نامور اخبارات نے اپنے صفحات کم کردیے ہیں باوجود اس کے اخبار کے ایجنٹ ہاکرز اور اخبار فروش ان دنوں کافی پریشان ہیں۔
اگر بات کی جائے کرناٹک کے یادگیر شہر کے اخبارات کی تو یہاں پر اردو، کنڑ، تیلگو، مراٹھی، انگریزی اور ہندی کے اخبارات دستیاب ہوا کرتے تھے جو حیدرآباد، گلبرگہ، شولاپور سے آتے تھے۔
مگر لاک ڈاؤن کے چلتے پچھلے ایک ماہ سے ٹرین اور بس کی سروس بند کئے جانے کے سبب یہ مختلف زبانوں کے اخبارات آنا بھی بند ہوگئے ہیں۔
یادگیر شہر کے مقامی ایجنٹ محمد جلال نے بتایا کہ اخبارات کی سیل اب 80 فیصد سے گھٹ کر صرف بیس فیصد رہ گئی ہے۔ وہ اخبارات جو ٹرین اور بس سے آتے تھے وہ پوری طرح بند ہوگئے ہیں، جو تھوڑے بہت اخبارات آرہے ہیں وہ ان کی خود کی گاڑی ہے۔
مگر افسوس کہ چند اخبارات اتنی مشکلات کے باوجود یہاں تک پہنچ رہے ہیں۔ عوام کورونا وائرس کے خوف سے انہیں خرید نہیں رہی ہے۔ جو اخبارات سو کی تعداد میں فروخت ہوتے تھے وہ اب دس بیس بھی سیل ہونا بڑی بات ہو گئی ہے۔
صبح کے اوقات میں جو ہاکرز اخبارات ڈالتے تھے وہ پوری طرح بے روزگار ہوگئے ہیں۔ مگر کچھ ہاکرز اب بھی اپنی زندگی کی پرواہ کیے بغیر لوگوں کے گھروں تک اخبار پہنچا رہے ہیں۔
انہوں نے محکمہ صحت اور فلاحی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ ایسے ہاکرز اور ایجنٹز کو ماسک اور سینیٹائزر مہیا کیا جائے اس کے علاوہ اخبار کے ہاکرز جو بے روزگار ہوئے ہیں ایسے ہاکرز اور ایجنٹز کو راشن اور دیگر ضروری سامان مہیا کرایا جانا چاہیے۔