ETV Bharat / city

نو ستمبر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا اہم اور تاریخی دن - اردو نیوز علی گڑھ

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تاریخ میں نو ستمبر ایک اہم اور تاریخی دن ہے کیونکہ 101 برس قبل 9 ستمبر 1920 کو محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی بنانے کا بل امپیریل لیجسلیٹو کونسل (پارلیمنٹ) میں منظور کیا گیا تھا۔

mohammedan anglo oriental college converted into aligarh muslim university on 9th september 1920
نو ستمبر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا اہم اور تاریخی دن
author img

By

Published : Sep 9, 2021, 5:55 PM IST

بانی درس گاہ سرسید احمد خان نے جو بیج چھہ بچوں کے ساتھ مدرسۃ العلوم کی شکل میں 1875 میں علی گڑھ میں بویا تھا اس کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی شکل میں تبدیل کرنے والے بل کو آج سے 101 برس قبل 9 ستمبر 1920 یعنی آج ہی کے دن امپیریل لیجسلیٹو کونسل میں منظوری ملی تھی۔ اسی لئے آج کا دن علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تاریخ کا ایک اہم اور تاریخی دن ہے۔

دیکھیں ویڈیو

9 ستمبر 1920 کے بعد سے ہی محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے نام سے جانا گیا جو آج ایک تناور درخت بن چکا ہے، جس میں تقریباً آٹھ ہزار تدریسی و غیر تدریسی ملازمین، تقریباً 30 ہزار طلبہ و طالبات تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور تین مختلف مراکز بھی موجود ہیں۔

سرسید اکیڈمی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد شاہد نے آج کے دن کی اہمیت اور تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ مسلم یونیورسٹی فاؤنڈیشن کمیٹی نے اپنے اجلاس میں 26 جولائی 1915 کو مسلم یونیورسٹی ایسوسی ایشن قائم کی، جس میں تقریباً دو سو ممبران شامل تھے تاکہ مسلم یونیورسٹی کے قیام کے طریقے اور ذرائع واضح کئے جائیں۔

22 مارچ 1920 کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ایکٹ کی تجویز کمیٹی کے 17 اراکین نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ایسوسی ایشن کو پیش کی جس میں شیخ محمد عبداللہ، صدر یار جنگ، ڈاکٹر ایم اے انصاری، حکیم اجمل خاں، مولانا حضرت موہانی وغیرہ شامل تھے جنہوں نے مسودے کی منظوری دی۔

aligarh muslim university
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی

23 مارچ 1920 کو ایسوسی ایشن کے ایک وفد نے ایجوکیشن کے رکن سر محمد شفیع سے ملاقات کی اور مسودے کو حتمی شکل دیں۔ جولائی میں مسودے کو ریاست کے سیکریٹری کی منظوری ملی اور اسے ہندوستان کے گذٹ میں شائع کیا گیا۔

ایجوکیشن ممبر نے 27 اگست 1920 کو بل کونسل کے سامنے پیش کیا اور تعلیمی تحریک شروع کرنے میں سرسید احمد خان کی کوششوں کو تفصیل سے بیان کرتے ہوئے بہترین تقریر کی۔

mohammedan anglo oriental college converted into aligarh muslim university on 9th september 1920
نو ستمبر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا اہم اور تاریخی دن

اے ایم یو بل پر بحث ہوئی اور قانون ساز کونسل میں 9 ستمبر 1920 کو منظور کیا گیا۔ بحث میں حصہ لینے والوں میں سر محمد شفیع، خان بہادر ابراہیم، ہارون جعفر، چوہدری اسماعیل خان اور سید محمد علی (سیکرٹری ایم اے او کالج) شامل تھے۔ اس طرح اے ایم یو بل 9 ستمبر 1920 کو منظور کیا گیا۔

مزید پڑھیں:

اے ایم یو: مضامین مقابلے سے اردو زبان غائب، اردو تنظیموں کی مذمت

گورنر جنرل وائسرائے ذاتی طور پر 9 ستمبر کو 1920 کو امپیریل لیجسلیٹو کونسل میں آئے اور کہا "مجھے سوال پوچھنے سے پہلے بل کی منظوری پر مسلم کمیونٹی کو مبارکباد دینا چاہئے" علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ایکٹ کے مطابق ایک دسمبر 1920 کو گزٹ آف انڈیا کے نوٹیفکیشن کے بعد وجود میں آئی۔

بانی درس گاہ سرسید احمد خان نے جو بیج چھہ بچوں کے ساتھ مدرسۃ العلوم کی شکل میں 1875 میں علی گڑھ میں بویا تھا اس کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی شکل میں تبدیل کرنے والے بل کو آج سے 101 برس قبل 9 ستمبر 1920 یعنی آج ہی کے دن امپیریل لیجسلیٹو کونسل میں منظوری ملی تھی۔ اسی لئے آج کا دن علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تاریخ کا ایک اہم اور تاریخی دن ہے۔

دیکھیں ویڈیو

9 ستمبر 1920 کے بعد سے ہی محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے نام سے جانا گیا جو آج ایک تناور درخت بن چکا ہے، جس میں تقریباً آٹھ ہزار تدریسی و غیر تدریسی ملازمین، تقریباً 30 ہزار طلبہ و طالبات تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور تین مختلف مراکز بھی موجود ہیں۔

سرسید اکیڈمی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد شاہد نے آج کے دن کی اہمیت اور تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ مسلم یونیورسٹی فاؤنڈیشن کمیٹی نے اپنے اجلاس میں 26 جولائی 1915 کو مسلم یونیورسٹی ایسوسی ایشن قائم کی، جس میں تقریباً دو سو ممبران شامل تھے تاکہ مسلم یونیورسٹی کے قیام کے طریقے اور ذرائع واضح کئے جائیں۔

22 مارچ 1920 کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ایکٹ کی تجویز کمیٹی کے 17 اراکین نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ایسوسی ایشن کو پیش کی جس میں شیخ محمد عبداللہ، صدر یار جنگ، ڈاکٹر ایم اے انصاری، حکیم اجمل خاں، مولانا حضرت موہانی وغیرہ شامل تھے جنہوں نے مسودے کی منظوری دی۔

aligarh muslim university
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی

23 مارچ 1920 کو ایسوسی ایشن کے ایک وفد نے ایجوکیشن کے رکن سر محمد شفیع سے ملاقات کی اور مسودے کو حتمی شکل دیں۔ جولائی میں مسودے کو ریاست کے سیکریٹری کی منظوری ملی اور اسے ہندوستان کے گذٹ میں شائع کیا گیا۔

ایجوکیشن ممبر نے 27 اگست 1920 کو بل کونسل کے سامنے پیش کیا اور تعلیمی تحریک شروع کرنے میں سرسید احمد خان کی کوششوں کو تفصیل سے بیان کرتے ہوئے بہترین تقریر کی۔

mohammedan anglo oriental college converted into aligarh muslim university on 9th september 1920
نو ستمبر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا اہم اور تاریخی دن

اے ایم یو بل پر بحث ہوئی اور قانون ساز کونسل میں 9 ستمبر 1920 کو منظور کیا گیا۔ بحث میں حصہ لینے والوں میں سر محمد شفیع، خان بہادر ابراہیم، ہارون جعفر، چوہدری اسماعیل خان اور سید محمد علی (سیکرٹری ایم اے او کالج) شامل تھے۔ اس طرح اے ایم یو بل 9 ستمبر 1920 کو منظور کیا گیا۔

مزید پڑھیں:

اے ایم یو: مضامین مقابلے سے اردو زبان غائب، اردو تنظیموں کی مذمت

گورنر جنرل وائسرائے ذاتی طور پر 9 ستمبر کو 1920 کو امپیریل لیجسلیٹو کونسل میں آئے اور کہا "مجھے سوال پوچھنے سے پہلے بل کی منظوری پر مسلم کمیونٹی کو مبارکباد دینا چاہئے" علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ایکٹ کے مطابق ایک دسمبر 1920 کو گزٹ آف انڈیا کے نوٹیفکیشن کے بعد وجود میں آئی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.