ETV Bharat / city

دوستی کی مثال، شمش الدین اور شرماجی

ریاست بہار کے ضلع بھاگلپور کے محلہ معین الدین چک کے باشندے محمد شمس اور شرما جی کی دوستی گنگا جمنی تہذیب کی ایک مثال ہے۔

ایک انوکھی دوستی کی مثال شمش الدین اور شرماجی
ایک انوکھی دوستی کی مثال شمش الدین اور شرماجی
author img

By

Published : Feb 22, 2020, 1:41 PM IST

Updated : Mar 2, 2020, 4:21 AM IST

شمش الدین اور شرما جی کے درمیان دوستی کا یہ اٹوٹ رشتہ ساٹھ برسوں سے قائم و دائم ہے۔ ساٹھ برسوں میں بہار میں نہ جانے کتنے فرقہ وارانہ فسادات رونما ہوئے ہیں۔

ایک انوکھی دوستی کی مثال شمش الدین اور شرماجی

خاص طور پر سنہ 1989 میں بھاگلپور فساد ہوا تھا جس میں 'معین الدین چک' (موجودہ نام) 'مُندی چک' کے نام سے جانا جا تا ہے یہاں مقیم زیادہ ترمسلمان اس فسادات کے سبب اپنا گھربار چھوڑ کر مسلم اکثریتی علاقوں کی جانب کوچ کرگئے تھے۔

بھاگلپور فساد کے دوران اس علاقے میں واقع مسجد کو کافی نقصان پہنچایا گیا لیکن مسجد کی تعمیر نو میں شرما جی نے اپنے دوست محمد شمس کی پوری مدد کی اور خود محمد شمس جو مسجد کے متولی تھے یہ مانتے ہیں کہ اگر شرما جی نہیں ہوتے تو مسجد کی تعمیر نو بہت مشکل تھی۔

محمد شمس پیشہ سے درزی ہیں اور شرما جی پیشے سے لوہار۔ مسجد اور درگاہ کی دیکھ بھال دونوں مل کر کرتے ہیں۔

ان ماننا ہے کہ ان دوستی کی راہ میں مذہب کبھی آڑے نہیں آیا۔ مذہب، ذات عقیدے سے ہٹ کر دوستی انسانیت کا ایک خوبصورت تحفہ ہے اور ہم یہی خوبصورت تحفہ کو اپنائے ہوئے ہیں۔

لیکن سیاسی پارٹیاں اپنے مفاد کیلئے ہندو مسلم کرتی ہیں اور دونوں ہی فرقے کے لوگ سیاسی پارٹیوں کے جال میں پھنس جاتے ہیں۔

شرما جی بتاتے ہیں کہ وہ صبح سویرے اٹھ کر گنگا اسنان کے لیے جاتے ہیں پھر درگاہ پر اگربتی جلاتے ہیں تبھی کھان پان کرتے ہیں۔

سنہ 1989 میں ہوئے بھاگلپور فساد سے نہ صرف جانی مالی نقصان ہوا تھا بلکہ دونوں مذاہب کے لوگوں میں نفرت کا شعلہ اس قدر بھڑکا کہ اس کی چنگاری کبھی کبھار آج بھی کئی علاقوں کو خاکستر کر جاتی ہے۔

مزید پڑھیں:کورونا وائرس سے متعلق تیاریوں کا جائزہ

ایسے حالات میں محمد شمس اور شرما جی کی دوستی ہندو مسلم کے نام پر نفرت کی دکان چلانے والوں کے لیے ایک سبق ہے جو محبت اور انسانیت کا درس دے رہے ہیں۔

شمش الدین اور شرما جی کے درمیان دوستی کا یہ اٹوٹ رشتہ ساٹھ برسوں سے قائم و دائم ہے۔ ساٹھ برسوں میں بہار میں نہ جانے کتنے فرقہ وارانہ فسادات رونما ہوئے ہیں۔

ایک انوکھی دوستی کی مثال شمش الدین اور شرماجی

خاص طور پر سنہ 1989 میں بھاگلپور فساد ہوا تھا جس میں 'معین الدین چک' (موجودہ نام) 'مُندی چک' کے نام سے جانا جا تا ہے یہاں مقیم زیادہ ترمسلمان اس فسادات کے سبب اپنا گھربار چھوڑ کر مسلم اکثریتی علاقوں کی جانب کوچ کرگئے تھے۔

بھاگلپور فساد کے دوران اس علاقے میں واقع مسجد کو کافی نقصان پہنچایا گیا لیکن مسجد کی تعمیر نو میں شرما جی نے اپنے دوست محمد شمس کی پوری مدد کی اور خود محمد شمس جو مسجد کے متولی تھے یہ مانتے ہیں کہ اگر شرما جی نہیں ہوتے تو مسجد کی تعمیر نو بہت مشکل تھی۔

محمد شمس پیشہ سے درزی ہیں اور شرما جی پیشے سے لوہار۔ مسجد اور درگاہ کی دیکھ بھال دونوں مل کر کرتے ہیں۔

ان ماننا ہے کہ ان دوستی کی راہ میں مذہب کبھی آڑے نہیں آیا۔ مذہب، ذات عقیدے سے ہٹ کر دوستی انسانیت کا ایک خوبصورت تحفہ ہے اور ہم یہی خوبصورت تحفہ کو اپنائے ہوئے ہیں۔

لیکن سیاسی پارٹیاں اپنے مفاد کیلئے ہندو مسلم کرتی ہیں اور دونوں ہی فرقے کے لوگ سیاسی پارٹیوں کے جال میں پھنس جاتے ہیں۔

شرما جی بتاتے ہیں کہ وہ صبح سویرے اٹھ کر گنگا اسنان کے لیے جاتے ہیں پھر درگاہ پر اگربتی جلاتے ہیں تبھی کھان پان کرتے ہیں۔

سنہ 1989 میں ہوئے بھاگلپور فساد سے نہ صرف جانی مالی نقصان ہوا تھا بلکہ دونوں مذاہب کے لوگوں میں نفرت کا شعلہ اس قدر بھڑکا کہ اس کی چنگاری کبھی کبھار آج بھی کئی علاقوں کو خاکستر کر جاتی ہے۔

مزید پڑھیں:کورونا وائرس سے متعلق تیاریوں کا جائزہ

ایسے حالات میں محمد شمس اور شرما جی کی دوستی ہندو مسلم کے نام پر نفرت کی دکان چلانے والوں کے لیے ایک سبق ہے جو محبت اور انسانیت کا درس دے رہے ہیں۔

Last Updated : Mar 2, 2020, 4:21 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.