بلال کمار نامی واعظ کا ایک ویڈیو وائرل ہوا ہے جس میں وہ اپنے دوستوں کا حوالہ دیکر دعویٰ کررہے ہیں کہ کشمیر میں بدکاری اور بے راہ روی عروج پر ہے اورنوجوان لڑکیاں اسقاط حمل کی دوائیاں استعمال کرتی ہیں۔
مولوی کے دعووں پر عوامی سطح پر ردعمل دکھایا جارہا ہے اور انکے خلاف کارروائی کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے۔
سمبل کے سب ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سید شہنواز بخاری نے مولوی بلال کے خلاف سمن جاری کیا اور انہیں 11 جون بروز منگلوار صبح 11 بجے انکے دفتر میں حاضر ہونے کی ہدایت جاری کی۔
بلال کمار کا تعلق سرینگر کے ندرو گنڈ علاقے سے ہے اور وہ ایک مذہبی تقریروں کے باعث ایک حلقے میں کافی معروف ہیں۔
ایک حالیہ تقریر میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں محکمہ صحت میں کام کرنے والے ایک دوست نے بتایا کہ سمبل سوناواری اور بڈگام کی اٹھارہ ہزار کے قریب لڑکیوں نے 2018 میں حمل گرانے کی ادویات استعمال کی ہیں۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ انکے ایک اور دوست نے سرینگر کے پری محل علاقے میں ایک پارک کی ہوئی کار سے ایک نوجوان جوڑے کو قابل اعتراض حالت میں دیکھا۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مولوی بلال نے کسی واضح ثبوت کے بغیر عوامی سطح پر انکی عزت اچھالی ہے ۔
سمبل کے ایک شہری نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ لڑکیوں کی عزت کو نیلام کر نے کی دانستہ کوشش کی پاداش میں مذکورہ مولوی کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہئے۔
گزشتہ ماہ سمبل علاقے میں ایک تین سالہ بچی کی مبینہ عصمت دری کے واقعے پر بڑے پیمانے پر احتجاج ہوا تھا جس کا سلسلہ وادی کے دیگر علاقوں تک بھی پھیل گیا تھا۔
تاہم بچی کی طبی جانچ سے ثابت ہوا کہ انکے ساتھ عصمت دری کا واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔