دہلی ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کو زبردست پھٹکار لگاتے ہوئے نوٹس جاری کیا ہے۔ کورٹ نے دہلی پولیس سے پوچھا ہے کہ تبلیغی جماعت کے پروگرام میں حصہ لینے والے لوگوں کو نظام الدین مرکز میں قیام کرنے پر کس حکم یا نوٹیفکیشن کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔
جسٹس مکتا گپتا نے دہلی پولیس کو 6 دسمبر تک اپنا جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔
سماعت کے دوران عدالت نے دہلی پولیس سے پوچھا کہ جب لاک ڈاؤن نافذ تھا تو لوگ اپنے گھروں سے باہر نہیں نکل سکتے تھے۔ اس وقت کوئی اپنا ٹھکانہ کیسے بدل سکتا تھا۔ ایسے حالات میں کس حکم کی خلاف ورزی ہوئی؟
سماعت کے دوران درخواست گزاروں کی طرف سے پیش ہونے والی وکیل آشیما منڈلا نے کہا کہ دہلی پولیس کی طرف سے درج ایف آئی آر میں صرف یہ کہا گیا ہے کہ ملزمین دہلی کے حضرت نظام الدین مرکز میں رہتے تھے، لیکن دہلی پولیس نے یہ نہیں کہا کہ مذہبی پروگرام چل رہا تھا۔
آشیما نے کہا کہ ملزمان پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ کورونا کی بیماری پھیلا رہے تھے، لیکن یہ الزام اسی وقت ثابت ہوگا جب یہ معلوم ہوگا کہ ملزمین کورونا سے متاثر تھے۔ لیکن یہ حقیقت نہیں ہے۔
- مرکز نظام الدین کو ہمیشہ کے لیے بند نہیں رکھا جا سکتا: دہلی ہائی کورٹ
- مرکز نظام الدین کی چابیاں مولانا سعد کے اہل خانہ کو سوپنے کا حکم
منڈلا نے تین الگ الگ ایف آئی آرز کا حوالہ دیا، جس میں کچھ لوگوں کو ملزم بنایا گیا تھا کیونکہ انہوں نے تبلیغی جماعت کے ارکان کو پناہ دی تھی۔
تبلیغی جماعت کے مطابق خواتین کو مرکز میں رہنے کی اجازت نہیں ہے، جس کی وجہ سے بیرون ملک سے آنے والی خواتین پرائیویٹ گھروں میں رہتی تھیں۔
بتا دیں کہ مارچ 2020 میں حضرت نظام الدین مرکز میں منعقدہ پروگرام میں تبلیغی جماعت کے لوگ بڑی تعداد میں جمع ہوئے تھے، جس کے بعد انتظامیہ نے تبلیغی جماعت کے لوگوں کو باہر نکالا اور کئی قرنطینہ مراکز میں بھیج دیا، اس دوران ان پر کورونا وائرس کو پھیلانے کا بھی الزام لگایا گیا۔