جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں کئی دیہات پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہزاروں کنال زرعی ارضی بنجر ہونے کے کگار پر پہنچ گئی ہیں، مقامی لوگوں نے ان کا الزام محکمہ ایریگیشن، محکمہ جیالوجی اینڈ مائننگ، محکمہ ایگریکلچر اور محکمۂ فشریز پر لگایا ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق مذکورہ محکمے ندی نالوں سے باجر اور ریت نکالنے والوں سے رقومات لیتے ہیں اور ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کررہے ہیں۔
ضلع اننت ناگ کے بگونی سلر پہلگام سے نالہ لدر سے نکلنی والی ایک نہر سے ہزاروں کنال اراضی کو سیراب کرتی ہے تاہم نالہ لدر سے غیر قانونی طور پر ریت اور بجری نکالنے کے مسلسل رجحان سے نالہ میں پانی کی سطح کافی کم ہوگئی ہے جس کی وجہ سے اس سے جڑے نالوں تک پانی نہیں پہنچ پاتا ہے۔
اس ضمن میں مقامی لوگوں نے کہا کہ ندی نالوں کی حفاظت کا کام اگرچہ محکمۂ ایریگیشن و فلڈ کنٹرول، جیالوجی اینڈ مائننگ، محکمۂ فشریز کا کام ہے تاہم ان محکمۂ جات کی جانب سے ریت اور بجری نکالنے والوں کے ساتھ ساز باز کی وجہ سے ان کے حوصلے بلند ہوتے جارہے ہیں۔
اس حوالے سے فشریز محکمہ کے ڈپٹی انسپکٹر سرکل ینر پہلگام غلام رسول نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ بگوانی سلر میں غیر قانونی طور پر ریت، پتھر اور باجری نکالنے سے ٹراؤٹ مچھلیوں کو بھی خطرہ لاحق رہتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مشہور لدر نالے سے غیر قانونی طور طریقے سے ریت اور باجری نکالنے سے اس نالے کو لوگوں نے نقصان پہنچایا ہے، جس سے مشہور ٹراؤٹ مچھلی کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔
غلام رسول کا کہنا ہے کہ محکمہ اپنی پوری کوشش کررہا ہے کہ اس غیر قانونی کام کو روکا جائے لیکن مذکورہ علاقے کے لوگ محکمے پر اپنا کام کرنے میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں۔
انہوں نے غیر قانونی ریت نکالنے والوں کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ ریت نکالنے کا کام جاری رکھتے ہیں تو ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائی گی۔
ان کا کہنا ہے کہ آنے والے وقت میں محکمہ کی جانب سے اس غیر قانونی کام کو روکنے میں اور سرعت لائی جائے گی۔