نئی دہلی: دہلی کے اندر تین میونسپل کارپوریشنوں کی تمام 272 سیٹوں پر ہونے والے انتخابات کے پیش نظر الیکشن کمیشن کی طرف سے منگل کی شام دیر گئے جاری کردہ روٹیشن پالیسی کے بعد کارپوریشن انتخابات کو لے کر تمام سیاسی جماعتوں کی مساوات پوری طرح سے بدل گئی ہے۔
روٹیشن پالیسی کے جاری ہونے کے بعد جہاں جنرل زمرے کے لیے مخصوص نشستوں کی ایک بڑی تعداد خواتین اور شیڈول کاسٹ میں تبدیل ہو گئی ہے وہیں دوسری طرف شیڈول خواتین کے لیے بھی سیٹیں مختص کر دی گئی ہیں۔
میونسپل کارپوریشن میں گھماؤ پھراؤ کے بعد حکمراں جماعت دہلی بی جے پی کے میونسپل کونسلروں کی مشکلات میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
غور طلب ہے کہ تین میئر اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین لیڈر آف دی نارتھ، سائوتھ، ایسٹ ایم سی ڈی کی سیٹیں روٹیشن کے لیے چلی گئی ہیں اور اب ان میں سے کسی کو بھی آئندہ بلدیاتی انتخابات میں اپنے وارڈ سے دوبارہ الیکشن لڑنے کا موقع نہیں ملے گا۔
یک طرف گھومنے پھرنے سے بی جے پی لیڈروں کی بےچینی بڑھ گئی ہے اور ٹکٹ کے دعوے پر پانی پھیرنے کی وجہ سے بی جے پی کے بڑے لیڈر پریشان ہیں۔ اس کے ساتھ ہی عام آدمی پارٹی اور کانگریس کے لیڈروں کی مشکلات میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے کیونکہ وہ اس وقت جس وارڈ میں کام کر رہے تھے۔ اس وارڈ میں روٹیشن پالیسی کے تحت اسے مختلف طبقوں کے لیے مختص کر دیا گیا ہے جس کے بعد اب الیکشن کے پیش نظر ان کا دعویٰ دھرا کا دھرا نظر آ رہا ہے اور ایسی صورت حال میں پارٹی کو کسی اور کو ٹکٹ دینا ہو گا۔
ایسے میں اگر ان لیڈروں کو ان کی پارٹی کی جانب سے مختلف وارڈز سے الیکشن میں اتارا جائے تو وہاں بھی ان کونسلرز کی مشکلات کم نہیں ہوتیں، فی الحال نظر نہیں آتیں۔
دہلی میں آنے والے بلدیاتی انتخابات کو مدنظر رکھتے ہوئے ریاستی الیکشن کمیشن نے درج فہرست ذاتوں کے لیے مخصوص وارڈوں کی تعداد میں تبدیلی کی ہے۔ کمیشن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ 2011 کی مردم شماری کے مطابق اس بار کارپوریشن کے وارڈوں کو تقسیم اور ریزرو کیا گیا ہے۔
یعنی آسان الفاظ میں 2017 کی طرح اس بار بھی درج فہرست ذاتوں کے امیدواروں کے لیے سیٹیں مختص کی گئی ہیں۔ غور طلب ہے کہ اس بار شمالی دہلی کے علاقے میں درج فہرست ذاتوں کے لیے سب سے زیادہ 20 سیٹیں ریزرو کی گئی ہیں، جب کہ جنوبی دہلی کے علاقے میں 15 اور مشرقی دہلی میں 11 سیٹیں ریزرو کی گئی ہیں۔ یہی نہیں، 2017 میں بھی کئی سیٹیں درج فہرست ذاتوں کے لیے مخصوص کی گئی تھیں۔
ذرائع سے جو اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔ ان کے مطابق روٹیشن پالیسی کی وجہ سے سیٹوں کے ریزرویشن میں تبدیلی کے بعد جنرل وارڈ کی سیٹوں سے بی جے پی کے کونسلر لیڈر جو سیٹنگ کونسلر ہیں۔ وہ آئندہ کارپوریشن انتخابات میں اپنی بیویوں کو میدان میں اتار سکتے ہیں۔ جس کے لیے دعویٰ بھی پیش کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Shaheen Bagh Ward Councilor Wajid Khan: شاہین باغ کے کونسلر واجد خان سے خصوصی بات چیت
اس ایپی سوڈ میں بی جے پی کے سول لائن کونسلر اوتار سنگھ سب سے آگے ہیں، جن کی اہلیہ موہنجیت کور بھی دہلی بی جے پی میں خواتین کے محاذ میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ دوسری طرف دہلی بی جے پی کے سینئر لیڈروں میں سے ایک جے پرکاش جو کہ صدر بازار سے کونسلر ہیں، اپنی بیٹی کے لیے کونسلر کا ٹکٹ مانگ رہے ہیں۔