمہ آبگینہ عارف، اور ڈاکٹر شاہد اختر کے نام قابل ذکر ہیں۔