ETV Bharat / city

شاہین باغ کی طرز پر رامپور میں بھی 'سی اے اے' کے خلاف احتجاج

author img

By

Published : Jan 19, 2020, 11:18 PM IST

رامپور میں واقع تاریخی جامع مسجد میں گذشتہ پانچ روز سے خواتین دھرنے پر بیٹھی ہوئی ہیں، ان کا یہ احتجاجی مظاہرہ نا صرف این آر سی اور سی اے اے کے خلاف ہے بلکہ اس متنازع قانون کے خلاف 21 دسمبر کو رامپور میں ہوئے مظاہرے اور اس کے بعد مظاہرین کی بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کے خلاف بھی ہے۔

women protest at jama masjid
شاہین باغ کی طرح اب رامپور میں بھی 'سی اے اے' کے خلاف دھرنا

ریاست اترپردیش کے شہر رامپور میں واقع تاریخی جامع مسجد میں گذشتہ پانچ روز سے خواتین دھرنے پر بیٹھی ہوئی ہیں۔
ان خواتین کا مطالبہ ہے کہ جلد ہی تمام گرفتار مظاہرین کو رہا کیا جائے۔

شاہین باغ کی طرح اب رامپور میں بھی 'سی اے اے' کے خلاف دھرنا

آزادی کے بعد اگر اس ملک میں اتنے بڑے پیمانے پر کوئی تحریک چلی ہے تو وہ موجودہ تحریک ہے جو حکومت ہند کے ذریعہ بنائے گئے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف چلائی جا رہی ہے اور اس سے بھی بڑی حیران کن بات یہ ہے کہ اس تحریک کو آگے بڑھانے میں خواتین کا بھی اہم کردار ہے۔

دہلی کے شاہین باغ کی پرعزم خواتین نے اس تحریک کی ایسی شمع روشن کی ہے جو اب ملک کے کونے کونے میں پھیلتی جا رہی ہے۔ شاہین باغ میں مظاہرہ کرنے والی ان خواتین کی آواز جہاں ملک کے دیگر خطوں میں پہنچی وہیں یہ آواز دہلی کی تاریخی جامع مسجد کی میناروں سے گونجتی ہوئی شہر رامپور کی جامع مسجد تک بھی پہنچ چکی ہے۔
موجودہ حکومت کے ذریعہ پاس کیا گیا متنازع شہریت ترمیمی قانون کسی بھی سیکولر بھارتی کے گلے سے اترتا دکھائی نہیں دے رہا ہے یہی وجہ ہے کہ جب عوام نے اس سیاہ قانون کے خلاف اپنا علم احتجاج بلند کیا تو انتظامیہ کے ہاتھ پاؤں پھول گئے۔
اترپردیش کی یوگی حکومت نے تو پوری ریاست میں دفعہ 144 کا نافذ کرکے مظاہرین کی آواز کو دبانے کی پرزور کوشش کر ڈالی۔

یہی وجہ ہے کہ اب مظاہرین اپنی آئینی آزادی کا استعمال نت نئے طریقوں سے کر رہے ہیں۔
رامپور کی جامع مسجد میں گذشتہ پانچ روز سے دھرنے پر بیٹھی خواتین جہاں شاہین باغ کی خواتین سے اظہار یکجہتی کر رہی ہیں تو وہیں وہ اپنے گرفتار شدہ مرد مظاہرین کی رہائی کا بھی پرزور مطالبہ کر رہی ہیں۔

ریاست اترپردیش کے شہر رامپور میں واقع تاریخی جامع مسجد میں گذشتہ پانچ روز سے خواتین دھرنے پر بیٹھی ہوئی ہیں۔
ان خواتین کا مطالبہ ہے کہ جلد ہی تمام گرفتار مظاہرین کو رہا کیا جائے۔

شاہین باغ کی طرح اب رامپور میں بھی 'سی اے اے' کے خلاف دھرنا

آزادی کے بعد اگر اس ملک میں اتنے بڑے پیمانے پر کوئی تحریک چلی ہے تو وہ موجودہ تحریک ہے جو حکومت ہند کے ذریعہ بنائے گئے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف چلائی جا رہی ہے اور اس سے بھی بڑی حیران کن بات یہ ہے کہ اس تحریک کو آگے بڑھانے میں خواتین کا بھی اہم کردار ہے۔

دہلی کے شاہین باغ کی پرعزم خواتین نے اس تحریک کی ایسی شمع روشن کی ہے جو اب ملک کے کونے کونے میں پھیلتی جا رہی ہے۔ شاہین باغ میں مظاہرہ کرنے والی ان خواتین کی آواز جہاں ملک کے دیگر خطوں میں پہنچی وہیں یہ آواز دہلی کی تاریخی جامع مسجد کی میناروں سے گونجتی ہوئی شہر رامپور کی جامع مسجد تک بھی پہنچ چکی ہے۔
موجودہ حکومت کے ذریعہ پاس کیا گیا متنازع شہریت ترمیمی قانون کسی بھی سیکولر بھارتی کے گلے سے اترتا دکھائی نہیں دے رہا ہے یہی وجہ ہے کہ جب عوام نے اس سیاہ قانون کے خلاف اپنا علم احتجاج بلند کیا تو انتظامیہ کے ہاتھ پاؤں پھول گئے۔
اترپردیش کی یوگی حکومت نے تو پوری ریاست میں دفعہ 144 کا نافذ کرکے مظاہرین کی آواز کو دبانے کی پرزور کوشش کر ڈالی۔

یہی وجہ ہے کہ اب مظاہرین اپنی آئینی آزادی کا استعمال نت نئے طریقوں سے کر رہے ہیں۔
رامپور کی جامع مسجد میں گذشتہ پانچ روز سے دھرنے پر بیٹھی خواتین جہاں شاہین باغ کی خواتین سے اظہار یکجہتی کر رہی ہیں تو وہیں وہ اپنے گرفتار شدہ مرد مظاہرین کی رہائی کا بھی پرزور مطالبہ کر رہی ہیں۔

Intro:ریاست اترپردیش کے شہر رامپور میں واقع تاریخی جامع مسجد میں گذشتہ پانچ روز سے خواتین دھرنے پر بیٹھی ہوئی ہیں۔ ان کا احتجاجی مظاہرہ صرف این آر سی اور سی اے اے کو لیکر ہی نہیں بلکہ اس سیاہ قانون کے خلاف رامپور میں ہوئے 21 دسمبر کے مظاہرے اور اس کے بعد مظاہرین کی بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کے خلاف بھی ہے۔ ان خواتین کا مطالبہ ہے کہ جلد ہی تمام گرفتار مظاہرین کو رہا کیا جائے۔ دیکھئے ای ٹی وی بھارت کی رامپور سے یہ خصوصی رپورٹ۔


Body:ہندوستان کی تاریخ کا جب آپ جائزہ لیں گے تو آپ یہ جانکر حیرت ہوگی کہ ملک کی آزادی کے بعد اگر اس ملک میں اتنے بڑے پیمانے پر کوئی تحریک جاری کی گئی ہے تو وہ ہے موجودہ تحریک، جو حکومت ہند کے ذریعہ بنائے گئے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف چلائی جا رہی ہے اور اس سے بھی بڑی حیران کن بات یہ ہے کہ اس تحریک کو آگے بڑھانے میں سب سے اہم رول خواتین ادا کر رہی ہیں۔ دہلی کے شاہین باغ سے پرعزم خواتین نے اس تحریک کی ایسی شمع روشن کی کہ اب وہ ملک کے کونے کونے کو روشن کرتی چلی جا رہی ہے۔ جی ہاں، شاہین باغ میں مظاہرہ کرنے والی ان خواتین کی آواز جہاں ملک کے دیگر خطوں میں پہنچی وہیں یہ آواز دہلی کی تاریخی جامع مسجد کی میناروں سے گونجتی ہوئی نوابین کے شہر رامپور کی جامع مسجد تک بھی پہنچ چکی ہے۔
موجودہ حکومت کے ذریعہ پاس کرایا گیا متنازع شہریت ترمیمی قانون کسی بھی سیکولر ہندوستانی کے گلے سے اترتا معلوم نہیں دے رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب عوام نے اس سیاہ قانون کے خلاف اپنا علم احتجاج بلند کیا تو انتظامیہ تک کے ہاتھ پاؤں پھول گئے۔ اترپردیش کی یوگی حکومت نے تو پوری ریاست میں دفاع 144 کا نفاذ کرکے مظاہرین کی آواز کو دبانے کی پرزور کوشش کر ڈالی۔
یہی وجہ ہے کہ اب مظاہرین اپنی آئینی آزادی کا استعمال نت نئے طریقوں سے کر رہے ہیں۔ رامپور کی جامع مسجد میں گذشتہ پانچ روز سے دھرنے پر بیٹھیں خواتین جہاں شاہین باغ کی خواتین سے اظہار یکجہتی کر رہی ہیں تو وہیں وہ اپنے گرفتار شدہ مرد مظاہرین کی رہائی کا بھی پرزور مطالبہ کر رہی ہیں۔
1۔ بائٹ: عرشیہ، سماجی کارکن
2۔ بائٹ: عزرا، سماجی کارکن
3۔ بائٹ: آسیہ، طالبہ


Conclusion:ای ٹی وی بھارت کے لئے رامپور سے ابوالکلام خان کی رپورٹ
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.