ETV Bharat / city

دہلی ہائی کورٹ کی تبلیغی جماعت معاملے پر دہلی پولیس کو نوٹس

تبلیغی جماعت معاملے پر سماعت کے دوران دہلی ہائی کورٹ نے دہلی پولیس سے پوچھا کہ جب ملک میں مکمل لاک ڈاؤن نافذ تھا جس کی وجہ سے لوگ اپنے گھروں سے باہر نہیں نکل سکتے تھے۔ اس وقت کوئی اپنا ٹھکانہ کیسے بدل سکتا تھا۔ ایسے حالات میں کس حکم کی خلاف ورزی ہوئی؟ جسٹس مکتا گپتا نے دہلی پولیس کو 6 دسمبر تک اپنا جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔

author img

By

Published : Nov 13, 2021, 3:41 AM IST

Delhi High Court issues notice to Delhi Police on Tablighi Jamaat case
دہلی ہائی کورٹ کی تبلیغی جماعت معاملے پر دہلی پولیس کو نوٹس

دہلی ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کو زبردست پھٹکار لگاتے ہوئے نوٹس جاری کیا ہے۔ کورٹ نے دہلی پولیس سے پوچھا ہے کہ تبلیغی جماعت کے پروگرام میں حصہ لینے والے لوگوں کو نظام الدین مرکز میں قیام کرنے پر کس حکم یا نوٹیفکیشن کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔

جسٹس مکتا گپتا نے دہلی پولیس کو 6 دسمبر تک اپنا جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔

سماعت کے دوران عدالت نے دہلی پولیس سے پوچھا کہ جب لاک ڈاؤن نافذ تھا تو لوگ اپنے گھروں سے باہر نہیں نکل سکتے تھے۔ اس وقت کوئی اپنا ٹھکانہ کیسے بدل سکتا تھا۔ ایسے حالات میں کس حکم کی خلاف ورزی ہوئی؟

سماعت کے دوران درخواست گزاروں کی طرف سے پیش ہونے والی وکیل آشیما منڈلا نے کہا کہ دہلی پولیس کی طرف سے درج ایف آئی آر میں صرف یہ کہا گیا ہے کہ ملزمین دہلی کے حضرت نظام الدین مرکز میں رہتے تھے، لیکن دہلی پولیس نے یہ نہیں کہا کہ مذہبی پروگرام چل رہا تھا۔

دہلی ہائی کورٹ کی تبلیغی جماعت معاملے پر دہلی پولیس کو نوٹس
دہلی ہائی کورٹ کی تبلیغی جماعت معاملے پر دہلی پولیس کو نوٹس

آشیما نے کہا کہ ملزمان پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ کورونا کی بیماری پھیلا رہے تھے، لیکن یہ الزام اسی وقت ثابت ہوگا جب یہ معلوم ہوگا کہ ملزمین کورونا سے متاثر تھے۔ لیکن یہ حقیقت نہیں ہے۔

منڈلا نے تین الگ الگ ایف آئی آرز کا حوالہ دیا، جس میں کچھ لوگوں کو ملزم بنایا گیا تھا کیونکہ انہوں نے تبلیغی جماعت کے ارکان کو پناہ دی تھی۔

تبلیغی جماعت کے مطابق خواتین کو مرکز میں رہنے کی اجازت نہیں ہے، جس کی وجہ سے بیرون ملک سے آنے والی خواتین پرائیویٹ گھروں میں رہتی تھیں۔

بتا دیں کہ مارچ 2020 میں حضرت نظام الدین مرکز میں منعقدہ پروگرام میں تبلیغی جماعت کے لوگ بڑی تعداد میں جمع ہوئے تھے، جس کے بعد انتظامیہ نے تبلیغی جماعت کے لوگوں کو باہر نکالا اور کئی قرنطینہ مراکز میں بھیج دیا، اس دوران ان پر کورونا وائرس کو پھیلانے کا بھی الزام لگایا گیا۔

دہلی ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کو زبردست پھٹکار لگاتے ہوئے نوٹس جاری کیا ہے۔ کورٹ نے دہلی پولیس سے پوچھا ہے کہ تبلیغی جماعت کے پروگرام میں حصہ لینے والے لوگوں کو نظام الدین مرکز میں قیام کرنے پر کس حکم یا نوٹیفکیشن کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔

جسٹس مکتا گپتا نے دہلی پولیس کو 6 دسمبر تک اپنا جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔

سماعت کے دوران عدالت نے دہلی پولیس سے پوچھا کہ جب لاک ڈاؤن نافذ تھا تو لوگ اپنے گھروں سے باہر نہیں نکل سکتے تھے۔ اس وقت کوئی اپنا ٹھکانہ کیسے بدل سکتا تھا۔ ایسے حالات میں کس حکم کی خلاف ورزی ہوئی؟

سماعت کے دوران درخواست گزاروں کی طرف سے پیش ہونے والی وکیل آشیما منڈلا نے کہا کہ دہلی پولیس کی طرف سے درج ایف آئی آر میں صرف یہ کہا گیا ہے کہ ملزمین دہلی کے حضرت نظام الدین مرکز میں رہتے تھے، لیکن دہلی پولیس نے یہ نہیں کہا کہ مذہبی پروگرام چل رہا تھا۔

دہلی ہائی کورٹ کی تبلیغی جماعت معاملے پر دہلی پولیس کو نوٹس
دہلی ہائی کورٹ کی تبلیغی جماعت معاملے پر دہلی پولیس کو نوٹس

آشیما نے کہا کہ ملزمان پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ کورونا کی بیماری پھیلا رہے تھے، لیکن یہ الزام اسی وقت ثابت ہوگا جب یہ معلوم ہوگا کہ ملزمین کورونا سے متاثر تھے۔ لیکن یہ حقیقت نہیں ہے۔

منڈلا نے تین الگ الگ ایف آئی آرز کا حوالہ دیا، جس میں کچھ لوگوں کو ملزم بنایا گیا تھا کیونکہ انہوں نے تبلیغی جماعت کے ارکان کو پناہ دی تھی۔

تبلیغی جماعت کے مطابق خواتین کو مرکز میں رہنے کی اجازت نہیں ہے، جس کی وجہ سے بیرون ملک سے آنے والی خواتین پرائیویٹ گھروں میں رہتی تھیں۔

بتا دیں کہ مارچ 2020 میں حضرت نظام الدین مرکز میں منعقدہ پروگرام میں تبلیغی جماعت کے لوگ بڑی تعداد میں جمع ہوئے تھے، جس کے بعد انتظامیہ نے تبلیغی جماعت کے لوگوں کو باہر نکالا اور کئی قرنطینہ مراکز میں بھیج دیا، اس دوران ان پر کورونا وائرس کو پھیلانے کا بھی الزام لگایا گیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.