واضح رہے کہ دو روز قبل شہریت ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کرنے پر اے ایم یو طلبا کے بیس نامزد اور 500 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج ہو چکا ہے۔
آج کے احتجاج میں مہمان اسپیکر ڈاکٹر کفیل خان اور سوراج انڈیا کے صدر یوگندر یادو نے شہریت ترمیمی بل اور این آر سی بل کے بارے میں یونیورسٹی کے طلبا و طالبات کو بتایا۔
طلبا کے احتجاج کو مدنظر رکھتے ہوئے یونیورسٹی انتظامیہ اور علیگڑھ انتظامیہ نے خاصی تعداد میں یونیورسٹی سرکل اور باب سید کے آس پاس آر اے ایف اور پولیس کو تعینات کیا نیز ڈاکٹر کفیل خان اور سوراج انڈیا کے صدر یوگیندر یادو کو احتجاج میں شامل نہ ہونے کی ہدایت دی گئی۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے طالبات کو احتجاج سے دور رکھنے کے لیے عبداللہ ہال کے گیٹ پر تالا لگا دیا تھا لیکن طالبات نے گیٹ کا تالا توڑ کر ایک کلو میٹر پیدل چل کر باب سید پر جاری احتجاج میں حصہ لیا۔
یوگیندر یادو اور ڈاکٹر کفیل احمد نے طلبا و طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'ہمارے علیگڑھ آمد پر ہی علی گڑھ کے سی او اور رجسٹرار نے ہمیں فون پر احتجاج میں شامل نہ ہونے کے لیے کہا۔'
یوگیندر یادو نے بتایا کہ 'شہریت ترمیمی بل کا پاس ہونا صرف ایک قانون کا پاس ہونا نہیں ہے۔ یہ ایک ایسا قانون ہے جو ہمارے ملک کی تعریف کی کو بدلتا ہے جو غیر آئینی ہے جو امتیاز پر مبنی ہے۔ اس لیے اب ضرورت ہے کہ پارلیمنٹ نے تو اپنا کام کر دیا اب معاشرے کو کچھ کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ 'اب ہم کچھ ساتھی ملک بھر سے اپیل کر رہے ہیں کہ 19 تاریخ کو جہاں پر بھی ہیں ملک میں اکٹھا ہو۔ 19 دسمبر وہ دن ہے جب رام پرساد بسمل اور اشفاق اللہ خان نے ملک کے لیے قربانی دی تھی۔'
مہمان اسپیکر کے طور پر شرکت کرنے والے ڈاکٹر کفیل خان اور یوگیندر یادو نے لوگوں سے اس بل کے خلاف 19 دسمبر کو احتجاج کرنے کی اپیل کی۔