یہ قیاس لگایا جا رہا ہے کہ بھارت بند میں 20 کروڑ سے زیادہ فارمل اور انفارمل ورکرز و لیبررز کی شرکت ہوگی، جس میں 28 اور 29 مارچ کو حکومت کے پالیسیوں کے خلاف ملک بھر میں احتجاج ہوگا۔ بند کے متعلق یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کاشتکاری جیسے شعبوں میں انفارمل ورکرز سے بھی ملک کے دیہی حصوں میں ملک گیر احتجاج میں شامل ہوں گے۔ Two-Day Bharat Bandh Called By Trade۔
جن شعبوں میں مزدور یونینوں کی طرف سے ہڑتال کے نوٹس جاری کیے گئے ہیں، ان میں بینک، انشورنس، انکم ٹیکس، ڈاک، ٹیلی کام، بجلی، تیل، سٹیل، کوئلہ اور تانبا شامل ہیں۔ بینک ملازمین کی یونینوں نے کہا ہے کہ وہ ہڑتال کی حمایت کریں گے، چونکہ حکومت کی جانب سے بینکس کو بھی پرائیویٹائز کیے جانے کے اقدامات لیے جارہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
کسان تنظیموں و ٹریڈ یونین کی طرف سے دی گئی ملک گیر بند کی کال کے پیش نظر ریاست کرناٹک میں خاص طور پر بنگلورو شہر میں سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ وزیر داخلہ کی جانب سے محکمہ پولیس کو ہدایات دی گئی ہے کہ لاء اینڈ آرڈر کا خاص خیال رکھا جائے، خاص طور پر دارالحکومت کے مخصوص علاقوں میں۔ اس ملک گیر ہڑتال کی کال سے ٹرانسپورٹ خدمات متاثر ہونے کا امکان نہیں ہے چونکہ کرناٹک میں بی جے پی حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کے ایس آر ٹی سی بس خدمات معمول کے مطابق چلائی جائیں گی۔