دارالحکومت دہلی میں نربھیا اجتماعی جنسی زیادتی کے دردناک سانحے نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا تھا، جس کے پیش نظر اس وقت کی کانگریس حکومت نے خواتین کے تحفظ کے لیے ایک خصوصی فنڈ کا اعلان کیا تھا جس کا نام نربھیا فنڈ رکھا گیا تھا۔
اس فنڈ کو پارلیمنٹ سے پاس ہوئے 7 برس ہوچکے ہیں، ایسی صورتحال میں ہمارے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ حکومت اس فنڈ کے ذریعے متاثرین کو کتنا فائدہ دینے میں کامیاب رہی ہے۔
صرف 32 فیصد فنڈز ہی استعمال ہوسکا۔۔۔۔
سنہ 2013 میں مرکزی حکومت کی جانب سے ریاستی حکومتوں کو نربھیا فنڈز بھیجنا شروع کردیا گیا تھا لیکن اس کا کبھی بھی پورا استعمال نہیں کیا گیا۔
ہریانہ میں نربھیا فنڈ کے تحت مرکز نے اب تک 40 کروڑ سے زیادہ رقم دی ہے۔ تاہم ہریانہ حکومت اس میں سے صرف 17 کروڑ 20 لاکھ روپے ہی خرچ کرنے میں کامیاب رہی ہے۔
نربھیا فنڈز کہاں اور کتنا خرچ ہوا؟
نربھیا فنڈ کے تحت وزارت نے 40 کروڑ کے بجٹ کی منظوری دی، جس میں سے اب تک ہریانہ میں ون اسٹاپ سینٹر پر تقریبا 7 کروڑ خرچ ہوئے ہیں ،ڈائل 100 اسکیم کے ایک حصے کے طور پر ایمرجنسی رسپانس سپورٹ اسکیم کو نافذ کرنے کے لیے 9 کروڑ 20 لاکھ کی رقم رکھی گئی ہے۔وہیں خواتین کی ہیلپ لائن 181 پر 55 لاکھ اور خواتین پولیس رضاکاروں پر 45 لاکھ سے زائد خرچ کیے گئے۔
اس کے علاوہ خواتین کی حفاظت اور خواتین کی حفاظت کے حوالے سے آگاہی کے مختلف پروگراموں اور خواتین کی حفاظت کو فروغ دینے کے لیے حفاظتی منصوبوں کے نفاذ کے لیے بھی اخراجات کیا جارہا ہے۔
بطور پولیس خواتین کی تقرری۔۔۔۔
ہریانہ کی پولیس فورس میں خواتین کی تعداد صرف تین فیصد تھی جب کہ پچھلے پانچ سالوں میں ان کی تعداد بڑھکر 6 فیصد کردی گئی تھی اور اس کے بعد یہ تعداد 10 فیصد تک پہنچ گئی۔
اس کے علاوہ خواتین کے تحفظ کے لیے اٹھائے گئے اقدامات میں سے ریاست میں 31 نئے خواتین پولیس اسٹیشن کھولے گئے ہیں جبکہ اس سے قبل ان کی تعداد صرف دو تھی۔
اسی طرح ریاست میں خواتین کی حفاظت کو فروغ دینے کے لیے درگا شکتی واہنی اور درگا شکتی ریپڈ ایکشن فورس تشکیل دی گئی ہے، اس کے علاوہ ایک اور اصلاحی پروگرام کے تحت درگا شکتی ایپ بھی شروع کیا جاچکا ہے۔
پھر بھی جرائم میں کمی نہیں۔۔۔۔
یکم جنوری 2020 سے جون تک عصمت دری، خواتین کو ہراساں کرنے، اغوا، چھیڑ چھاڑ سے متعلق کل 4893 مقدمات درج ہوئے۔ان میں سے 657 عصمت دری کے مقدمات درج ہوئے۔ پوکسو ایکٹ کے تحت 850 معاملات رپورٹ ہوئے اور خواتین کے اغوا کے 1152 مقدمات درج ہوئے۔خواتین سے بدتمیزی کے 1128 واقعات ہوئے۔ خواتین پر ظلم کے 1588 واقعات ہوئے۔
کیوں نربھیا فنڈز متأثر کن نہیں ہے؟
در حقیقت نربھیا فنڈ میں متأثرین کو معاوضے کے لیے مختص فنڈز کی تقسیم اور انتظام کے لیے ایک متفق نظام کا فقدان ہے۔
سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ کیونکہ تین وزارتیں وزارت داخلہ ، وزارت خزانہ اور وزارت خواتین و ترقی اس فنڈ سے وابستہ ہیں، اس لیے یہ کس کی ذمہ داری ہے اس کے بارے میں پش و پیش برقرار ہے۔
اگرچہ مرکزی حکومت اس فنڈ کو مستقل طور پر جاری کررہی ہے لیکن اس بارے میں کوئی واضح انتظام موجود نہیں ہے کہ ریاستی حکومتوں کو جنسی تشدد کا معاوضہ کب اور کس مرحلے پر دیا جائے۔