ETV Bharat / city

سرکاری اداروں میں مسلم ملازمین کی نمائندگی کم

سنہ 2020 میں دہلی کی تقریباً 150 سرکاری محکموں اور پی ایس یوز میں اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کی حصہ داری حیرت انگیز طور پر کم ہوتی جا رہی ہے۔

سرکاری اداروں میں مسلم ملازمیں کی نمائندگی کم ہو رہی ہے
سرکاری اداروں میں مسلم ملازمیں کی نمائندگی کم ہو رہی ہے
author img

By

Published : Jun 9, 2020, 2:45 PM IST

Updated : Jun 10, 2020, 2:34 PM IST

سچر کمیٹی نے 13 برس قبل سرکاری محکموں اور پبلک سیکٹر کی ملازمتوں میں اقلیتوں کو 15 فیصد اور مسلمانوں کو از کم سے کم 10 فیصد نمائندگی دینے کی سفارش کی تھی، جس پر عمل نہیں کیا گیا۔

دہلی اقلیتی کمیشن نے ڈی ایم سی ایکٹ 1999 اور ضوابط 2000 کے مطابق ایک سروے کیا ہے، جس میں پتہ چلا کہ سرکاری و نیم سرکاری محکموں میں اقلیت بالخصوص مسلمانوں کی شرح دن بہ دن گھٹتی جا رہی ہے، کئی ایسے محکمے ہیں جہاں مسلم ملازمین صفر ہیں، یہ حالت اس وقت ہے جب برسوں تک مسلمانوں اور اقلیتوں کی خوشنودی کے الزامات لگتے رہے، مگر زمینی سطح پر خوشنودی کے کوئی آثار نظر نہیں آتے۔

سرکاری اداروں میں مسلم ملازمین کی نمائندگی کم

دہلی حکومت کے محکمہ ثقافت میں کل ملازمین 45 ہیں لیکن اقلیت صفر، نہ مسلمان اور نہ ہی کوئی دوسری اقلیت کی حصہ داری ہے، محکمہ آرکائیوز میں کل ملازمین 17 مگر اقلیت صفر، سندھی اکیڈمی میں کل ملازمین 20 مگر اقلیت صفر، ڈاکٹر گوسوامی پرتشٹھان میں کل ملازمین دو مگر اقلیت صفر، پنجابی اکیڈمی میں کل ملازمین 51 مگر اس میں ایک بھی مسلم ملازم نہیں ہیں جبکہ اردو اکیڈمی میں کئی عدد ہندو ملازمین ہیں، متھالی بھوجپوری اکیڈمی میں کل ملازمین چار ہیں مگر اقلیت صفرآ، ثار قدیمہ میں کل ملازمین 25 جس میں آٹھ مسلم ملازمین (دیگر محکموں کے مطابق زیادہ) جبکہ جین طبقہ کے چار اور ایک سکھ مذہب سے تعلق رکھنے والے ہیں۔

سرکاری اداروں میں مسلم ملازمیں کی نمائندگی کم ہو رہی ہے
سرکاری اداروں میں مسلم ملازمیں کی نمائندگی کم ہو رہی ہے

محکمہ آڈٹ میں اقلیتوں کی حصہ داری 5.8 فیصد، شہری ترقی میں 4.25 فیصد، محکمہ مویشی میں 0 فیصد، دیہی ترقی میں 0 فیصد، محکمہ اقتصادیات اور شماریات میں 3.48 فیصد، محکمہ تعلیم میں کل ملازمین کی تعداد 48 ہزار 44 ہے جس میں مسلم ملازمین صرف 2.83 ہیں جبکہ دیگر اقلیت کو ملا کر یہ فیصد 5.98 فیصد تک پہنچتی ہے۔ محکمہ روزگار میں اقلیتوں کی حصہ داری صرف 5.19 فیصد، محکمہ خوراک و رسد میں اقلیت 5.66 ہے، محکمہ جنگلات اور عام ادارہ جات نے کوئی تفصیل نہیں دی۔

اسی طرح محکمہ صحت، داخلہ، پی ڈبلیو ڈی، رجسٹرار نے بھی کوئی تفصیل نہیں دی ہے، اس کے علاوہ انفارمیشن اینڈ ٹیکنولوجی میں 0 فیصد، محکمہ آبپاشی میں 7.84 فیصد۔

دہلی حکومت کے تحت آنے والے محکموں کی ایک لمبی فہرست ہے جس میں اقلیتوں کی نمائندگی یا تو صفر ہے، یا 3، 4 یا زیادہ سے زیادہ 5 فیصد ہے۔

دہلی پولیس میں کل ملازمین 80 ہزار 880 ہے، مسلم نمائندگی 1.84 اور مجموعی اقلیتوں کی نمائندگی 3.68 فیصد ہے، دہلی میٹرو میں کل ملازمین 14 ہزار 332 ہے، مسلم نمائندگی 2.93 اور اقلیتوں کی مجموعی نمائندگی 3.78 فیصد ہے، دہلی جل بورڈ میں کل ملازمین کی تعداد 18 ہزار 168 ہے مسلم نمائندگی 1.8 اور اقلیتون کی مجموعی نمائندگی 3.25 فیصد ہے۔

یہ دہلی کے وہ اہم ادارے ہیں، جہاں مسلم نمائندگی بہت ہی کم ہے یا تشویشناک حد تک گھٹ رہی ہے۔

سچر کمیٹی نے 13 برس قبل سرکاری محکموں اور پبلک سیکٹر کی ملازمتوں میں اقلیتوں کو 15 فیصد اور مسلمانوں کو از کم سے کم 10 فیصد نمائندگی دینے کی سفارش کی تھی، جس پر عمل نہیں کیا گیا۔

دہلی اقلیتی کمیشن نے ڈی ایم سی ایکٹ 1999 اور ضوابط 2000 کے مطابق ایک سروے کیا ہے، جس میں پتہ چلا کہ سرکاری و نیم سرکاری محکموں میں اقلیت بالخصوص مسلمانوں کی شرح دن بہ دن گھٹتی جا رہی ہے، کئی ایسے محکمے ہیں جہاں مسلم ملازمین صفر ہیں، یہ حالت اس وقت ہے جب برسوں تک مسلمانوں اور اقلیتوں کی خوشنودی کے الزامات لگتے رہے، مگر زمینی سطح پر خوشنودی کے کوئی آثار نظر نہیں آتے۔

سرکاری اداروں میں مسلم ملازمین کی نمائندگی کم

دہلی حکومت کے محکمہ ثقافت میں کل ملازمین 45 ہیں لیکن اقلیت صفر، نہ مسلمان اور نہ ہی کوئی دوسری اقلیت کی حصہ داری ہے، محکمہ آرکائیوز میں کل ملازمین 17 مگر اقلیت صفر، سندھی اکیڈمی میں کل ملازمین 20 مگر اقلیت صفر، ڈاکٹر گوسوامی پرتشٹھان میں کل ملازمین دو مگر اقلیت صفر، پنجابی اکیڈمی میں کل ملازمین 51 مگر اس میں ایک بھی مسلم ملازم نہیں ہیں جبکہ اردو اکیڈمی میں کئی عدد ہندو ملازمین ہیں، متھالی بھوجپوری اکیڈمی میں کل ملازمین چار ہیں مگر اقلیت صفرآ، ثار قدیمہ میں کل ملازمین 25 جس میں آٹھ مسلم ملازمین (دیگر محکموں کے مطابق زیادہ) جبکہ جین طبقہ کے چار اور ایک سکھ مذہب سے تعلق رکھنے والے ہیں۔

سرکاری اداروں میں مسلم ملازمیں کی نمائندگی کم ہو رہی ہے
سرکاری اداروں میں مسلم ملازمیں کی نمائندگی کم ہو رہی ہے

محکمہ آڈٹ میں اقلیتوں کی حصہ داری 5.8 فیصد، شہری ترقی میں 4.25 فیصد، محکمہ مویشی میں 0 فیصد، دیہی ترقی میں 0 فیصد، محکمہ اقتصادیات اور شماریات میں 3.48 فیصد، محکمہ تعلیم میں کل ملازمین کی تعداد 48 ہزار 44 ہے جس میں مسلم ملازمین صرف 2.83 ہیں جبکہ دیگر اقلیت کو ملا کر یہ فیصد 5.98 فیصد تک پہنچتی ہے۔ محکمہ روزگار میں اقلیتوں کی حصہ داری صرف 5.19 فیصد، محکمہ خوراک و رسد میں اقلیت 5.66 ہے، محکمہ جنگلات اور عام ادارہ جات نے کوئی تفصیل نہیں دی۔

اسی طرح محکمہ صحت، داخلہ، پی ڈبلیو ڈی، رجسٹرار نے بھی کوئی تفصیل نہیں دی ہے، اس کے علاوہ انفارمیشن اینڈ ٹیکنولوجی میں 0 فیصد، محکمہ آبپاشی میں 7.84 فیصد۔

دہلی حکومت کے تحت آنے والے محکموں کی ایک لمبی فہرست ہے جس میں اقلیتوں کی نمائندگی یا تو صفر ہے، یا 3، 4 یا زیادہ سے زیادہ 5 فیصد ہے۔

دہلی پولیس میں کل ملازمین 80 ہزار 880 ہے، مسلم نمائندگی 1.84 اور مجموعی اقلیتوں کی نمائندگی 3.68 فیصد ہے، دہلی میٹرو میں کل ملازمین 14 ہزار 332 ہے، مسلم نمائندگی 2.93 اور اقلیتوں کی مجموعی نمائندگی 3.78 فیصد ہے، دہلی جل بورڈ میں کل ملازمین کی تعداد 18 ہزار 168 ہے مسلم نمائندگی 1.8 اور اقلیتون کی مجموعی نمائندگی 3.25 فیصد ہے۔

یہ دہلی کے وہ اہم ادارے ہیں، جہاں مسلم نمائندگی بہت ہی کم ہے یا تشویشناک حد تک گھٹ رہی ہے۔

Last Updated : Jun 10, 2020, 2:34 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.