ETV Bharat / city

اڈیشہ: کینسر جیسے کئی مہلک امراض کا کیچڑ تھراپی سے علاج

بھونیشور میں 75 سالہ گرو چرن جینا گذشتہ 45 سالوں سے کینسر، گٹھیا، بلڈ پریشر، ذیابیطس اور فالج جیسے امراض کا مٹی سے علاج کرتے ہیں۔

Miraculous
Miraculous
author img

By

Published : Jan 14, 2021, 12:36 PM IST

مٹی کئی امراض سے انسان کو صحتیاب کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، خالص مٹی سے جسم ٹھیک ہو سکتا ہے، گیلی موٹی مٹی کا پلاسٹر جسم کو بہت راحت پہنچاتا ہے اور اس طرح بہت سے امراض سے انسان صحتیاب ہو جاتا ہے۔ ایسے میں رقم بھی زیادہ خرچ نہیں کرنی پڑتی ہے۔

اڈیشہ: کینسر جیسے کئی مہلک امراض کا کیچڑ تھراپی سے علاج

کینسر، گٹھیا، بلڈ پریشر، ذیابیطس اور فالج جیسے امراض کا حل کیچڑ تھراپی (مڈ تھراپی) میں ہے۔ آج کے موجودہ سائنس کے دور میں انسان مختلف قسم کے خوفناک امراض کا شکار ہو جاتا ہے اور اسے علاج کے لئے مختلف جدید طریقوں سے گزرنا پڑتا ہے لیکن مریض کو دواؤں کے دوسرے ضمنی اثرات سے دوچار ہونے کے علاوہ بہت ساری رقم بھی خرچ کرنی پڑتی ہے لیکن اڈیشہ کے دارالحکومت بھوبنیشور میں روایتی آیورویدک ڈاکٹر گرو چرن جینا مٹی، پانی، ہوا، سورج کی کرنوں وغیرہ جیسے پانچ اصولوں پر مبنی علاج کے لئے قدرتی طریقہ اختیار کرتے ہیں اور اس سے کسی سائیڈ افیکٹ کا خطرہ بھی نہیں رہتا ہے۔

بھونیشور کے باہری علاقے میں واقع چنڈکا کے جنگل سے چار فٹ کی گہرائی سے یا سفید چیونٹی کے ٹیلے سے مٹی جمع کی جاتی ہے۔ اس مٹی کو سخت دھوپ میں خشک کیا جاتا ہے تاکہ اس میں موجود تمام زہریلی اور نقصان دہ چیزیں ختم ہوجائیں۔ اس کے بعد رات میں مٹی کو پانی میں بھگویا جاتا ہے اور اسے صبح کے وقت پلاسٹر کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ مٹی میں 16 قسم کی معدنیات ہیں۔ وہ معدنیات جسم میں قوت مدافعت میں اضافہ کرتی ہیں اور دوسری گندگی کو سوکھ لیتی ہیں جس سے جسم صحت مند ہوجاتا ہے۔ اس کے علاوہ اگر یہ مٹی درختوں کی جڑوں پر لگائی جاتی ہے تو وہ درخت کی دوا کے طور پر بھی کام کرتی ہے۔

گرو چرن جینا کا کہنا ہے کہ ''کیچڑ تھراپی سب سے بہترین علاج ہے۔ چنڈکا جنگل سے خالص مٹی جمع کی جاتی ہے۔ ہر قسم کے امراض کا علاج مٹی اور پانی کی مدد سے کیا جاتا ہے۔ اس طرح سے تقریباً 200 امراض کا علاج کیا جاتا ہے''۔

یہ قدرتی علاج آیور وید کا ایک جز ہے۔ اس خصوصی علاج کے لئے دور دراز سے مریض صبح سے شام تک گرو چرن جینا کے پاس پہنچتے ہیں۔ وہ علاج سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور صحت یاب ہو کر اپنے گھر واپس لوٹتے ہیں۔ 75 سالہ گرو چرن جینا گذشتہ 45 سالوں سے اس کام کو کر رہے ہیں۔ انہوں نے اب تک پچاس ہزار سے زیادہ مریضوں کا علاج کیا ہے۔

گرو چرن جینا نے بتایا کہ ''یہ علاج سلوک فطرت کے پانچ بنیادی عناصر پر مبنی ہے۔ وہ مٹی، پانی، ہوا، آسمان اور سورج کی روشنی ہیں۔ ان سب کو ملا کر مٹی کا پلاسٹر بنایا جاتا ہے جو علاج کے لئے موثر ہے۔

جب گرو چرن جینا زراعت میں تحقیق کررہے تھے تو انہوں نے قدرتی طریقوں سے علاج کی تربیت لی۔ ملازمت سے ریٹائر ہونے کے بعد انہوں نے اتر پردیش کے گورکھپور کے ایک انسٹی ٹیوٹ سے نیچروپیتھی میں ڈگری حاصل کی۔ اس وقت سے انہوں نے اس طرح علاج شروع کیا۔ اب وہ بہت سارے لڑکوں کو مفت تربیت بھی دے رہے ہیں۔ اپنے تجربوں سے گرو چرن نے اس شعبے میں مہارت حاصل کر لی ہے۔

سینئر آیورویدک ڈاکٹر کے علاج سے مریض بھی مطمئن ہیں۔ اس کے باعث اسمارٹ سٹی بھونیشور میں اس قدیم طریقہ سے علاج کی مانگ میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے اور ڈاکٹر کے پاس مریضوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔

گرو چرن جینا کا کہنا ہے کہ ''اس علاج کے ذریعے اوڈیشہ کے سابق گورنر گوپال رامانوجن 1998 میں ایک ماہ کے اندر ٹھیک ہوئے تھے۔ اس سے قبل ان دنوں ان کے علاج پر چھ ڈاکٹروں نے 60 لاکھ روپئے خرچ کئے تھے لیکن ان کی بیماری ٹھیک نہیں ہوسکی تھی۔

اگر علاج کے اس قدرتی طریقے کو آج کی جدید ٹکنالوجی اور مہنگے علاج کے درمیان مقبول بنایا جائے تو بہت سارے لوگ بغیر کسی پریشانی کے آسانی سے صحت یاب ہو سکتے ہیں۔

مٹی کئی امراض سے انسان کو صحتیاب کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، خالص مٹی سے جسم ٹھیک ہو سکتا ہے، گیلی موٹی مٹی کا پلاسٹر جسم کو بہت راحت پہنچاتا ہے اور اس طرح بہت سے امراض سے انسان صحتیاب ہو جاتا ہے۔ ایسے میں رقم بھی زیادہ خرچ نہیں کرنی پڑتی ہے۔

اڈیشہ: کینسر جیسے کئی مہلک امراض کا کیچڑ تھراپی سے علاج

کینسر، گٹھیا، بلڈ پریشر، ذیابیطس اور فالج جیسے امراض کا حل کیچڑ تھراپی (مڈ تھراپی) میں ہے۔ آج کے موجودہ سائنس کے دور میں انسان مختلف قسم کے خوفناک امراض کا شکار ہو جاتا ہے اور اسے علاج کے لئے مختلف جدید طریقوں سے گزرنا پڑتا ہے لیکن مریض کو دواؤں کے دوسرے ضمنی اثرات سے دوچار ہونے کے علاوہ بہت ساری رقم بھی خرچ کرنی پڑتی ہے لیکن اڈیشہ کے دارالحکومت بھوبنیشور میں روایتی آیورویدک ڈاکٹر گرو چرن جینا مٹی، پانی، ہوا، سورج کی کرنوں وغیرہ جیسے پانچ اصولوں پر مبنی علاج کے لئے قدرتی طریقہ اختیار کرتے ہیں اور اس سے کسی سائیڈ افیکٹ کا خطرہ بھی نہیں رہتا ہے۔

بھونیشور کے باہری علاقے میں واقع چنڈکا کے جنگل سے چار فٹ کی گہرائی سے یا سفید چیونٹی کے ٹیلے سے مٹی جمع کی جاتی ہے۔ اس مٹی کو سخت دھوپ میں خشک کیا جاتا ہے تاکہ اس میں موجود تمام زہریلی اور نقصان دہ چیزیں ختم ہوجائیں۔ اس کے بعد رات میں مٹی کو پانی میں بھگویا جاتا ہے اور اسے صبح کے وقت پلاسٹر کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ مٹی میں 16 قسم کی معدنیات ہیں۔ وہ معدنیات جسم میں قوت مدافعت میں اضافہ کرتی ہیں اور دوسری گندگی کو سوکھ لیتی ہیں جس سے جسم صحت مند ہوجاتا ہے۔ اس کے علاوہ اگر یہ مٹی درختوں کی جڑوں پر لگائی جاتی ہے تو وہ درخت کی دوا کے طور پر بھی کام کرتی ہے۔

گرو چرن جینا کا کہنا ہے کہ ''کیچڑ تھراپی سب سے بہترین علاج ہے۔ چنڈکا جنگل سے خالص مٹی جمع کی جاتی ہے۔ ہر قسم کے امراض کا علاج مٹی اور پانی کی مدد سے کیا جاتا ہے۔ اس طرح سے تقریباً 200 امراض کا علاج کیا جاتا ہے''۔

یہ قدرتی علاج آیور وید کا ایک جز ہے۔ اس خصوصی علاج کے لئے دور دراز سے مریض صبح سے شام تک گرو چرن جینا کے پاس پہنچتے ہیں۔ وہ علاج سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور صحت یاب ہو کر اپنے گھر واپس لوٹتے ہیں۔ 75 سالہ گرو چرن جینا گذشتہ 45 سالوں سے اس کام کو کر رہے ہیں۔ انہوں نے اب تک پچاس ہزار سے زیادہ مریضوں کا علاج کیا ہے۔

گرو چرن جینا نے بتایا کہ ''یہ علاج سلوک فطرت کے پانچ بنیادی عناصر پر مبنی ہے۔ وہ مٹی، پانی، ہوا، آسمان اور سورج کی روشنی ہیں۔ ان سب کو ملا کر مٹی کا پلاسٹر بنایا جاتا ہے جو علاج کے لئے موثر ہے۔

جب گرو چرن جینا زراعت میں تحقیق کررہے تھے تو انہوں نے قدرتی طریقوں سے علاج کی تربیت لی۔ ملازمت سے ریٹائر ہونے کے بعد انہوں نے اتر پردیش کے گورکھپور کے ایک انسٹی ٹیوٹ سے نیچروپیتھی میں ڈگری حاصل کی۔ اس وقت سے انہوں نے اس طرح علاج شروع کیا۔ اب وہ بہت سارے لڑکوں کو مفت تربیت بھی دے رہے ہیں۔ اپنے تجربوں سے گرو چرن نے اس شعبے میں مہارت حاصل کر لی ہے۔

سینئر آیورویدک ڈاکٹر کے علاج سے مریض بھی مطمئن ہیں۔ اس کے باعث اسمارٹ سٹی بھونیشور میں اس قدیم طریقہ سے علاج کی مانگ میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے اور ڈاکٹر کے پاس مریضوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔

گرو چرن جینا کا کہنا ہے کہ ''اس علاج کے ذریعے اوڈیشہ کے سابق گورنر گوپال رامانوجن 1998 میں ایک ماہ کے اندر ٹھیک ہوئے تھے۔ اس سے قبل ان دنوں ان کے علاج پر چھ ڈاکٹروں نے 60 لاکھ روپئے خرچ کئے تھے لیکن ان کی بیماری ٹھیک نہیں ہوسکی تھی۔

اگر علاج کے اس قدرتی طریقے کو آج کی جدید ٹکنالوجی اور مہنگے علاج کے درمیان مقبول بنایا جائے تو بہت سارے لوگ بغیر کسی پریشانی کے آسانی سے صحت یاب ہو سکتے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.