ETV Bharat / city

عالمی یوم اقلیت: جامعہ اور اے ایم یو کے لیے تسلی کے دو بول بھی نہیں!

عالمی یوم اقلیت کے موقع پر اقلیتی وزیر مختار عباس نقوی نے کہا کہ اقلیتی وزارت کی ذمہ داری صرف بھارت کی اقلیتوں کے لیے ہی نہیں بلکہ بھارت سے باہر کے اقلیتوں کا بھی خیال رکھنا ہے۔

Minority Minister Mukhtar Abbas Naqvi on the occasion of World Minority Day
عالمی یوم اقلیت کے موقع پر اقلیتی وزیر مختار عباس نقوی کی گفتگو
author img

By

Published : Dec 18, 2019, 6:03 PM IST

قومی اقلیتی کمیشن نے آج اپنے دفتر میں عالمی یوم اقلیت منایا جس میں اقلیتی وزیر مختار عباس نقوی نے اپنے خطاب میں اقلیتی ادارہ جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ پر پولیس کی بربریت کا ذکر تک نہیں کیا.

اقلیتی وزیر نے ہمدردی ظاہر کرنے کے بجائے طلبہ کے احتجاج کو بے مقصد اور غیر ضروری قرار دیا اور کہا کہ ان کی تحریک اوندھے منہ گرے گی۔

انہوں نے کہا کہ" اقلیتی وزارت کی ذمہ داری صرف بھارت کی اقلیتوں کے لیے ہی نہیں بلکہ بھارت سے باہر جو اقلیت ہیں، ان کا بھی خیال رکھنا ہے۔

عالمی یوم اقلیت کے موقع پر اقلیتی وزیر مختار عباس نقوی کی گفتگو

مختار عباس نقوی نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کو فساد اور ٹکراؤ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف افواہ پھیلانے کی کوشش ہے۔

ایسا پہلی بار ہوا ہے جب اقلیتی وزارت اپنا یوم اقلیت اتنے چھوٹے پیمانے پر منارہی ہے، اس سے قبل تک اس دن بڑے پروگرام منعقد کئے جاتے رہے اور معزز شخصیات کو خطاب کے لیے مدعو کیا جاتا رہا ہے۔

نقوی نے مزید کہا کہ جو احتجاج ہورہے ہیں اس سے سماج میں کھائی بڑھے گی، اور زہر پھیلے گا، اس موقع پر نقوی کانگریس پر حملہ کرنا نہیں بھولے اور انہوں نے اپنی ایک جذباتی کہانی بھی سنائی کہ کیسے ایک بوڑھی مسلم خاتون انہیں یہ بتارہی تھیں کہ کانگریس انہیں کہہ رہی ہے، اب یہ ملک مسلمانوں کا نہیں۔"

نقوی نے اپنی پوری تقریر میں پولیس کے حملوں میں زخمی ہوئے طلبہ کے ساتھ ہمدردی ظاہر نہیں کی اور نہ ہی تسلی کا کوئی لفظ کہا۔ بلکہ ان کے احتجاج کو غیر ضروری قرار دیا۔

قومی اقلیتی کمیشن نے آج اپنے دفتر میں عالمی یوم اقلیت منایا جس میں اقلیتی وزیر مختار عباس نقوی نے اپنے خطاب میں اقلیتی ادارہ جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ پر پولیس کی بربریت کا ذکر تک نہیں کیا.

اقلیتی وزیر نے ہمدردی ظاہر کرنے کے بجائے طلبہ کے احتجاج کو بے مقصد اور غیر ضروری قرار دیا اور کہا کہ ان کی تحریک اوندھے منہ گرے گی۔

انہوں نے کہا کہ" اقلیتی وزارت کی ذمہ داری صرف بھارت کی اقلیتوں کے لیے ہی نہیں بلکہ بھارت سے باہر جو اقلیت ہیں، ان کا بھی خیال رکھنا ہے۔

عالمی یوم اقلیت کے موقع پر اقلیتی وزیر مختار عباس نقوی کی گفتگو

مختار عباس نقوی نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کو فساد اور ٹکراؤ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف افواہ پھیلانے کی کوشش ہے۔

ایسا پہلی بار ہوا ہے جب اقلیتی وزارت اپنا یوم اقلیت اتنے چھوٹے پیمانے پر منارہی ہے، اس سے قبل تک اس دن بڑے پروگرام منعقد کئے جاتے رہے اور معزز شخصیات کو خطاب کے لیے مدعو کیا جاتا رہا ہے۔

نقوی نے مزید کہا کہ جو احتجاج ہورہے ہیں اس سے سماج میں کھائی بڑھے گی، اور زہر پھیلے گا، اس موقع پر نقوی کانگریس پر حملہ کرنا نہیں بھولے اور انہوں نے اپنی ایک جذباتی کہانی بھی سنائی کہ کیسے ایک بوڑھی مسلم خاتون انہیں یہ بتارہی تھیں کہ کانگریس انہیں کہہ رہی ہے، اب یہ ملک مسلمانوں کا نہیں۔"

نقوی نے اپنی پوری تقریر میں پولیس کے حملوں میں زخمی ہوئے طلبہ کے ساتھ ہمدردی ظاہر نہیں کی اور نہ ہی تسلی کا کوئی لفظ کہا۔ بلکہ ان کے احتجاج کو غیر ضروری قرار دیا۔

Intro:عالمی یوم اقلیت :
جامعہ اور اے ایم یو کے لئے تسلی کے دو بول بھی نہیں!

قومی اقلیتی کمیشن نے آج اپنے دفتر میں عالمی یوم اقلیت منایا، جس میں اقلیتی وزیر مختار عباس نقوی نے اپنے خطاب میں اقلیتی ادارہ جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ پر پولیس کی بربریت کا ذکر تک نہیں کیا
اقلیتی وزیر نے ہمدردی ظاہر کرنے کی بجائے طلبہ کے احتجاج کو بے مقصد اور غیر ضروری قرار دیا اور کہا کہ ان کی تحریک اوندھے منہ گرے گی۔

اقلیتی وزیر 1961 کا ایک شگوفہ لے کر آئے۔انہوں نے کہا کہ" اقلیتی وزارت کی ذمہ داری صرف بھارت کی اقلیتوں کی نہیں بلکہ بھارت سے باہر جو اقلیت ہیں، ان کا بھی خیال رکھنا ہے۔
مختار عباس نقوی نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کو "فساد" اور "ٹکراؤ" سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف افواہ پھیلانے کی کوشش ہے۔
ایسا پہلی بار ہوا ہے جب اقلیتی وزارت اپنا یوم اقلیت اتنے چھوٹے پیمانے پر منا رہی ہے، اس سے قبل تک اس دن بڑے پروگرام منعقد کئے جاتے رہے اور نامی گرامی شخصیات کو خطاب کے لئے مدعو کیا جاتا رہا ہے۔




Body:قومی اقلیتی کمیشن نے بین الاقوامی یوم اقلیت کو اپنے دفتر کے ایک چھوٹے سے ہال میں منایا۔ اس پروگرام میں خود اقلیتی وزیر مختار عباس نقوی نے خطاب شروع کیا۔ انہوں نے ملک بھر میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری مظاہروں کے دوران اقلیتی ادارہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں اقلیتی طلباء پر جارحانہ حملوں کا ذکر گول کر گئے۔ لیکن جامعہ کے طلبہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ یہ کر رہے ہیں وہ اوندھے منہ گریں گے اور اس کا خاتمہ ہوگا۔
نقوی نے مزید کہا کہ جو احتجاج ہورہے ہیں اس سے سماج میں کھائی بڑھے گی، اور زہر پھیلے گا، اس موقع پر نقوی کانگریس پر حملہ کرنا نہیں بھولے۔ انہوں نے اپنی ایک جذباتی کہانی بھی سنائی کہ کیسے ایک بوڑھی مسلم خاتون انہیں یہ بتارہی تھیں کہ کانگریس انہیں کہہ رہی ہے، اب یہ ملک مسلمانوں کو نہیں۔"


Conclusion:نقوی نے اپنی پوری تقریر میں پولیس کے حملوں میں زخمی ہوئے طلبہ کے ساتھ ہمدردی ظاہر نہیں کی اور نہ ہی تسلی کا کوئی لفظ کہا۔ بلکہ ان کے احتجاج کو غیر ضروری قرار دیا۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.