اس طرح اگر کوئی تین نماز ادا کرتا ہے تو اسے ساٹھ روپے ادا کرنے ہوں گے حالانکہ مسجد کے امام اور مؤذن کو جانے کی اجازت ہے۔ اس تاریخی مقام پر ہر جمعرات کی شام میں زائرین کی بڑی تعداد جمع ہوتی ہے۔ انہیں بھی بغیر ٹکٹ کے داخلہ نہیں دیا جاتا۔
تاریخی فیروز شاہ کوٹلہ مسجد میں محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے نماز پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ سنہ 1947 کے بعد سے ہی اس تاریخی عمارت پر آثار قدیمہ کا کنٹرول ہے۔ کچھ وقت پہلے یہاں صرف سیاحوں سے ہی ٹکٹ وصول کیا جاتا تھا مگر اب وہاں نمازیوں سے بھی ٹکٹ لیا جا رہا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ وہاں تین وقت کی نماز میں سوائے امام مؤذن کے کوئی نہیں ہوتا۔ حلانکہ جمعہ کی نماز کے لیے ایک گھنٹے کی چھوٹ دی گئی ہے۔
دہلی وقف بورڈ کے رکن ایڈوکیٹ حمال اختر نے نمازیوں پر پابندی پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق کسی بھی شخص کو نماز ادا کرنے سے نہیں روکا جا سکتا۔ اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو یہ غیر قانونی ہے انہوں نے کہا کہ فیروز شاہ کوٹلہ میں نمازیوں پر ٹکٹ لگانے کے معاملے کو بورڈ کی میٹنگ میں رکھا جائے گا اور اس پر جلد کوئی فیصلہ لیا جائے گا۔
وہیں ایڈوکیٹ مسرور صدیقی کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ تاج محل کی مسجد کی طرح ہی مستقل نمازیوں کے کارڈ بنوا لیں اور انہیں نماز کے لیے اجازت دی جائے۔ تاہم نماز کے علاوہ سیر و تفریح کے لیے ٹکٹ خرید کر ہی اندر جائیں۔