علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طلبہ یونین کے سابق نائب صدر حمزہ سفیان نے جھارکھنڈ اسمبلی میں 'پریونیشن آف ماب وائلنس اینڈ ماب لنچنگ بل 2021' کو پاس کیے جانے کا خیر مقدم کرتے Jharkhand Assembly Passes Anti Mob Lynching Bill ہوئے مرکزی حکومت سے پارلیمنٹ میں ہجومی تشدد کے خلاف بل پیش کر پورے ملک کے لیے قانون بنانے کا مطالبہ کیا۔ Centre Introduce a Anti Mob Lynching Bill in Parliament
انڈیا اسپینڈ کی رپورٹ کے مطابق ہر سال ہجومی تشدد کے معاملات میں اضافہ ہوتا رہا ہے۔ اس طرح کی کارروائیوں سے ملک میں رہنے والی اقلیت کو بھی سنگین خطرات لاحق ہوگئے ہیں اور ایسے میں جرائم کو روکنے کے لیے مرکزی حکومت کو بھی مناسب اقدامات کیے جانا چاہیے۔ مغربی بنگال، منی پور اور راجستھان کے بعد جھارکنڈ ہجومی تشدد کے خلاف قانون سازی کرنے والی ملک کی چوتھی ریاست بن گئی ہے۔
ہجومی تشدد کے خلاف مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے اے ایم یو طلبہ یونین کے سابق نائب صدر حمزہ سفیان نے کہا کہ ہجومی تشدد جیسے معاملات کی وجہ سے اقلیتی برادری میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ AMU Student Union Vice President Demanded Anti Mob Lynching Law ملک میں ہجومی تشدد کے 80 فیصد واقعات مسلم اور دلت طبقات کے ساتھ پیش آئے ہیں۔ آج کے منظر نامے میں ہجومی تشدد اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف تشدد کرنے کا ذریعہ بن گیا ہے۔ بھیڑ کے ذریعہ کیے گئے حملے اور ہجومی تشدد دونوں فرقہ وارانہ فسادات سے مختلف ہیں۔ اس لیے یہ بل لوگوں کو مؤثر تحفظ فراہم کرے گا اور ہجومی تشدد کو روکنے میں مدد کرے گا۔
حمزہ سفیان نے مزید کہا یہ بل انتہائی اہم ہے۔ لہذا مرکزی حکومت کو چاہیے کہ وہ پارلیمنٹ میں ہجومی تشدد کے بلا کو لائے اور اسے پورے ملک میں نافذ کرے۔ یہ بل ہجومی تشدد کی حوصلہ افزائی کرنے والے سیاسی رہنماؤں کے خلاف قانونی کارروائی بھی فراہم کرسکتا ہے۔ ایسی کئی مثالیں ہیں جب سیاسی رہنماؤں نے ہجومی تشدد کے ملزمین کی پشت پناہی کی۔
انہوں نے کہا کہ ہجومی تشدد کی سزا کم از کم عمر قید کے ساتھ بھاری جرمانہ ہونا چاہیے۔ اس کے علاوہ ایک طریقہ کار بھی مرتب کیا جانا چاہیے جس میں متاثرین یا ان کے خاندان کو ہونے والے نقصانات کی بھرپائی کے لیے معاوضے کی رقم کا تعین کیا جائے۔ انصاف کے ساتھ انہیں مفت قانونی امداد، ہجومی تشدد کے متاثر افراد کو مفت علاج فراہم کرنا چاہیے۔