جمعہ کے روز یہاں اپنی رہائش گاہ پر نامہ نگاروں کے ساتھ مرکزی وزارت داخلہ کی طرف سے آرپار تجارت کو تا حکم ثانی معطل کرنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا 'ریاست جموں و کشمیر کے تعلق سے واجپئی جی نے جو بھی کام کئے ہیں ایسا لگتا ہے کہ مودی ان پر مٹی ڈالنے کے درپے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ جو بھی واجپئی جی کی پالیسیاں تھیں، پاکستان کے ساتھ بات چیت شروع کرنے کی، جموں و کشمیر میں بات چیت کا سلسلہ شروع کرنے کا اور راستے کھولنے کا، ایسا لگتا ہے کہ آج کی بی جے پی کی حکومت واجپئی جی کے ان تمام فیصلوں اور اعتماد سازی کے اقدام کو برباد کردینا چاہتی ہے'۔
انہوں نے آر پار تجارت کی معطلی کو بدقسمتی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا 'جموں کشمیر کا اگر کوئی حل ہے تو وہ یہی ہے کہ راستے جتنے بھی ہیں انہیں کھول دیا جانا چاہئے۔
محبوبہ مفتی نے کہا:' میں مرکزی حکومت سے کہنا چاہتی ہوں کہ جموں و کشمیر کی صورتحال بہت ہی پریشان کن ہے جس کی ایک مثال ہم نے پلوامہ میں دیکھی اگر جموں کشمیر کے راستوں کو بند کیا گیا تو اس کے برے نتائج بر آمد ہوں گے'۔
انہوں نے کہا کہ جتنے بھی پرانے راستے ہیں جو ہمیں وسطی و جنوبی ایشیا کے ساتھ جوڑتے ہیں جیسے کرگل ۔اسکردو روڈ، جموں۔ سیالکوٹ روڈ یا مظفر آباد روڈ ہیں، کو کھول دیا جانا چاہئے یہیں سے مسئلہ کشمیر کے حل کے راستے بھی نکلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جب میں وزیراعلیٰ تھی تو انہوں نے مجھے بھی اس راستے کو بند کرنے کو کہا تھا لیکن میں نے ایسا نہیں کیا۔