مسٹر چڈھا نے پیر کو کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ اتر پردیش اور ہریانہ کی حکومتوں کو اس بات کی پرواہ نہیں ہے کہ وہ یمنا میں گندا پانی چھوڑ رہی ہیں۔ اسی وقت، دہلی جل بورڈ اپنے ایس ٹی پی کی صلاحیت کو بڑھانے پر مسلسل کام کر رہا ہے۔
اتر پردیش کے محکمہ آبپاشی کی لاپرواہی کی وجہ سے پیدا ہونے والے جھاگ کا انکشاف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اوکھلا بیراج حکومت اتر پردیش کے محکمہ آبپاشی کے تحت آتا ہے۔ اس کی لاپرواہی کی وجہ سے، چاروں طرف آبی پودے (جل کمبھی) اُگتے ہیں۔ یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ جب یہ آبی پودے سڑجاتے ہیں۔تب وہ فاسفیٹس جیسے سرفیکٹینٹس چھوڑتے ہیں ۔مسٹر چڈھا نے کہا کہ فاسفیٹ جیسے سرفیکٹنٹ پر مشتمل پانی جب کالندی کنج میں اونچائی سے گرتا ہے تو جھاگ پیدا کرتا ہے۔ بڑی مقدار میں نکلنے والا جھاگ پانی کی سطح پر تیرتا ہے۔ اس جھاگ کو ہٹانا بہت مشکل ہے۔
اس کے علاوہ، اتر پردیش میں میرٹھ، مظفر نگر، شاملی اور سہارنپور میں کاغذ اور چینی کی صنعتیں بھی سرفیکٹینٹ سے بھرپور آلودہ پانی کو اوکھلابیراج میں ہنڈن نہر کےذریعے کالندی کنج کے قریب جمنا ندی میں چھوڑتے ہیں۔ اس کی وجہ سے جھاگ بننا شروع ہو جاتا ہے اور جمنا میں جمع ہو جاتا ہے۔
یو این آئی