ETV Bharat / city

دیررات وزرا کی اعلیٰ سطحی میٹنگ، کسانوں کا دہلی مارچ کا اعلان - وزیر داخلہ امت شاہ اور وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر

ہریانہ کی کھاپ پنچایتوں نے کسانوں کی تحریک کی حمایت کرنے اور آج دہلی مارچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ گزشتہ روز کھاپ پنچایتوں کی میٹنگ میں لیا گیا۔

farmers conducting protest
farmers conducting protest
author img

By

Published : Nov 30, 2020, 12:33 PM IST

قومی دارالحکومت دہلی میں کسانوں کے جاری احتجاج و مظاہرہ سے فکر مند بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے صدر جے پی نڈا، وزیر داخلہ امت شاہ اور وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے دیر رات میٹنگ کی جبکہ دوسری جانب کسان تنظیموں نے حکومت سے بات چیت کیلئے کسی بھی شرط کو ماننے سے انکار کردیا ہے۔

کسانوں کا دہلی مارچ کا اعلان
کسانوں کا دہلی مارچ کا اعلان
نڈا، شاہ اور تومر نے کسانوں کی حکمت عملی کے حوالہ سے دیر رات بات کی لیکن اس کی کوئی سرکاری تفصیلات دستیاب نہیں ہوسکی۔ شاہ نے کسان رہنماؤں کو روڈ جام ختم کرکے اور براری میدان میں آکر جمہوری انداز میں احتجاج کرنے کی تجویز پیش کی تھی اور کہا تھا کہ ایسا ہونے کے ساتھ ہی اگلے دن کسانوں سے بات چیت کی جائے گی۔کسان رہنما یوگندر یادو نے کہا ہے کہ کسان تنظیمیں مذاکرات کے لئے حکومت کی کسی بھی شرط کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ کل کسان تنظیموں کی میٹنگ ہوئی جس میں پنجاب کی 20 سے زیادہ کسان تنظیموں نے احتجاج و مظاہرہ کے مقام پر ہی بات چیت پر اصرار کیا۔تومر نے کہا ہے کہ حکومت کسانوں سے کھلے ذہن کے ساتھ بات چیت کرنا چاہتی ہے اور زرعی اصلاحات کے قوانین کا زرعی مصنوعات کی کم سے کم سپورٹ پرائس (ایم ایس پی) سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ حکومت نے 3 دسمبر کو پہلے ہی کسان تنظیموں کو مذاکرات کے لئے مدعو کیا ہے۔
کسانوں کی تحریک کی حمایت
کسانوں کی تحریک کی حمایت

وزیر اعظم نریندر مودی نے ’من کی بات پروگرام‘ میں کہا تھا کہ کسانوں کو زرعی اصلاحات کے قوانین کے ذریعے نئے حقوق اور مواقع ملے ہیں۔ پارلیمنٹ نے غور وخوض کے بعد زرعی اصلاحات کے قوانین منظور کرلیے ہیں۔ ان اصلاحات سے کسانوں کے بہت سے بندھن ختم ہوگئے ہیں۔

حکومت ماضی میں کسان تنظیموں کے ساتھ مذاکرات کے دو دور کر چکی ہے لیکن کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ کاشتکار تنظیمیں ماضی میں نافذ کردہ تین زرعی قوانین کے خاتمے، ایم ایس پی کو قانونی حیثیت دینے، احتجاج و مظاہرہ کرنے والے کسانوں پر درج مقدمات واپس لینے اور دیگر بہت سے مطالبات کرتی رہی ہیں۔

کسان تنظیمیں اور ان کے کارکنان دہلی کی سرحد پر جمے ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے گزشتہ چار دنوں سے دہلی جانے والے اہم راستے بند ہیں جس سے بڑی تعداد میں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں، کچھ کسان تنظیمیں دارالحکومت کے رام لیلا میدان یا جنتر منتر پر احتجاج کرنا چاہتی ہیں۔

کسان تنظیمیں اپنے ساتھ راشن پانی لے کر آئی ہیں اور ایک طویل وقت تک احتجاج کی تیاری میں ہیں۔

دریں اثنا ہریانہ کی کھاپ پنچایتوں نے کسانوں کی تحریک کی حمایت کرنے اور آج دہلی مارچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ گزشتہ روز کھاپ پنچایتوں کی میٹنگ میں لیا گیا۔

قومی دارالحکومت دہلی میں کسانوں کے جاری احتجاج و مظاہرہ سے فکر مند بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے صدر جے پی نڈا، وزیر داخلہ امت شاہ اور وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے دیر رات میٹنگ کی جبکہ دوسری جانب کسان تنظیموں نے حکومت سے بات چیت کیلئے کسی بھی شرط کو ماننے سے انکار کردیا ہے۔

کسانوں کا دہلی مارچ کا اعلان
کسانوں کا دہلی مارچ کا اعلان
نڈا، شاہ اور تومر نے کسانوں کی حکمت عملی کے حوالہ سے دیر رات بات کی لیکن اس کی کوئی سرکاری تفصیلات دستیاب نہیں ہوسکی۔ شاہ نے کسان رہنماؤں کو روڈ جام ختم کرکے اور براری میدان میں آکر جمہوری انداز میں احتجاج کرنے کی تجویز پیش کی تھی اور کہا تھا کہ ایسا ہونے کے ساتھ ہی اگلے دن کسانوں سے بات چیت کی جائے گی۔کسان رہنما یوگندر یادو نے کہا ہے کہ کسان تنظیمیں مذاکرات کے لئے حکومت کی کسی بھی شرط کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ کل کسان تنظیموں کی میٹنگ ہوئی جس میں پنجاب کی 20 سے زیادہ کسان تنظیموں نے احتجاج و مظاہرہ کے مقام پر ہی بات چیت پر اصرار کیا۔تومر نے کہا ہے کہ حکومت کسانوں سے کھلے ذہن کے ساتھ بات چیت کرنا چاہتی ہے اور زرعی اصلاحات کے قوانین کا زرعی مصنوعات کی کم سے کم سپورٹ پرائس (ایم ایس پی) سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ حکومت نے 3 دسمبر کو پہلے ہی کسان تنظیموں کو مذاکرات کے لئے مدعو کیا ہے۔
کسانوں کی تحریک کی حمایت
کسانوں کی تحریک کی حمایت

وزیر اعظم نریندر مودی نے ’من کی بات پروگرام‘ میں کہا تھا کہ کسانوں کو زرعی اصلاحات کے قوانین کے ذریعے نئے حقوق اور مواقع ملے ہیں۔ پارلیمنٹ نے غور وخوض کے بعد زرعی اصلاحات کے قوانین منظور کرلیے ہیں۔ ان اصلاحات سے کسانوں کے بہت سے بندھن ختم ہوگئے ہیں۔

حکومت ماضی میں کسان تنظیموں کے ساتھ مذاکرات کے دو دور کر چکی ہے لیکن کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ کاشتکار تنظیمیں ماضی میں نافذ کردہ تین زرعی قوانین کے خاتمے، ایم ایس پی کو قانونی حیثیت دینے، احتجاج و مظاہرہ کرنے والے کسانوں پر درج مقدمات واپس لینے اور دیگر بہت سے مطالبات کرتی رہی ہیں۔

کسان تنظیمیں اور ان کے کارکنان دہلی کی سرحد پر جمے ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے گزشتہ چار دنوں سے دہلی جانے والے اہم راستے بند ہیں جس سے بڑی تعداد میں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں، کچھ کسان تنظیمیں دارالحکومت کے رام لیلا میدان یا جنتر منتر پر احتجاج کرنا چاہتی ہیں۔

کسان تنظیمیں اپنے ساتھ راشن پانی لے کر آئی ہیں اور ایک طویل وقت تک احتجاج کی تیاری میں ہیں۔

دریں اثنا ہریانہ کی کھاپ پنچایتوں نے کسانوں کی تحریک کی حمایت کرنے اور آج دہلی مارچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ گزشتہ روز کھاپ پنچایتوں کی میٹنگ میں لیا گیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.