نانر ترال کے رہنے والے ایک عمر رسیدہ سکھ شہری جگت سنگھ کی شاعری آج کل سوشل میڈیا پر لوگ خوب پسند کر رہے ہیں، لوگ ان کے کام کی تعریف بھی کر رہے ہیں۔ Famous Poet Jagat Singh۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی گفتگو میں جگت سنگھ نے بتایا کہ شاعری کا شوق انہیں بچپن سے ہی تھا اور جب وہ نوکری سے سبکدوش ہوئے تب انہوں نے اپنا زیادہ وقت شاعری پر صرف کیا اور موجودہ حالات پر اشعار کہنے شروع کیے۔ Jagat Singh Special Interview with ETV Bharat
انہوں نے جن مضامین پر شاعری کی ان میں کورونا وائرس پر کی گئی ان کی شاعری خاصہ وائرل ہو رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کشمیری زبان ایک میٹھی زبان ہے، جس نے کشمیر میں رہ رہے لوگوں کو جوڑ کے رکھا ہے۔ جگت سنگھ نے بتایا کہ کشمیری زبان صرف مسلمانوں کی زبان نہیں ہے، بلکہ یہاں رہ رہے سبھی لوگوں کی زبان ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کشمیری زبان کی ترویج واشاعت کے لیے دعوے تو کیے جاتے ہیں لیکن زمین پر وہ اقدامات نظر نہیں آرہے ہیں اس لیے سرکاری اداروں پر تکیہ کرنے کے بجائے کشمیری عوام کو اس زبان کے لیے خود آگے آنا چاہیے۔
- مزید پڑھیں: نوجوان شاعر آصف طارق کے ساتھ خصوصی گفتگو
دی کشمیر فائلز نامی فلم کے تعلق سے انہوں نے بتایا کہ گزشتہ تین دہائیوں کے دوران یہاں سبھی مذاہب کے لوگ متاثر ہوئے، لیکن بدقسمتی سے اس فلم میں سکھ اور مسلم طبقے کی مشکلات کو جگہ نہ دے کر ان کی آواز مدھم کرنی کی کوشش کی گئی ہے اور چھٹی سنگھ پورہ جیسے خونیں واقعے کا ذکر تک نہیں کیا گیا ہے۔ الغرض جگت سنگھ کی شاعری جہاں کشمیری زبان وادب کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے، وہیں اس سے یہ بات بھی عیاں ہوتی ہے کہ کشمیر میں مذہبی ہم آہنگی کی جڑین کافی مضبوط ہیں۔